خواتین اور وقت کی کمی

401

صدف نایاب
آج کل کی خواتین کا ایک بڑا مسئلہ ہے کہ ’’ان کے پاس وقت نہیں‘‘۔ کچھ خواتین سارے دن کے کاموں کی ماسی رکھنے کے باوجود بھی یہ جملہ کثرت سے کہتی ہوئی نظر آتی ہیں کہ ’’میرے پاس وقت نہیں‘‘۔ کیا کبھی ہم نے سوچا کہ اس جملے کا اصل میں مطلب کیا ہے؟ چاہے کام زیادہ کریں یا کم، یا پھر سرے سے کریں ہی نہیں، مگر یہ تکیہ کلام ہر وقت زیر لب تسبیح کی مانند چلتا رہتا ہے۔ سوچنے والی بات ہے کہ اللہ نے ایک خاتون کی ذمے داری ہی اس کا گھر اور بچے لگائی ہے، پھر کیوں وہ اس ذمہ داری سے جان چھڑانا چاہتی ہے؟ کچھ خواتین دوسروں سے اپنے کام کی تعریف اور منظوری کا سرٹیفکیٹ لینے کے لیے بھی ہر وقت یہ بولتی رہتی ہیں۔ اس میں دو باتیں ہیں، یا تو انھیں اپنے آپ پر بھروسا اور اعتماد نہیں، یا پھر وہ دوسروں کو اس احساس میں مبتلا رکھنا چاہتی ہیں کہ تم تو فارغ ہو اور میرے زیادہ بچے ہیں، یا میں سارا دن بہت کام کررہی ہوتی ہوں۔
اس رویّے کو بدلنے کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ اس رویّے سے ایک خاتون خانہ صرف اپنا ہی نقصان کرتی ہے۔ اگر آپ واقعی کسی جگہ نوکری کرتی ہیں، یا پھر درس وتدریس کا کام کرتی ہیں تو اپنے وقت کو منظم کرنا سیکھیں۔ اگر آپ کے بچے ابھی چھوٹے ہیں اور اسکول جانے والی عمروں میں ہیں، جس کی وجہ سے گھر اور بچوں کی پڑھائی سب متاثر ہوتی ہے تو پھر یہ فیصلہ آپ کو کرنا ہے کہ اس وقت میرے لیے اوّل نمبر پر کیا چیز ہے… اپنی نوکری، بحیثیت مدرّسہ دعوت وتبلیغ کا کام، یا پھر گھر اور بچے؟ اگر یہ کہا جائے کہ دین کا کام کرنا بہت ثواب کا کام ہے، تو اس میں واقعی کوئی شک نہیں، مگر پھر یہ بھی یاد رکھیے کہ صحابیاتؓ کی ساری زندگی اسلام کے لیے وقف تھی۔ وہ امورِ خانہ داری بھی انجام دیتی تھیں، بچے بھی پالتی تھیں، ساتھ ساتھ جنگوں میں حصہ لینا یا رضاکارانہ طور پر کام کرنا… یہ سب بھی وہ بخوبی کرتی نظر آتی تھیں۔
آج کل کے دور میں زیادہ تر خواتین نے صفائی، برتن اور کپڑے دھونے کے لیے کسی نہ کسی حد تک ماسی لگا رکھی ہے۔ باقی گھر کے ضروری کام کرکے خواتین اپنا اچھا خاصا وقت بچا سکتی ہیں۔ صبح جتنا جلدی ہوسکے اٹھیں، نماز پڑھیں، بچوں اور میاں کو بھیجنے کے بعد اپنے گھر کی ہانڈی روٹی کریں۔ جو پکانا ہے اس کے لیے ایک دن پہلے ہی رات کے کھانے پر سب گھر والوں سے مشورہ کرلیں۔ صبح ہی ایک لسٹ بنائیں کہ آج کیا منگوانا ہے اور پھر اپنے ذہن کو خالی کریں۔ بجائے اس کے کہ سارا دن یہ سوچتے ہوئے ضائع کردیا جائے کہ کیا منگوانا ہے، کیا پکانا ہے۔ اسی طرح بچوں کے ساتھ بیٹھنے کا ایک وقت مقرر کریں۔ اس وقت میں پھر کوئی دوسرا کام نہ کریں۔ گھر کے بنیادی کام کرکے جب فارغ ہوں تو کپڑے بدلیے، نہائیے، خوشبو لگائیے، لپ اسٹک، سرمہ، فیس پائوڈر لگائیے۔ اپنے آپ کو اس سوچ سے نکالیے کہ کوئی اور آکر آپ کو یہ سند دے گا کہ آپ بہت کام کرنے والی ایک سگھڑ خاتون ہیں، لہٰذا سب آپ سے بے حد خوش ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اللہ کا شکر ادا کیجیے، جب کہ اس کے برعکس ہونے کی صورت میں اپنا خون نہ جلائیے۔ اس طرح آپ کے جسم کے سارے پٹھے ہر وقت کھنچے رہیں گے جس کے باعث مستقل جسم میں درد رہے گا اور موڈ پر بھی برا اثر پڑے گا۔
فارغ وقت بھی اللہ کی طرف سے آپ کے لیے ایک نعمت ہے۔ اس میں بے شمار کام کیے جا سکتے ہیں، مثلاً نوافل کی ادائیگی۔ بعض اوقات سارے گھر والے کہیں گئے ہوتے ہیں اور ہم سارا دن کے لیے فارغ ہوتے ہیں، تو چھُوٹے ہوئے روزے رکھ سکتے ہیں، تلاوت کرسکتے ہیں، تیسواں پارہ تھوڑا تھوڑا کرکے یاد کرسکتے ہیں، کوئی آن لائن کلاس لے سکتے ہیں تجوید وغیرہ کی۔کچن کے کچھ کام مثلاً لہسن، ادرک پیس کر رکھ لیں، پیاز براؤن کرکے پیس کر رکھ لیں، بریانی کا مسالہ بناکر فریز کرلیں، ٹماٹر ابال کر چھلکے اتار کر گرائنڈ کرکے فریز کرلیں، کالے سفید چھولے ابال کر رکھ لیں۔کوفتے، کباب، بازار سے سموسہ اور رول پٹی منگوا کر سبزی یا آلو کے رول بناکر فریز کرلیں۔ قیمہ منگوا کر اس کے نگٹس بنا کر رکھ لیں۔ پلاؤ کی یخنی اور گوشت گلا کر بنا کے فریز کرسکتی ہیں۔
پالک، ساگ، پھول گوبھی، بھنڈی، فراش بین کی پھلیاں، مٹر وغیرہ جیسی سبزیاں کاٹ کر فریز کرلیں۔ اچانک اور زیادہ مہمانوں کی صورت میں، بیماری اور چھوٹے بچوں کے ساتھ کی صورت میں، یا پھر وقت کی کمی کے باعث یہ سب چیزیں آپ کے کام آسکتی ہیں۔ ان سے آپ کا وقت بھی بچ سکتا ہے۔ اسی طرح گھر کی تفصیلی صفائی ہر وقت ممکن نہیں، وہ بھی کسی فارغ وقت میں کی جا سکتی ہے۔ گھر کا ایک پورشن، کمرہ یا الماری چن لیں کہ اب جب فارغ ہوں گی تو اس کی صفائی کروں گی۔ اس طرح عید پر ایک دم سے سارے گھر کی صفائی کا بوجھ نہیں پڑے گا۔ اس میں پردے دھونا یا پنکھے اور کھڑکیاں صاف کرنا، برتنوں کی الماری صاف کرنا شامل ہیں۔ یہ سب کام اس گھڑی ہوسکتے ہیں جب آپ فارغ ہوں۔ پھر اگر کوئی یہ سوال کرے کہ بھئی جب اتنے سارے کام ہم کو فارغ وقت میں کرنے ہیں تو وہ وقت فارغ تو نہ ہوا، اور بات پھر وہیں آگئی کہ ’’میرے پاس وقت نہیں‘‘۔ اس بات کا سیدھا سا جواب ہے کہ جب آپ ضروری اور عمومی کام سے فارغ ہوں، تب آپ یہ سب زائد کام کرکے رکھ لیں اور پھر نتیجہ دیکھیں کہ جب آپ کے یہ سب کام ہوچکیں گے تو پھر آپ کو مزید فارغ وقت ملے گا۔
اصل میں یہ کہنا کہ ’’وقت نہیں ہے‘‘ اس جملے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم سارا وقت صرف سوچتے رہتے ہیں، عملی طور پر کچھ نہیں کرتے۔ اپنے بارے میں سوچیں یا دوسروں کے بارے میں، ہمارا ذہن ہر وقت ہمیں اس طرف مصروف رکھتا ہے۔ پھر جب ہم کچھ عملی کام کرنا شروع کردیتے ہیں تو وہ ساری قوت وہاں لگ جاتی ہے اور ہم ڈپریشن سے بچ جاتے ہیں۔ ہمارا وقت ہمارے کسی کام آجاتا ہے۔

حصہ