الخدمت خواتین کے زیر اہتمام”رمضان فیسٹیول”۔

651

فائزہ مشتاق
موبائل کی روشن ہوتی اسکرین پر نظر پڑی، رمضان فیسٹیول کا دعوت نامہ موصول ہوا تھا۔ رنگ برنگا یہ دعوت نامہ مختلف سرگرمیوں کی تفصیلات کے ساتھ درج تھا۔ الخدمت فائونڈیشن کی جانب سے منعقد کیا جانے والا یہ فیسٹیول 6 اپریل بروز ہفتہ صبح گیارہ سے شام چھ بجے ٹیپو سلطان ہال میں طے پایا تھا۔ یہ پروگرام بچوں اور خواتین کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
سو ہم نے بھی شرکت کا ارادہ کیا اور ہفتے کی دوپہر ایک بجے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ٹیپو سلطان روڈ پر واقع ٹیپو سلطان ہال پہنچ گئے۔ کچھ دیر میں ہم داخلی دروازے پر موجود تھے۔ اندر داخل ہوتے ہی کچھ خواتین نہایت خوش اسلوبی سے ٹوکن دینے کی ڈیوٹی سر انجام دے رہی تھیں جو نہایت کم قیمت پر ہم نے بھی خریدے۔ اس ٹوکن کی خاصیت یہ تھی کہ فی فرد نہیں بلکہ فی خاندان کے حساب سے دیے جارہے تھے، یعنی سنگل فیملی ایک ٹوکن پر داخل ہوسکتی تھی۔ نہ صرف یہ بلکہ ہماری تو حیرت کی انتہا نہ رہی جب معلوم ہوا کہ اس ٹوکن سے بچوں کے لیے مفت جھولوں کی سہولت بھی دستیاب ہے۔ بہت سی خواتین پہلے ہی ٹوکن خرید چکی تھیں، وہ اپنے ٹوکن دکھاتیں اور اندر داخل ہوجاتیں۔
ٹوکن خریدنے کا مرحلہ طے ہوا تو ہم ذرا آگے بڑھے۔ سامنے وسیع میدان موجود تھا جس کو مختلف حصوں میں بانٹا گیا تھا۔ سب سے پہلے دائیں ہاتھ پر بچوں اور بچیوں کے لیے مختلف قسم کے جھولوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ بچوں کی خوشی دیدنی تھی۔ بچے ایک جھولے سے اتر کر دوسرے کی جانب لپک جاتے۔ بچوں کا رش آہستہ آہستہ بڑھ رہا تھا۔ ہر عمر کے بچوں کے لیے یہ ایک اچھا پلیٹ فارم تھا۔
اس کے ساتھ ہی جماعت اسلامی خواتین کی زیر نگرانی کراچی کے تمام اسکولوں کی جانب سے ٹیلنٹ ایوارڈز کا اہتمام کیا گیا تھا جس کا مقصد بچوں کی صلاحیتوں کو ابھارنا اور سراہنا تھا تاکہ ان میں مزید نکھار اور اعتماد آسکے۔ تلاوت، نعت، ملّی نغمے، تقریری مقابلے، کھیل کود کے مقابلے شامل تھے جن میں ہر عمر کے بچے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے تھے۔ آخر میں اُن بچوں کو جو تعلیمی اعتبار سے کسی انفرادیت کے حامل تھے، انعامات سے بھی نوازا گیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حلقہ کراچی محترم حافظ نعیم الرحمن کو بطور خاص مدعو کیا گیا تھا۔ انہوں نے الخدمت خواتین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ الخدمت کراچی سمیت پورے پاکستان میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ الخدمت کے تحت پورے ملک کے اسپتالوں میں سستا علاج فراہم کیا جاتا ہے اور فلٹریشن پلانٹ کے ذریعے سستا اور صاف پانی، شعبہ تعلیم میں غریب بچوں اور بچیوں کو مفت تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ سب لوگوں کے تعاون سے ہی ممکن ہو پاتا ہے۔ کراچی کے عوام الخدمت پر بھروسا کرتے ہیں۔
پروگرام میں الخدمت کراچی کی نگراں منور اخلاص نے بھی بچوں اور بچیوں میں انعامات تقسیم کیے۔ بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے سابق امیر جماعت اسلامی محترم منور حسن کی اہلیہ عائشہ منور بھی موجود تھیں، انہوں نے اس موقع پر کہا کہ لوگوں کی صلاحیت کی قدر کرنے سے ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور وہ معاشرے کے مفید شہری بنتے ہیں۔
فیسٹیول میں خواتین کی دلچسپی کے لیے بھی مختلف اسٹال لگائے گئے تھے۔ لیڈیز سوٹ، کرتیاں مناسب قیمتوں پر موجود تھے، جن پر خواتین کا ہجوم امڈ آیا تھا۔ جب ہم وہاں پہنچے تو قدم رکھنے کی جگہ نہ تھی۔ مہندی کے اسٹال پر جوان اور کم عمر لڑکیاں ہاتھوں میں مہندی کے مختلف ڈیزائن لگوانے میں مگن تھیں اور کئی لڑکیاں اپنی باری کے انتظار میں کھڑی تھیں۔
دوسری جانب عبایا سے مزین اسٹال پر نظر پڑی تو ہم نے ساتھیوں سمیت اس جانب دوڑ لگائی۔ ہر رنگ و اسٹائل میں عبایا اسٹال کی رونق بڑھا رہے تھے۔ جس عبایا پر ہماری نگاہ ٹھیری، رسائی سے پہلے ہی دوسری خاتون اسے لے اڑیں، اور یوں ہمیں خالی ہاتھ ہی اسٹال سے لوٹنا پڑا، یعنی خریدار زیادہ تھے اور سامان کم تھا۔
فیسٹیول کا اہم پہلو یہ تھا کہ کتاب دوست افراد کا بھی خیال رکھا گیا تھا۔ اس مقصد کے لیے کتابوں کا اسٹال لگایا گیا جس میں مختلف مذہبی اور لٹریچر کی کتب شامل تھیں۔
جب ہم وسیع و عریض ائرکنڈیشنڈ ہال میں داخل ہوئے تو سامنے نہایت خوب صورتی سے مزین اسٹیج پر نظر پڑی، جہاں مذاکرے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ ہال کے باقی تینوں جانب مختلف اسٹال لگائے گئے تھے جن میں راشن پیکیج، روزگار پروگرام، شعبہ تعلیم، شعبہ صحت، گھریلو سامان کے اسٹال شامل تھے۔
مذاکرے کا عنوان ’’مستحکم عورت، مستحکم خاندان، مستحکم معاشرہ‘‘ تھا۔ اس سلسلے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کی خواتین مدعو تھیں جو اپنے شعبوں میں نہایت مضبوط عورت بن کر ابھریں، ان کے تجربات اور خیالات کو زیر گفتگو لایا گیا۔ مختلف اوقات میں مختلف خواتین نے میزبانی کے فرائض انجام دیے۔ جب ہم پہنچے تو ثریا ملک صاحبہ، ماریہ عندلیب صاحبہ اور اسریٰ غوری صاحبہ بہ خوبی اپنے فرائض سرانجام دے رہی تھیں۔
اس مذاکرے کا مقصد خواتین میں عورت کی اہمیت و حیثیت کی پہچان کروانا تھا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری دردانہ صدیقی، ایس پی شہلا قریشی، ٹی وی اینکر فرحانہ اویس، معروف مصنفہ افشاں نوید، الخدمت فائونڈیشن کی صدر کلثوم رانجھا، محترمہ شاہدہ وزارت اور الخدمت کراچی کی نگراں منور اخلاص نے شرکاء سے خطاب کیا۔ بعد میں مہمانوں نے اسٹالز کا دورہ بھی کیا۔
دردانہ صدیقی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں خیر اور نیکی کے فروغ کے لیے سب کو حصہ ڈالنا ہوگا تاکہ معاشرے کا کوئی بھی طبقہ محرومی کا شکار نہ ہوسکے۔ چھوٹی چھوٹی نیکیوں، مسکراہٹ اور خدمت سے خوب صورت معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے الخدمت کی کوششوں کو سراہا۔
الخدمت خواتین کراچی کی منور اخلاص نے بھی شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ الخدمت دیانت کے ساتھ خوشیاں بکھیرنے اور غم سمیٹنے کا کام کرتی رہے گی۔
شرکاء کے لیے میڈیکل کیمپ بھی موجود تھا، اس کی اہم بات یہ تھی کہ یہ کیمپ فری تھا، چیک اَپ فیس نہیں تھی۔ ہر شخص بآسانی میڈیکل کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتا تھا۔ اس میڈیکل کیمپ کا مقصد بھی خاص کر اُن افراد کی مدد کرنا تھا جو میڈیکل کی سہولت بآسانی نہیں لے سکتے، ان کے لیے الخدمت کا یہ پلیٹ فارم ہمیشہ کی طرح حاضر تھا۔
جماعت اسلامی اور الخدمت شادی باکس کا اہتمام کرتے ہیں، تاکہ غریب لڑکیوں کی شادی میں مدد ہوسکے۔ ہماری نظر شادی باکس کے اسٹال پر پڑی جس میں ضروریات ِزندگی کا تقریباً تمام سامان موجود تھا۔ اس اسٹال کا مقصد یہ تھا کہ مخیر خواتین اپنی استطاعت کے مطابق اس نیک کام میں حصہ ڈالیں اور اجر کا موقع پائیں۔

حصہ