۔18 گھنٹے کا روزہ، خطرناک امراض سے بچاؤ کا ذریعہ

726

جمال نازی
برطانوی اخبار ڈیلی میل میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ اگر آپ فشارِ خون میں کمی، ذیابیطس کے مرض سے تحفظ اور رات کے وقت کھانوں کی خواہش پر کنٹرول چاہتے ہیں تو اس کے لیے رمضان سے ہٹ کر بقیہ دنوں میں 18 گھنٹے کا روزہ رکھا جا سکتا ہے، یا پھر آپ کھانا تناول کرنے کا تمام تر سلسلہ سہ پہر 3 بجے سے پہلے تک مکمل کرلیں۔ اخبار کے مطابق کھانے پینے کو سویرے چھوڑ دینے سے زائد وزن کا شکار مردوں کو وزن کم کرنے اور اپنی عمومی صحت بہتر بنانے میں مدد ملی۔
برمنگھم کی University of Alabama میں ہونے والے تحقیقی مطالعے میں غیر مسلسل روزے کو جانچا گیا جوearly time-restricted feeding کے نام سے معروف ہے۔
محققین کی ٹیم کا مقصد غذائی نظام کی اس مضبوطی کے سبب کا تعین تھا جو روزے پر انحصار کرتا ہے۔ خواہ یہ کم حراروں کے استعمال یا پھر کھانے پینے کو سویرے چھوڑ دینے کی صورت میں ہو۔ نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ کھانے پینے کو چھوڑ دینے کا وقت اس غذائی نظام کی جادوئی کنجی ہے۔
ایک تندرست انسان کے اندر cortisol (دباؤ کا ہارمون) کی سطح صبح آٹھ بجے اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ لہٰذا نظریاتی طور پر اس وقت ہمیں بھرپور توانائی حاصل ہوتی ہے تاکہ ہم بیدار ہوسکیں۔ اگلے روز صبح تین بجے یہ ہارمون اپنی کم ترین سطح پر ہوتا ہے، اور پھر پانچ گھنٹوں کے بعد دوبارہ اپنے نقطہ عروج پر پہنچ جاتا ہے۔
مثالی طور پر چوٹی کی سطح کا یہ وقت صبح آٹھ بجے گھڑی کے الارم یا پھر دھوپ کا سامنا کرنے کی وجہ سے حاصل ہوجاتا ہے۔ ایسا ہوجانے پر گردوں کے قریب واقع ایڈرینال گلینڈز اور دماغ adrenalin کا اخراج شروع کردیتے ہیں۔
دوپہر سے قبل کورٹیزول کی سطح کم ہونا شروع ہوجاتی ہے جب کہ ایڈرینالین اور سیروٹونن کو اخراج جاری رہتا ہے۔
آدھے دن پر میٹابولزم سرگرم ہوجاتا ہے اور جسم کا بنیادی درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہمیں بھوک لگتی ہے اور ہم کھانے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔
دوپہر کے بعد کورٹیزول کی سطح میں کمی بدستور جاری رہتی ہے۔ میٹابولزم سست پڑجاتا ہے اور تھکن غالب آجاتی ہے۔ اس دوران سیروٹونن بتدریج میلاٹونن میں تبدیل ہوتا ہے جس سے نیند محسوس ہوتی ہے، ہمارے جسم میں شکر کی سطح کم ہوجاتی ہے اور صبح 3 بجے جب ہم اپنی آدھی نیند لے چکے ہوتے ہیں تو کورٹیزول 24 گھنٹوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ جاتا ہے۔
مذکورہ طبی تحقیق کے دوران ذیابیطس کا شکار 8 مردوں نے 5 ہفتوں تکETRF غذائی نظام اپنایا پھر 5 دیگر افراد کو روایتی امریکی کھانوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع دیا گیا۔
روزے پر مبنی نظام میں ہر روز صبح ساڑھے چھ سے ساڑھے آٹھ کے درمیان ناشتا کرایا گیا جب کہ رات کا کھانا سہ پہر تین بجے سے قبل کھلا دیا جاتا تھا۔ اس کے بعد باقی پورا دن یعنی تقریباً 18 گھنٹے وہ کچھ نہیں کھاتے پیتے تھے۔
روایتی امریکی غذائی نظام میں دیگر افراد نے اپنے کھانے 12 گھنٹوں کے دوران کھائے۔ ان افراد نے کھانوں کی مقدار، حراروں کی تعداد اور کاربوہائیڈریٹس، پروٹینز اور چکنائی کی اتنی ہی مقدار لی جتنی پہلے گروپ کے افراد نے استعمال کی تھی۔
تجربے کے نتائج حیران کن تھے، جہاںETRF کے پرہیز نے انسولین کے حوالے سے ان کی حساسیت کو بہت بہتر بنادیا اور جسم کے اندر شکر کی سطح میں خطرناک نوعیت کی تبدیلی سے بھی محفوظ رکھا، ان افراد میں فشارِ خون اور تکسیدی دباؤ کی سطح بھی کم ہوگئی۔ مطالعے میں شریک افراد اس بات پر حیران رہ گئے کہ شام کے اوقات میں ان کی ہلکی پھلکی غذا کھانے کی خواہش بھی بڑی حد تک دم توڑ گئی۔
مذکورہ نتائج کی روشنی میں تحقیقی مطالعے کے مرکزی ذمے دار پروفیسر پیٹرسن کا کہنا ہے کہ غیر مسلسل روزے اور کھانے کے اوقات جاننے کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ صحت پر اس کے اثرات کی جان کاری حاصل کی جا سکے۔

گرمیوں کے روزے اور افطاری کے مشروبات

کراچی سمیت ملک بھر میں گرمی کی لہر جاری ہے اور اس موسم میں روزہ کا دورانیہ پندرہ گھنٹے سے زیادہ ہے، اس لیے روزہ رکھنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے تاکہ صحت متاثر نہ ہو۔ چونکہ گرمی کا موسم ہے اور جسم سے پانی بذریعہ پسینہ خارج ہوجاتا ہے، اس لیے شدت کی پیاس لگتی ہے اور بعض افراد افطاری ٹھنڈے مشروبات سے کرتے ہیں۔
جسم میں نمکیات کی مقدار کو برقرار رکھنے کے لیے افطار میں گھرکے مشروبات اور لیموں پانی اور لسی پینا انتہائی مفید ہوتا ہے تاکہ جسم کو تقویت بھی پہنچے اور پانی کی کمی بھی پوری ہو۔ رمضان میں گرمی کے توڑ اور روزے میں ترو تازہ رہنے کے لیے فرحت بخش مشروبات جو آپ گھر پربآسانی بنائیں:
لسّی
گرمی کے موسم میں دہی کا استعمال نہایت مفید ہوتا ہے، اس لیے میٹھی یا نمکین لسّی کو سحر وافطار کا حصہ بنا لیجیے۔ ٹھنڈی ٹھنڈی اور مزے دار لسّی سے نہ صرف ہاضمہ درست رہتا ہے بلکہ لسّی گرم ہوا سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔
اجزا: آدھا لیٹر دودھ، دہی ایک کلو، پانی آدھا لیٹر، چینی حسب ضرورت، برف کے کیوب چند عدد، گلاب اور دارچینی کا عرق چند قطرے۔
ترکیب: برف کے علاوہ سب چیزوں کو بلینڈ کرلیں اور بعد میں برف کے کیوب ڈال کر پیش کریں، نمکین لّسی بنانے کے لیے چینی کے بجائے نمک لے لیں۔
لیموں پانی یا سکنجبین
لیموں کی سکنجبین موسمِ گرما کے لیے بہترین مشروب ہے، رمضان میں افطاری کے وقت لیموں کی سکنجبین پینے سے معدہ کی تلخی، پسینے کی کثرت اور نقاہت جیسے مسائل پیدا نہیں ہوتے، اور پہلا ہی گھونٹ جسم میں سکون کی لہر دوڑا دیتا ہے۔
اجزا: لیموں 2 عدد، چینی حسبِ ضرورت، پانی حسبِ ضرورت۔
ترکیب: لیموں کو نچوڑ کر رس نکال لیں، پھر اس میں چینی اور پانی ملا کر اچھی طرح مکس کریں اورآئس کیوب ڈال کر پیش کریں، مزیدار سکنجبین تیار ہے۔
تربوز کا شربت
موسم گرما میں جسم میں پانی کی کمی پوری کرنے کے لیے تربوز بہترین پھل ہے، تربوز کے شربت کا ایک گلاس آپ کو فوری توانائی فراہم کرتا ہے۔
اجزا: تربوز دو کپ (ٹکڑوں میں)، پانی حسبِ ضرورت، لیموں کا رس ایک کھانے کا چمچ، لال سیرپ ایک چائے کا چمچ، چینی حسبِ ضرورت، برف کے ٹکڑے حسبِ ضرورت، لیموں اور پودینے کے پتے گارنشنگ کے لیے۔
ترکیب: بلینڈر میں تربوز شامل کرکے تھوڑے سے پانی کے ساتھ بلینڈ کرلیں۔ پھر اسے کسی برتن میں نکال کر چھان لیں اور لیموں کا رس، لال سیرپ اور چینی شامل کرلیں، آخر میں لیموں، پودینے کے پتے اور برف کے ٹکڑوں کے ساتھ گلاس میں ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھ دیں۔ تربوز کا شربت تیار ہے۔
لیموں اور پودینے کا شربت
اجزا: سوڈا واٹر ایک بوتل، کٹی ہوئی کالی مرچ ایک چٹکی، برف ایک پیالی، پودینے کی پتیاں ایک پیالی، براؤن چینی ایک کھانے کا چمچ، کالا نمک آدھا چائے کا چمچ، لیموں کا رس چار کھانے کے چمچ، پودینے کے پتے سجانے کے لیے۔
ترکیب: بلینڈر میں تمام اجزا یکجان کرلیں، اسے گلاسوں میں ڈالیں اور پودینے کے پتوں سے سجا کر پیش کریں۔
کیری کا شربت
کچے آم کا شربت بھی خاصا فرحت بخش ہوتا ہے۔
اجزا: کیری ایک کلو، چینی تین پاؤ، پیلا رنگ ایک چٹکی، مینگو ایسنس دو سے تین قطرے۔
ترکیب: کیری دھوکر چھلکے سمیت ابال لیں، اب چھلکا اتار کر گودا نکال لیں۔ پھر چینی اور پیلا رنگ ڈال کر پکائیں۔ گاڑھا ہونے پر مینگو ایسنس شامل کرکے اتاریں اور پیش کریں۔
فالسے کا شربت
کھٹے میٹھے فالسے گرمیوں میں فرحت بخشتے ہیں اور گرمی دور کرتے ہیں۔
اجزا: فالسہ ایک پاؤ، چینی حسبِ پسند، نمک حسبِ ذائقہ۔
ترکیب: فالسوں کو دھوکر ایک گلاس پانی کے ساتھ بلینڈر میں بلینڈ کرلیں، پھر اسے چھلنی یا باریک رومال کی مدد سے اچھی طرح چھان لیں۔ ایک کپ پانی میں حسب پسند چینی اور نمک حل کریں۔ چھنے ہوئے فالسے کے رس میں حسب ضرورت ٹھندا پانی اور چینی والا پانی شامل کرلیں، پسند کریں تو ذرا سی کالی مرچ بھی شامل کرلیں۔ فالسے کو پانی کے ساتھ بلینڈ کرنے کے بعد چھان کر آئس کیوبز ڈالیں، ٹھنڈا ٹھنڈا فالسے کا شربت تیار ہے۔
کھجور کا شیک
اجزا : کھجور پانچ عدد نرم، دودھ ایک گلاس، الائچی ایک عدد، شہد ایک چمچ۔
ترکیب: کھجور اگر سخت ہو تو اس کو آدھا گھنٹہ پانی میں بھگو دیں، اس کے بعد گٹھلی نکال دیں اور چھلکا اگر سخت ہے تو اتار دیں۔ الائچی کے دانے نکال کر باریک کوٹ لیں۔ اب کھجوروں، شہد اور دودھ کو بلینڈر میں ڈال کر دو منٹ تک مکس کریں۔ گلاس میں نکال کر الائچی کا سفوف شامل کریں اور ٹھنڈا کرکے پیش کریں۔
بادام کا شربت
اجزا: بادام پائوڈر ایک کپ، دودھ دو کپ، کریم دو کھانے کے چمچ، چینی آدھا کپ، روز واٹر دو کھانے کے چمچ، آئس کیوب ایک کپ۔
ترکیب: شربت بادامی بنانے کے لیے سب سے پہلے بلینڈر میں تمام اجزا ڈال کر اچھی طرح بلینڈ کرلیں اور گلاس میں نکال کر آئس کیوب ڈال کر ٹھنڈا ٹھنڈا سرو کریں۔

حصہ