مسکرائیے

295

ایک دوست (دوسرے سے): ’’یار! تمہاری مرغی کا کیا حال ہے جو سائیکل کے نیچے آگئی تھی؟‘‘
دوسرا دوست: ’’اس کا حال تو ٹھیک ہے بس انڈے ٹوٹے ہوئے دیتی ہے۔‘‘
٭
ایک لڑکا سڑک پر بھیک مانگ رہا تھا۔ ایک عورت نے کہا ’’تمہیں شرم نہیں آتی؟ تمہاری عمر کے لڑکے تو اسکول جاتے ہیں۔‘‘
’’وہاں بھی گیا تھا، مگر کسی نے ایک پیسا بھی نہیں دیا۔‘‘ لڑکے نے جواب دیا۔
٭
استاد (دو لڑکوں سے): ’’ارے! آپس میں سر کیوں ٹکرا رہے ہو؟‘‘
ایک لڑکا: ’’جناب! آپ ہی نے تو کہا تھا کہ ریاضی میں پاس ہونے کے لیے دماغ لڑانا ضروری ہے۔‘‘
٭
ایک دوست (دوسرے سے): ’’ڈاکٹر نے مجھے کرکٹ کھیلنے سے منع کردیا ہے۔‘‘
دوسرا دوست: ’’شاید اس نے تمہیں کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھ لیا ہے۔‘‘
٭
ڈاکٹر (نوکر سے): ’’دیکھو دروازے پر کون آیا ہے۔‘‘
نوکر: ’’کوئی مریض ہوگا!‘‘
ڈاکٹر: ’’جاؤ معلوم کرو مریض نیا ہے یا پرانا۔‘‘
نوکر: ’’نیا ہی ہوگا۔ آپ کے پاس آکر پرانا تو مشکل ہی سے بچتا ہے۔‘‘
٭
ایک کوچوان (دوسرے کوچوان سے): ’’تمہارا گھوڑا سوکھی گھاس بڑے شوق سے کھا رہا ہے۔ جب کہ میرا گھوڑا تو صرف ہری گھاس کھاتا ہے۔‘‘
دوسرا کوچوان (بڑے فخر سے): ’’میں نے گھوڑے کی آنکھوں پر ہرے شیشوں کا چشمہ لگایا ہوا ہے۔‘‘
٭
ایک آدمی نجومی کے پاس گیا اور بولا ’’میری ہتھیلی میں کھجلی ہورہی ہے۔‘‘
نجومی بولا ’’تم کو جلد ہی دولت ملنے والی ہے۔‘‘
آدمی بولا، ’’میرے پاؤں میں بھی کھجلی ہورہی ہے۔‘‘
نجومی بولا ’’تم سفر بھی کرو گے۔‘‘
آدمی بولا ’’میرے سر میں بھی کھجلی ہورہی ہے۔‘‘
نجومی جھلا کر بولا، ’’چلو بھاگو یہاں سے، تمہیں تو خارش کی بیماری معلوم ہوتی ہے۔‘‘
٭
عورت (لڑکے سے): تمہارا اسکول کہاں ہے؟
لڑکا: میرے گھر کے سامنے۔
عورت: تو تمہارا گھر کہاں ہیں؟
لڑکا: اسکول کے سامنے۔
عورت: اچھا دونوں کہاں ہیں؟
لڑکا: دونوں آمنے سامنے۔

حصہ