اچھا بچہ بننے کا طریقہ

324

رمشاجاوید
اسد باہر سے کھیل کود کر جب گھر میں داخل ہوا تو پورا گھر کباب کی خوشبو سے مہک رہا تھا۔ اسد خوشی سے کھل اٹھا۔
“ارے واہ امی آپ کباب بنارہی ہیں۔” وہ سیدھا امی کے پاس کچن میں پہنچ گیا۔ جہاں ایک طرف کرسی رکھ کر امی اور دادی جان کباب بنانے میں مصروف تھیں اس نے بغیر ہاتھ دھوئے کچے کباب کو اٹھایا اور منہ میں ڈال لیا۔ اس کی اس حرکت پر دادی جان اور امی جان دونوں کو بہت غصہ آیا،
“اسد بیٹا کسی بھی چیز کو کھانے سے پہلے اچھی طرح ہاتھ دھوتے ہیں۔” امی نے اسے تنبیہ کی لیکن اسد مزے لے لے کر کباب کو چباتا ہوا ہوں ہاں کرتے ہوئے اندر کمرے میں چلا گیا۔ علی بھیا نے اسے دیکھ لیا تھا اور اب وہ بھی اس ے پیچھے کمرے میں داخل ہوئیں۔ ان کا خیال تھا کے بچوں کی تربیت بچپن میں ہی کرنی چاہیے ، انہوں نے پہلے اسد سے اس کے اسکول اور کھیلوں کی باتیں کیں تاکہ اسد کا دھیان بٹے پر جب اسد باتوں میں خوب مگن ہوگیا توعلی بھیا نے کہا۔
” اسد صبح تم بتارہے تھے کے تمہارے ہاتھ میں کسی کیڑے نے کاٹ لیا تھا؟”
“ہاں بھیا مجھے بہت درد ہورہا تھا پھر امی نے دوائی لگائی تو بہتر ہوا۔” اسد اپنے ہاتھوں کو دیکھتے ہوئے بولا۔ اس کی بات پر علی بھیا نے اسے بتایا کے رات وہ کھانا کھانے کے بعد بغیر ہاتھ دھوئے سو گیا تھا اسی وجہ کر کھانے کی چکنائی اور بو سے کسی کیڑے نے اسے کاٹ لیا۔ اسد یہ بات سن کر حیران رہ گیا۔ اس کو حیران دیکھ کر علی بھیا نے پیار سے اسد کو سمجھایا کے کھانا کھانے کے بھی چند آداب ہوتے ہیں جن پر عمل کرنے سے اللہ تعالی بہت خوش ہوتے ہیں اور اگر ان آداب پر عمل نہ کیا جائے تو اپنا ہی نقصان ہوتا ہے۔ ہمارے پیارے نبی? جب بھی کچھ نوش فرماتے تو پہلے اچھی طرح ہاتھ اور منہ کو دھویا کرتے تھے۔اس طرح کھانے میں برکت ہوتی ہے اور ہاتھ منہ میں جو بھی گرد و غبار لگا ہوتا ہے وہ صاف ہوجاتا ہے۔اسی طرح جب کھانا کھالیا جائے تو ہاتھ اور منہ کو پھر سے اچھی طرح دھونا چاہیے۔اسی طرح جب بھی کچھ کھانے کا ارادہ کیا جائے تو پہلے اللہ کا نام لینا چاہیے یعنی بسم اللہ پڑھنی چاہیے۔ اگر بسم اللہ نہ پڑھا جائے تو شیطان اس کھانے میں شریک ہوجاتا ہے۔ حضرت عمران بن ابی سلمہ ڑضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کے جب میں آپ? کی آغوش میں پرورش پارہا تھا تو کھانے کے وقت پلیٹ میں میں ہر طرف سے کھایا کرتا تھاتو رسول? نے مجھے نصیحت فرمائی کہ “کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھا کرو اور اپنے داہنے ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے کھایا کرو۔” (بخاری) تمیز اور سلیقہ سے کھانا کھانے والے شخص سے خدا بھی خوش ہوتا ہے اور انسان بھی۔
“اچھا اسی لیے امی اور دادی جان مجھ سے خفا رہتی ہیں۔” اسد علی بھیا کی بات سن کر افسردگی سے بولا۔
“تم بہت اچھے بچے ہو اسد لیکن تمہاری عجلت پسندی اور بغیر ادب آداب کے کھانا کھانے سے امی اور دادی پریشان ہوجاتی ہیں۔ اگر تم بھی اچھی اچھی کتابیں پڑھو اور کھانا کھانے کے آداب سیکھو اور اس پر عمل کرو تو امی اور دادی بھی تم سے خوش رہیں گی۔” علی بھیا نے یہ کہ کر آداب زندگی کی کتاب اسد کی طرف بڑھائی تو اسد نے جلدی سے اسے تھام لیا اب اس نے تہیا کرلیا تھا کہ اسے بھی اچھا بچہ بننا ہے اور اچھا بچہ بننے کے لیے علم حاصل کرنا بیحد ضروری تھا۔

حصہ