دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں

467

قراۃ العین خالد
مجھے آج سمجھ نہیں آرہی کہ میں کیا کہوں کیا الفاظ اس قوم کی نظر کروں ، مجھے اس قدر افسوس ہورہا ہے کہ ہمارے مسلمانوں پہ دہشت گردی کی مہرلگا دی گئی ہے ۔ نیوزی لینڈ میں ہونے والے حادثے نے مجھے صدمے میں مبتلا کر دیا ہے،سارا انٹرنیشنل میڈیا یہی کہ رہا ہے کہ یہ مسلمان نہیں اس لیے یہ دہشتگرد نہیں ہے بس ایک شوٹر ہے ، اسے دماغی مریض قرار دے کر اس انسانیت سوز سانحے کا رُخ کسی دوسری طرف موڑا جا رہا ہے ۔
اس کائنات میں جتنے لوگ ہیںاِن سب کو پیدا کرنے والی ذات رب کائنات ہے یہ لوگوں کے اپنے بنائے گئے مذاہب ہیں جس میں لوگوں نے خود کو ڈھایا ہے.تمام ممالک میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو مسلمان نہیں اور بہت فخر سے یہ بات کہتے ہیں کہ وہ مسلمان نہیں جیسا کہ میڈیا پر ابھی کہا جارہا کہ یہ حملہ کرنے والا مسلمان نہیں ہے اس لیے یہ دہشت گرد نہیں۔ یعنی جو سفید پوش بندوق اٹھائے اور بے گناہ درجن سے زیادہ مسلمانوں کو اُن کی عبادت گاہ کے اندر گھس کو اندھا دھند فائرنگ کر کے معصوم اور نہتے لوگوں کو شہید کر دے ، وہ گناہ گار اور دہشت گرد نہیں یعنی انسانیت تو دم توڑ چکی ہے۔ یہ تو مجھے معلوم تھا لیکن افسوس صد افسوس ضمیر بھی سب کے مردہ ہو چکے ہیں یہ آج نیوزی لینڈ کے میڈیا سے پتا لگا۔
میں اس بات سے متفق ہوں کہ مسلمانوں نے بھی دہشت گردی کی ہے لیکن ایسے لوگوں کا نہ تو دین سے کو ئی واسطہ ہے اور نہ وہ حقیقی معنوں میں مسلمان بلکہ وہ درندے کہلانے کے قابل ہیں، یہاں پر میں حدیث کی رُو سے واضع کرنا چاہتی ہوں کہ اسلام کس قدر پُر امن اور سلامتی کا درس دیتا ہے ’’ جس نے ایک انسان کی جان بچائی گویا اُس نے پوری انسانیت کو بچا لیا اور جس نے ایک انسان کی بلاو جہ جان لی گویا اُس نے پوری انسانیت کا قتل کیا۔‘‘
دین اسلام تو میدان جنگ میں بھی امن کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنے کا سبق دیتا ہے ۔ ہر وہ شخص جس نے کسی دوسرے شخص کی جان لی ہے بے دردی سے وہ شخص مسلمان کہلانے کے قابل ہی نہیں۔ جان لینے کا حق خدا نے کسی کو نہیں دیا ایسے لوگوں کی پکڑ بہت بری ہے میرے خدا کی عدالت میں…جتنے لوگ شہید ہوئے ہیں ایک شخص کی وجہ سے اس کی پکڑ بہت بری ہے اللہ کے ہاتھوں۔
آج کے معاشرے میں جو تباہیاں ہورہی ہیں، جو بم دھماکے، جو خون خرابہ اور قتل و غارت اور جنگ کے معاملات شروع ہوئے ہیں اللہ اس پاکستان کو ہی نہیں اس دنیا کو اپنے حفظ و ایمان میں رکھے۔ہمارے ملک کے ہی نہیں بلکہ دوسرے ملکوں میں بھی شرافت کی، غیرت کی، انسانیت کی اور حیا کی کمی ہے۔اب تک جتنے بھی بم دھماکے اور دہشت گردی ہوئی ہے۔ جو مظالم فلسطین میں‘ شام اورکشمیر میں ڈھائے جارہے ہیں‘ جہاں بے دردی سے نہتے بے شہریوں اور بچوں کو بے دردی سے قتل کیے جارہے ہیںنہ جانے یہ انسانیت سوزم مظالم کر کے ان کے کلیجوں کو سکون کیسے آجاتا ہے۔ ان کو کوئی خوف کیوں نہیںہے کہ انہوں نے جانا اسی رب کے پاس ہے جس کی لاٹھی بے آواز ہے۔یہ سب انسان تک کہلانے کے قابل نہیں۔
نیوزی لینڈ میں ہونے والے واقعہ نے اور اس پہ دیے گئے انٹرنیشنل میڈیا کے بیانات نے ہر بندے کو چونکا دیا ہے۔اس موقع پر ہمارا وزیراعظم کدھر ہے؟ اس کا کوئی بیان میڈیا پر کیوں نہیں آیا؟ کوئی آواز اُٹھانے سے کیوں قاصر ہے؟ مسجد میں گھس کر مارنے والے کی کوئی بخشش تو نہیں ہوگی ‘اللہ اللہ انصاف کرے گا ایسے لوگوں کے ساتھ۔

حصہ