بری عادت

558

روبینہ عبد القدیر
اسماعیل ایک اچھا بچہ تھا وہ بہت ذہین اور محنتی تھا۔اسکول میں ہمیشہ اس کی پوزیشن آتی اور مدرسے میں بھی روزانہ استاد سے شاباشی ملتی۔لیکن اب کچھ دنوں سے اسماعیل میں ایک گندی عادت دیکھی جا رہی تھی۔وہ ہر وقت ناک میں انگلی ڈالے رکھتا،جیسے ہی فارغ بیٹھتا اس کا یہی مشغلہ ہوتا تھا۔اسماعیل کی اس عادت سے اسے تو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا لیکن اس کے آس پاس کے لوگوں کو بہت گھن آتی۔اور گھن آنی بھی چاہیے اب کوئی آپ کے پاس بیٹھ کر ناک کی صفائی کرنے لگ جائے تو آپ کا دل کرے گا اس سے بات کرنے کو؟اسماعیل کی امی جان اسے بہت منع کرتیں اور سمجھاتی لیکن اس کی یہ پکی عادت بنتی جا رہی تھی۔امی کے سامنے آنے پر وہ یہ گندی حرکت چھوڑ دیتا لیکن اب ہر وقت امی جان اس کے پاس تو نہیں ہوتی تھیں۔اسماعیل کی اس عادت کی وجہ سے اس کا گہرا دوست عثمان بھی اب اس سے دور رہنے لگا تھا۔اسے بہت برا لگتا کہ اسماعیل کھانے کے دوران بھی ناک صاف کرنے لگتا ہے لیکن وہ ناراضگی کے ڈر سے اسماعیل کو کچھ نہ بولتا لیکن رفتہ رفتہ اس نے اسماعیل سے ملنا چھوڑ ہی دیا۔
عثمان کے دور رہنے کو اسماعیل نے محسوس کیا اس کااپنے پیارے دوست کے بغیر دل نہیں لگتا تھا۔وہ عثمان سے ملنے کے لیے اس کے پاس جاتا تو وہ اٹھ کر چلا جاتا۔اب اسماعیل سے سب ایسے ہی پیش آنے لگے۔اسکول میں اس کے سب دوستوں نے ایک پارٹی رکھی تھی۔مزے مزے کے کھانے اور رنگ برنگے غبارے پھلا کے بہت مزا آتالیکن اسماعیل کو کسی نے پارٹی میں شریک نہیں کیا۔اسماعیل کو بہت دکھ ہوا وہ گراؤنڈ میں بیٹھ کر رو رہا تھا۔ ان کے اسلامیات کے سر نے اسے روتا دیکھ کر پاس بلایا اور پیار سے رونے کی وجہ پوچھی۔’’سر مجھے کوئی اپنے ساتھ نہیں کھلاتا نہ کوئی میرے ساتھ کھیلتا ہے۔آج پارٹی میں بھی کسی نے مجھے شریک نہیں کیا‘‘،اسماعیل نے روتے ہوئے بتایا۔سر اسے ساتھ لے کر جماعت میں داخل ہوئے۔سب بچے سر کو دیکھ کر اپنی سیٹوں پر بیٹھ گئے۔سر نے بچوں سے پوچھا کہ آپ اسماعیل کے ساتھ کیوں نہیں کھیلتے؟’’سر یہ گندا بچہ ہے یہ ہروقت ناک میں انگلی ڈالتا ہے‘‘،احمد نے کھڑے ہو کر بتایا۔پوری کلاس کے بچے کھی کھی کھی کرکے ہنسنے لگے۔
سر نے سب کو ہنسنے سے منع کیا اور سمجھانے لگے’’دیکھو بچویہ آپ لوگوں کا دوست ہے سب بچے مل کر کھیلتے ہیں اگر اسماعیل ناک میں انگلی ڈالتا ہے تو اسے آپ سب مل کر سمجھاتے آپ لوگوں نے اس سے دوستی ختم کر کے اسے دکھ پہنچایا گناہ تو آپکو بھی ملے گا نا۔۔سب بچوں کے سر اثبات میں ہلے اور اسماعیل بیٹا آپ ناک میں انگلی کیوں ڈالتے ہیں؟یہ بہت گندی عادت ہے۔ہر نماز سے پہلے وضو کرتے وقت ناک میں پانی ڈال کر صفائی کرنی چاہیے۔اگر آپ دن میں پانچ وقت وضو کرتے وقت اچھی طرح ناک کی صفائی کریں گے تو ان شاء اللہ آپ کو ناک میں انگلی ڈالنے کی عادت ہی نہیں پڑے گی۔سر کی بات سب بچوں کی سمجھ میں آگئی تھی اور اسماعیل کو اچھی طرح سبق ملنے کے بعد اس گندی عادت کو چھوڑنے میں بالکل وقت نہیں لگا۔

حصہ