بچوں کا رمضان

2547

بشیر احمد بن عبدالغفار
رمضان المبارک کا ماہ مبارک جلد ہی ان شاء اللہ ہمارے اوپر سایہ فگن ہوگا، سال و ماہ گزرتے ہوئے جس کا انتظار ہو تا ہے وہ یہی مہینہ ہوتا ہے، نیکیوں کا موسم بہار کہلانے والا یہ ماہ مبارک اپنی تمام برکتوں اور رحمتوں کے ساتھ آتا رہے گا لیکن ان رحمتوں اور برکتوں کو سمیٹنے والے کب اس دنیا سے رخصت ہوجائیں یہ معلوم نہیں۔ اس لیے ماہ رمضان پانے والے اور اس کی برکتوں سے لطف اندوز ہونے والے ہی رمضان کے قدردان مسلمان کہلاتے ہیں۔
رمضان کے انتظار میں ایک بڑی تعداد بچوں کی ہے، انتظار کی وجوہات مختلف ضرور ہوتی ہیں لیکن انتظار کی شدت یکساں ہوتی ہے، والدین رمضان میں بچوں کے لیے بہت کچھ کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں کہ بچے کو رمضان کے متعلق بہت سی باتوں کا علم بھی ہو اور رمضان میں ان کے ساتھ عبادات اور دیگر کاموں میں بھی شوق سے شریک ہو۔ رمضان المبارک میں بچوں کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے ، وہ مرحلہ وارپیش کرتے ہیں ، امید ہے کہ والدین کے لیے یہ مشورے سود مند ثابت ہوں ۔
عبادات
رمضان المبارک میں نیکی انتہائی آسان ہوجاتی ہے ۔ عبادات میں بھی دل لگتا ہے ۔ بچوں کو عبادات کا شوق دلانے کے لیے سرگرمیوں کا انعقاد کرناچاہیے۔
رمضان المبارک سے پہلے 3 کلاس میں پہنچنے والے اکثر بچے سات سال کے ہوچکے ہوتے ہیں یا سات سال کے ہونے والے ہوتے ہیں ، تو رمضان المبارک المبارک میں اپنے گھر کے بچوں میں سے دیکھیں کون سات سال کو ہوگیا ہے یا ہونے والا ہے ، ان کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا جائے۔ اس تقریب کا نام “تقریب اقامت صلوٰۃ” رکھا جائے اور احباب کو بھی دعوت دی جائے تاکہ وہ بھی اس طرف توجہ دیں۔
تقریب اقامت صلوٰۃ
اس تقریب کے ذریعے بچے کو اس بات کا احساس دلایا جائے کہ اب اسے نماز کی پابندی کرنی ہوگی۔اگر بچہ ہے تو والد اپنے ساتھ مسجد لے جائے اور اگربچی ہے تو والدہ یا بڑی بہن کے ساتھ نماز کی پابندی کرے۔ تقریب میں بچے /بچی کو نماز کے بارے میں تمام ضروری معلومات دی جائیں اور آسان نماز کا کوئی کتابچہ بنا کر بچے کو دیا جائے اور اس کے علاوہ کوئی بہترین تحفہ بچے کو دیا جائے ۔ تقریب کی وجہ سے بچے کو شوق بھی پیدا ہوگا اور زندگی بھر یاد بھی رہے گا۔ رمضان المبارک میں نمازوں کی ادائیگی بہت آسان ہوتی ہے ۔ کوشش ہونی چاہیے کہ ہر نماز میں بچہ آپ کے ساتھ نمازپر موجود ہو۔ اگر گھر میں دو تین بچے ہیں تو ان میں سے بڑے بچے کو امام بنا کر باجماعت نماز کی پریکٹس کروائی جائے۔
روزہ
اگر بچہ اس بات کا شعور رکھتا ہے کہ وہ روزہ رکھ سکے اور اس کی حفاظت بھی کرسکتا ہے، تو اہتمام کے ساتھ اس کے لیے انتظام کریں، غذا کا پورا خیال رکھتے ہوئے کہ دن بھر اسے مشکل نہ ہو۔روزے کے متعلق تمام ضروری باتوں سے آگاہ کرکے پھر بچے کو روزہ رکھوایا جائے ۔جس دن بچہ پہلا روزہ رکھے اس دن روزہ کشائی کا پروگرام کیا جاسکتاہے۔
افطار پارٹی /روزہ کشائی
اس عنوان سے کافی فائدہ مند پروگرام ہوسکتا ہے ، روزہ افطار کے وقت مناسب اہتمام کیا جائے اور اس اہتمام میں بچے کو یہ احساس دلایا جائے کہ یہ سب آپ کے روزہ رکھنے کی وجہ سے کیا گیا ہے ، اللہ تعالیٰ کی عبادت میں پہلا قدم رکھا ہے اس خوشی میں ہے ۔ اس دعا کے لیے ہے کہ آپ ہمیشہ اللہ تعالی کے فرائض کی پابندی کریں گے۔ تمام تر نگاہوں کا مرکز بچہ ہو۔ ایسا ہر گز نہ ہو کہ بچے کے نام پر اپنی تفریح کا سامان ہو۔ معاشرے کی بگڑی حالت میں اچھی چیزوں کا فقدان نظر آتا ہے اس لیے ایسا مناسب اور بہترین اور مثالی انتظام کے ساتھ پروگرام کرایا جائے کہ اس میں دوسرے مثال لیں کہ دین کی محبت اجاگر کرنے کا باعث بنے۔
انفاق فی سبیل اللہ
رمضان المبارک میں اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرنے کا رجحان باقی دنوں سے زیادہ ہوتا ہے ، تو اس کام میں بھی بچوں کو شامل رکھا جائے ، پہلے جو چیز آپ دینا چاہتے ہیں وہ بچے کے ہاتھ سے دلوائیں اور اس بارے میں بتائیں کہ یہ کیوں دیا جاتا ہے ؟ اور اس کا فائدہ کیا ہے ؟ اس سے کیاہوگا ؟ تمام باتوں سے آگاہی دے کر بچوں کو انفاق فی سبیل اللہ کی عادت ڈالیں ۔ خود اپنے ہاتھ سے دے کر بچے کو بتائیں کہ یہ میں نے اپنے ابو کی نیت سے دیے ہیں۔ یہ میں نے اپنی امی کی نیت سے دیے ہیں ۔ اس سے بچے کو یہ احساس پیدا ہوگا کہ سب سے قریبی رشتہ داروں کے لیے انفاق فی سبیل اللہ کرنا چاہیے۔ (بچپن کی یادیں عمر بھر رہتی ہیں )۔ اس کے علاوہ بچے کو جو جیب خرچ دیا جاتا ہے اس سے بچے کو خرچ کرنے کی ترغیب دی جائے ۔ کہ جو چیز آپ مل رہی ہے اس میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا چاہیے۔ اس میں غریب لوگوں کا بھی حصہ ہوتا ہے ۔
تراویح
اپنے ساتھ بچے کو ضرور لے جائیں، جتنی تراویح سہولت اور آسانی سے پڑھ سکتا ہے ، پڑھے باقی تراویح کی تلاوت سن لے گا۔ کوشش کریں کہ ایسی مسجد میں نماز پڑھیں جہاں کے امام صاحب کی تلاوت بہترین ہو اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے والا ہو۔ گھر کی خواتین اس بات کا اہتمام کریں کہ گھر کی چھوٹی بچیوں کو نماز تراویح کے لیے لے جائیں۔ یاد رہے کہ نماز تراویح فرض نہیں لیکن اگر تراویح کی ادائیگی ہوجائے گی تو باقی فرائض و سنن بھی آسانی سے ادا ہوں گے۔
تمغہ تروایح
رمضان المبارک میں ہم جہاں بہت سے خرچ کرتے ہیں وہاں ہم اولاد میں دین کی محبت پیدا کرنے کے لیے بہترین چیزوں کے لیے بھی خرچ کرنا چاہیے۔ تروایح رمضان المبارک کی ایک مسلسل ایکٹوٹی ہے عموما یہ ہوتا ہے کہ رمضان کی پہلی راتوں میں مسجدیں چھوٹی پڑتی نظرآتی ہیں اور رمضان کی آخری راتوں میں صفیں سکڑتی جاتی ہیں ۔ تو بچوں میں تراویح کی نماز کا شوق پیدا کرنے کے لیے ایک تو اپنے ساتھ لے کر جائیں اور دوسران کے لیے ایک اعزازی تمغہ “تمغہ تراویح ” کے نام سے رکھا جائے۔ اگر ایک سے زائد بچے ہیں تو ان کے مابین اس چیز کو فروغ دیا جائے۔ یا تو ایک مقررہ حد ہو یا پھراچھی کارکردگی پر ہو۔
تلاوت
رمضان اور قرآن کا بہت گہرا تعلق ہے اس لیے اپنے بچے کو قرآن کریم کی تلاوت کے لیے کوئی نصاب مقرر کردیں۔ خصوصی طور پر چھوٹی سورتوں والے پارے بچےکو دیے جائیں اور ایک حد مقرر کرکے دیں کہ یہاں تک اس رمضان میں پڑھنا ہے ۔ اور انہی سورتوں کی تلاوت کی آڈیوز مختلف قاریوں کی موبائل یا کمپیوٹر میں ڈال کر بچے کو سنائیں اور اس سے پوچھیں کہ کس قاری کی تلاوت اچھی لگتی ہے ؟ جس بھی قاری کی تلاوت پسند کرے اس قاری کی باقی سورتیں ڈاؤن لوڈکرکے بچے کے حوالے کیا جائے اور بچے کو اسی طرح قرآن پڑھانے کی مشق کرائی جائے۔اسی آواز میں بچے کو سورتیں یاد کرائیں ۔
تلاوت کے لیے ذیل میں دی گئی ویب سائٹ سے مختلف قراء حضرات کی تلاوت سن کر ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔
http://old.tvquran.com/
https://quranicaudio.com
رمضان گریٹنگس
گھر کے وہ بچے جو لکھنا جانتے ہیں انہیں یہ ٹاسک دیا جائے کہ اپنے کسی دوست یا کزن کو رمضان المبارک آمد پر خط لکھیں اور اسے رمضان المبارک کی مبارک باد بھی دیں اور انہیں رمضان المبارک کی تیاری کی ترغیب دیں۔ اگر وہ کزن یا دوست قریب رہتا ہے تو اسے عبادات کی پلاننگ کا کہیں ۔ ( نماز،افطار، تراویح،تلاوت، شب قدر، درس قرآن) ان تمام کی پلاننگ ہوسکتی ہے یا ان میں سے جو آسانی سے ہوسکتے ہیں وہ بھی پلان کیے جاسکتے ہیں۔
مرحبا رمضان
اپنے بچوں کے ساتھ مل کر ایک بہترین “تقریب مرحبا رمضان ” کا اہتمام کریں۔ گھر کی سطح پر ہو لیکن ہونا چاہیے۔ اپنے بچوں کو کہیں کہ اپنے دوستوں کو اس میںInvite کریں اور اس طرح پلان کریں کہ آنے والا بچہ اتنا متاثر ہو کہ اپنے گھر میں بھی اس کا اہتمام کرانے کے لیے اپنے والدین سے اصرار کرے، یاد رہے کہ تقریب میں نمود و نمائش نہ ہو بلکہ تقریب میں بہترین اور موثر سرگرمیاں ہوں۔
ایک دن ایک نیکی
رمضان المبارک میں کوئی اچھا سا کیلینڈر ڈیزائن کرکے بچوں کو دیں جس سے بچوں کو30 دن کا مکمل ٹاسک پلان دیا جائے جس میں روزانہ کوئی اچھا کام ہو۔ اس کا ایک نمونہ یہاں پیش کیا جارہا ہے۔ تمام ٹاسک Covered ہوں ، جس دن کا ٹاسک ہو اسی دن وہ کور کھولا جائے،اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ تیس صاف کاغذ کے ٹکڑوں پر تمام ٹاسک لکھ کر انہیں ایک ہارڈ پیپر پر اس طرح چسپاں کیا جائے کہ بغیر پھٹے الگ ہوسکیں ، ہر کاغذ کے پشت پر تاریخ لکھی جائے۔
رمضان اجتماع
بچوں کی سطح پر ہفتے میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا جائے جس میں ان کی ہفتہ بھر کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے، یہ اجتماع افطار سے پہلے بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے لیے جمعۃ المبارک کا دن مناسب رہے گا۔
عید اسپیشل (عید گفٹ)
رمضان اور عید کو یادگار بنانے کے لیے بچوں کے لیے اپنی طرف سے کوئی اسپیشل گفٹ مقرر کریں لیکن اس گفٹ کو دینے کے لیے دو شرائط رکھی جاسکتی ہیں ۔
(1)عبادت کا سنگ میل
(2)خدمت کا سنگ میل
عبادت کے لیے کوئی حد مقرر کریں ، جیسے تہجد، تراویح، نوافل ، فرائض یا تلاوت وغیرہ ۔ جب کہ خدمت کا سنگ میل اس طرح سے مقرر کیا جائے کہ اس عید پر یا رمضان کے بیچ میں اپنے کسی غریب دوست یا پڑوسی کو یا کلاس میٹ کو بہترین گفٹ دو گے۔ یا اس کی مدد کرو گے تو آپ کو یہ گفٹ ملے گا۔ گفٹ کا ٹاسک پورے ہونے پر بچے کو ایک لیٹر کے ساتھ وہ اسپیشل گفٹ حوالے کیجیے۔
رمضان کچن
رمضان میں بہترین کھانے بنانا کوئی گناہ نہیں لیکن سارا فوکس اس پر رکھنا یہ مناسب نہیں ہے ، افطار یا سحری میں کسی ایک فرد کو سحری اور افطار کرانے کا اہمتام کیجیے ، کوشش کریں کہ ان چیزوں کے بارے میں بچوں کو زیادہ سے زیادہ Involve کریں ۔ تاکہ خدمت کا جذبہ ابھرتا رہے ۔ اس کے علاوہ پڑوسیوں کے ہاں کھانے کا تبادلہ آپس کی محبت و الفت کا باعث بنتا ہے ۔ چھوٹے بچوں کو اس بات کا احساس دلایا جائے کہ پڑوسیوں سے اچھا سلوک کرنا ایک اچھے مسلمان کی نشانی ہے۔ یہ سلوک صرف کھانے کے تبادلے تک محدود نہیں بلکہ کھانے کا تبادلہ اچھے سلوک کی ابتدا ضرور ہوسکتی ہے ۔
رمضان ایگریمنٹ
رمضان کے آنے سے پہلے اپنے تمام بچوں سے ایک ایگریمنٹ کیجیے ، یہ ایگری منٹ دو اقسام کا ہوسکتا ہے ۔
(1)۔ اگر بچے میں کوئی غلط عادت محسوس ہوتی ہو تو وہ عادت چھڑانے کا ایگری منٹ کرلیجیے ۔ رمضان سے پہلے اس بات پر زور دے کر بچے کو کہیں کہ اس رمضان میں کوشش کرو یہ عادت آپ میں نہیں ہونی چاہیے ، اس کے نقصانات کے بارے میں آگاہ کیجیے اور اپنی مدد کا بھی یقین دلایے کہ میں بھی آپ کی مدد کروں گا/گی ۔
(2)۔ دوسرا ایگری منٹ نیکی کے لیے بھی ہوسکتا ہے کہ اس رمضان میں آپ اس عادت یا نیکی کی عادت بنالیجیے ۔

حصہ