بچوں کا روزہ!۔

717

ہادیہ امین
“کیسا لگتا ہے جب کسی کے منہ سے اسمیل آتی ہے؟”
عزیزہ آنٹی کا سوال سب بچوں کو سوچ کے ہی پریشان کر رہا تھا۔ کسی کے چہرے پہ تعجب، کسی کے چہرے پر ناگواری تھی..
“مجھے تم سب کے منہ دیکھ کہ پتا چل گیا کیا جواب ہے تم لوگوں کا.. مگر جانتے ہو بچو!! تمہارا رب بہت زیادہ قدردان ہے۔ جب یہی اسمیل روزے دار کے منہ سے آتی ہے تو اس کو مشک کی خوشبو سے زیادہ پسند ہوتی ہے”۔
یہ ایک بڑی بلڈنگ تھی جس میں کئی فلیٹ تھے.. بلڈنگ کے بچے ناعمہ باجی سے ناظرہ قرآن پڑھنے آتے تھے اور پھر مدرسے کا ٹائم ختم ہونے کے بعد عزیزہ آنٹی جو کہ سارے محلے کی آنٹی تھیں، بچوں سے تھوڑی باتیں کرتی تھیں۔ روز یہی ہوتا تھا اور آج ان کا موضوع روزہ تھا..
“مگر آنٹی، ہم پر تو روزے فرض ہی نہیں ہیں، ہم کیا کریں؟؟”
کسی بچے نے سوال کیا..
“ہاں! میں یہی بتانے جا رہی ہوں.. روزے فرض نہیں ہیں۔ نماز تو فرض ہے.. اللہ نفل نماز کے ثواب کو رمضان میں فرض کے برابر کرتا ہے اور فرض کے ثواب کو ستر گنا بڑھا دیتا ہے۔”
“ہم رمضان میں تلاوت بھی تو کرسکتے ہیں؟”
یہ رمشا تھی جس پر ابھی نماز فرض نہیں ہوئی تھی..
“بالکل! کیوں نہیں! اس کے علاوہ ہم اپنے کان، آنکھ، زبان کو بھی روزہ رکھوا سکتے ہیں”۔
“وہ کیسے؟” بچے حیران ہوئے..
“بعض بچوں کو گانے بہت پسند ہوتے ہیں، گنگنانے میں بہت مزہ آتا ہے۔ گانے سننا تو ویسے ہی گناہ ہے۔ رمضان میں اس گناہ سے بچو بچوں… مسلمان گانے نہیں سنتے… اللہ کو نہیں پسند۔ کانوں کو ہر غلط بات سننے سے بچائو… زبان کو جھوٹ اور غلط باتوں سے بچائو… آنکھ کو موبائل اور ٹی وی سے دور رکھو کیونکہ یہ سب اللہ سے دور کر دیتی ہیں۔ اور رمضان تو اللہ سے قریب ہونے کا مہینہ ہے” عزیزہ آنٹی پیار سے سمجھا رہی تھیں…
“اور ہاتھوں سے کیا کریں؟” رمشا پھر بولی… وہ بولتی ہوئی بہت اچھی لگتی تھی…
“ہاتھوں سے مما کی خدمت کریں۔ ان کا ہاتھ بٹائیں۔ ان کو تنگ نہ کریں… چھوٹے بھائی بہن کا کوئی کام ہے تو وہ بھی کردیں۔ یہ سوچ کر کہ روزہ ابھی فرض نہیں ہوا مگر اللہ میں آپ کے روزے دار بندوں کی خدمت کر رہی ہوں… مجھے اس کا اجر بڑھاکر دیجیے گا” رمشا کی سمجھ میں بات آگئی…
“اور مما سے کوئی ضد بھی نہیں کرنی۔ مدرسے ٹائم پر آنا ہے اور ناعمہ باجی کو بھی تنگ نہیں کرنا”۔
یہ ناعمہ باجی تھیں جو کمرے میں آئیں تھیں۔ ان کے آتے ہی بچے مسکرا دیے اور آنے والے رمضان میں نیکیاں کرنے، برائیاں چھوڑنے اور بہت ساری دعائیں یاد کرنے کا عظم لے کر اپنے گھروں کو چل دیئے۔

حصہ