کشمیر پاکستان کا خوبصورت ادھو راحصہ

776

ملک صداقت فرحان
بانی پاکستان محمد علی جناحؒ نے1947ء میں سبی کے مقام پر ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔‘‘ میڈیکل کی دنیا میں شہ رگ کی سلامتی اور اس کا کام بہت اہمیت رکھتا ہے۔ شہ رگ کو جسم کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ جس جسم میں شہ رگ سلامت نہیں اگر سلامت ہے تو ٹھیک سے کام نہیں کرتی تو وہ جسم بے کار اور مردہ کہلاتا ہے بالکل اسی طرح پاکستان بھی ایک جسم کی مانند ہے اور کشمیر اس کی شہ رگ ہے۔ کشمیر کے بغیر پاکستان کچھ بھی نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ کسی بھی ملک کی خوشحالی میں پانی اہم کردار رکھتا ہے۔ پاکستان کو جتنے بھی دریا سیراب کرتے ہیں وہ تمام کے تمام کشمیری سرزمین سے ہوکر پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔
کشمیر ایک وادی ہے جوکہ پہاڑوں ‘کھائیوں اور خوبصورت جھیلوں پر مشتمل ہے۔ وادی کشمیر 609547 مربع میل پر پھیلی ہوئی ہے۔ 1947ء کے بعد ریاست جموں و کشمیر دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ کشمیر کے 39102 مربع میل کے ٹکڑے پر بھارت قابض ہوگیا۔ وہ ٹکڑا آج ’’مقبوضہ کشمیر‘‘ کہلاتا ہے۔ اس کا دارلحکومت سرینگر ہے۔ کشمیر کا آدھا ٹکڑا جو وطن عزیز پاکستان کے حصے میں آیا وہ آزاد کشمیر کہلاتا ہے۔ آزاد کشمیر کا دارلحکومت مظفر آباد ہے۔ وادی کشمیر کی آبادی تقریبا ایک کروڑ پر مشتمل ہے جس میں سے 25 لاکھ افراد آزاد کشمیر میں جبکہ باقی 75 لاکھ افراد مقبوضہ کشمیر میں رہائش پذیر ہیں۔
ہندو راجائوں نے تقریبا 4 ہزار سال تک اس علاقے پر حکومت کی1846 ء میں انگریزوں نے ریاست جموں کشمیر کو 75 لاکھ روپے کے عوض ڈوگرا راج گلاب سنگھ کے ہاتھوں فروخت کردیا۔ کشمیر کی آبادی 80 فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ ہندو راجہ نے بزور شمشیر مسلمانوں کو غلام بنائے رکھا۔ تقسیم ہند کے بعد ہندو راجہ ہری سنگھ نے مسلمانوں کی مرضی کے خلاف 26 اکتوبر 1947 ء میں بھارت کے ساتھ الحاق کا اعلان کردیا اس کے بعد دونوں ممالک میں جنگ کا آغاز ہوگیا۔ اب تک پاکستان اور ہندوستان کے مابین مسئلہ کشمیر کو لے کر 4 چھوٹی اور بڑی جنگیں ہوچکی ہیں اور یہ معاملہ مسئلہ کشمیر کے نام سے ابھی تک چل رہا ہے۔
کشمیری عوام گزشتہ 71 برسوں سے بھارت کے مظالم سہ رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی عوام روز جیتی اور روز مرتی ہے۔ کشمیری عوام بھارت سے آزادی اور پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں۔ وادی کشمیر جنت نظیر کہلاتی ہے۔ بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ اللہ پاک نے جنت صرف مسلمانوں کے لیے بنائی ہے بالکل اسی طرح وادی کشمیر جنت نظیر اللہ پاک نے اہل اسلام یعنی اہل پاکستان کے لیے بنائی ہے اور غیر مسلموں کا جنت نظیر وادی کشمیر پر کوئی حق نہیں۔ اس لیے تو ہر کشمیری بچہ، خاتون،بزرگ اور نوجوان کہتا ہے کہ ’’انڈیا جا جا میری جنت میرے گھر سے نکل جا‘‘۔
جنت نظیر وادی کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہونے کو ہے۔ دیکھتے ہیں وہ دن کب آتا ہے مگر ایک بات طے ہے کہ وہ دن آئے گا ضرور، پاکستان کشمیر لے کر رہے گا اور پاکستان کا نقشہ جو کشمیر کے بغیر نامکمل تھا وہ جلد مکمل ہوکر رہے گا۔ ان شاء اللہ۔

حصہ