میں شاہین ہوں اقبال کا

1874

فاطمہ خان
وطن ِ عزیز لاکھوں مسلمانوں کی قربانی کا ثمر ہے۔ اس کے قیام کے بعد اگر اسے کوئی میلی آنکھ سے دیکھے گا تو ہم وہ آنکھیں نکال لیں گے۔ پاک فوج ہمہ وقت وطنِ عزیز کی حفاظت کے لیے سر پہ کفن باندھے ہوئے ہے۔ اس عظیم فرض کے لیے انہوں نے اپنی جانوں کی کبھی پرواہ نہیں کی۔ پاکستان کی سر زمین ان بہادر مائوں کی سر زمین ہے، جو ایک کے بعد ایک بیٹا وطنِ عزیز کی سلامتی کے لیے قربان کر دیتیں ہیں۔ پاک سر زمیں شہیدوں کے لہو سے سیراب ہوتی ہے۔ تب ہی تو اس زمیں کے لیے لڑنے والا ہر سپاہی سر پہ کفن باندھ کر اس کی حفاظت کے لیے ہمیشہ صفِ اول میں کھڑا ہوتا ہے۔ پاکستان اور پاک فوج ان بہادر مائوں کے احسان مند ہیں۔ پاکستان مرضی ٔ مولا ہے اور مرضی ٔ مولا ہو کر رہتی ہے۔ پاکستان تحفۂ خداوندی ہے۔
پاکستان اسلام کا مرکز ہے۔پاکستان کو کھوکھلا کرنے کی سازشیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ آج وقت آ گیا ہے کہ مسلمان پھر سے متحد ہو جائیں۔ پاکستان کی حفاظت صرف پاک فوج کا فرض نہیں ہے۔ بلکہ ہر اس نوجوان کا فرض ہے، جو خود کو پاکستانی کہتا ہے اور پاکستان کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔نوجوانو! اٹھو کہ ہم اپنے مقصد سے دور ہوتے جارہے ہیں۔
مسلمانو! اپنی خودی کا ادراک کرو۔ تم کون ہو؟ تمہارے آبا کون تھے۔ تم کس کے امتی ہو۔ تم مسلمان ہو اور اسلام کی سربلندی تم پر فرض ہے۔ اسلام کی حفاظت اور سر بلندی کے لیے تمہیں پاکستان کی حفاظت کرنا ہو گی۔ پاکستان جس مقصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا، وہ مقصد دم توڑ رہا ہے۔ آئو کہ عہد کی تجدید کا وقت آن پہنچا ہے۔ آئو کہ ہم مل کر اسے پورا کریں۔ آئو کہ پاکستان کو سیسہ پلائی دیوار ثابت کر دیں کہ کفر کی جو طاقتیں اسے تباہ کرنا چاہتی ہیں اس سے ٹکرا کر پاش پاش ہو جائیں۔حق رہ جائے اور باطل مٹ جائے۔یاد رکھو کہ ہم مسلمان ہیں۔ ہم زندہ قوم ہیں۔ ہم نہ جھکے ہیں، نہ کبھی جھکیں گے۔ ہم باطل کو مٹا دیں گے۔ اسلام کا پرچم دنیا کے ہر خطے میں لہرا دیں گے۔
علامہ اقبال نے قیامِ پاکستان کے وقت مسلم قوم کو اپنی شاعری سے بیدار کیا تھا۔ آئو کہ ایک بار پھر سے اس بیداری کو عام کریں۔ ہم اقبال کے شاھیں ہیں۔ ہمیں گِرنا نہیں آتا۔ ہمیں جھکنا نہیں آتا۔ ہمیں تھے جنہوں نے باطل مٹانیاور اسلام کا پرچم دنیا میں لہرانے کے لیے بحرِ ظلمات میں پورا لشکر اتار دیا۔ آئو کہ ہم بھی محمدؐ کے بتائے رستے پہ چلیں۔ دین و دنیا میں کامیاب رہیں۔ اسلام کی تبلیغ کریں۔ اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں کو تہ و بالا کر دیں۔ نوجوانو! متحد ہو جائو کہ میدانِ جنگ پکار رہا ہے۔

کتنی قربانیاں دے کے، یہ وطن پایا ہے
پھول اجڑے ہیں ہزاروں، تو چمن پایا ہے

نوجوانو! دشمنانِ اسلام کی سازشوں کو سمجھو۔ تفرقے میں نہ پڑو۔ اللہ رب العزت نے مسلم قوم کو ہمیشہ متحد ہونے کی تلقین کی ہے۔ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقے میں نہ پڑو۔ مسلمان جب بھی زوال کا شکار ہوئے ہیں، وجہ یہی تفرقہ رہا ہے۔ مسلم قوم کی صفوں میں اتحاد ناگزیر ہے۔ نوجوانو! تم شیعہ، سنی اور وہابی کے درجوں میں خود کو تقسیم نہ ہونے دو۔ تم صرف مسلمان ہو۔ ایک اللہ کے ماننے والے ہو۔ ایک کتاب(قرآن پاک) کے پڑھنے والے ہو۔ تم سب کا پیدا کرنے والا ایک ہے۔ تم نہ کسی کو حقیر سمجھو نہ خود کو اعلی کہو۔ انسان سب برابر ہیں۔ برتری کا معیار صرف تقوی ہے۔ تم پنجابی، سندھی ، بلوچی، پختون اور بلتی نہیں ہو۔ تم سب پاکستان ہو۔
نوجوان نسل کا اتحاد پاکستان کے دشمنوں کو نیست و نابود کر دے گا۔ ملک دشمن عناصر نوجوانوں کے اتحاد سے اپنی موت آپ مر جائیں گے۔
ملی وحدت کا اہم اور لازمی جزو محبت و عقیدت ہے۔ اپنے ملک سے اپنے وطن سے عقیدت رکھنے والے تمام لوگ ملتِ واحد کی اعلیٰ مثال بن سکتے ہیں۔ اختلافات چاہے مذہبی، سیاسی، یا معاشی ہوں۔ گروہوں میں بٹ جانا نادانی ہے۔ ذرا سی غفلت ملک و قوم کو تباہ و برباد کرسکتی ہے۔

یہ چمن، اپنے ہی ہاتھوں سے نہ برباد کرو
اس میں شامل ہے، شہیدوں کا لہو یاد کرو
تم جو آپس میں لڑو گے تو بکھر جائو گے
ملک ہی جب نہ رہے گا تو کدھر جائو گے؟

اتحاد قوموں کو ترقی کے زینے پہ قدم رکھنے کے قابل بناتا ہے۔ نوجوانو! تم شاہیں ہو۔اپنی پرواز میں کوتاہی سے، غفلت سے کام مت لو۔ اٹھو اور بڑھتے چلے جائو۔ ترقی کے زینے تمہارے قدموں کے منتظر ہیں۔

حصہ