پاکستان میں 60 فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار

472

فاخرہ تحریم
پاکستان میں خاندانی ذمے داریوں کا ایک بھاری بوجھ خواتین پر ہوتا ہے، اور اس کی ادائیگی میں وہ اپنی زندگی اور ضروریات کو پس پشت ڈال دیتی ہیں، یہاں تک کہ اپنے کھانے پینے کا بھی خیال نہیں رکھتیں۔ خوراک کی اس کمی کی وجہ سے وہ خون کی کمی یعنی انیمیا کا شکار ہوجاتی ہیں۔ اس کی کمی ان کی صحت پر مختلف طریقوں سے اثرانداز ہوتی ہے اور وہ طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ خواتین کو زیادہ خوراک کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کو نہیں ملتی، اس طرح خوراک کی کمی کے باعث عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد خون کی کمی کا شکار ہوجاتی ہے۔
یہ صورتِ حال صرف پاکستان میں ہی قابلِ تشویش نہیں، بلکہ دنیا بھر میں خون کی کمی کا شکار خواتین کا تناسب 41.8 فیصد ہے، اور ان میں سے آدھی خواتین کا تعلق ایشیا سے ہے۔ پاکستان میں ایک مطالعے کے مطابق 60 فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ خواتین کو غذائیت سے بھرپور خوراک صرف مہنگی خوراک کی شکل میں ملتی ہے، بلکہ عام خوراک بھی جس میں چپاتی، سبزیاں، گوشت، انڈے اور پھل وغیرہ شامل ہیں، غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے۔ گوشت نہ ملنے کی صورت میں دالوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سبز پتّوں والی سبزیاں بھی ہر گھر میں پکتی ہیں، ان میں ساگ، پالک، میتھی وغیرہ شامل ہیں۔ مرغی کا گوشت بھی عام گوشت کی نسبت سستا مل جاتا ہے۔ خواتین گھر میں مرغیاں بھی پالتی ہیں جس سے انڈے اور گوشت دونوں حاصل ہوجاتے ہیں۔ لیکن اگر مناسب خوراک نہ لی جائے تو اس سے پروٹین، آئرن اور وٹامن کی کمی ہوجاتی ہے، اور اس کی وجہ سے خون کی بھی کمی ہوجاتی ہے جس سے بھوک نہیں لگتی، اعصابی کمزوری اور نظر بھی کمزور ہوجاتی ہے، قد بڑھنا رک جاتا ہے۔ بعض اوقات بچپن میں لڑکیاں مناسب غذا نہیں کھاتیں، اس لیے بھی مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتی ہیں۔ ایسی صورت میں خواتین جلد تھکاوٹ کا شکار ہوجاتی ہیں جس سے ان کی زندگی مزید مسائل کا شکار ہوجاتی ہے، اور پھر یہ مسائل زندگی بھر ان کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ تھکاوٹ کی وجہ سے وہ نڈھال رہنے لگتی ہیں، ان کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان کے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ خون کی کمی میں مبتلا ہونے سے پہلے اپنی اور اپنے بچوں کی خوراک پر خصوصی توجہ دیں اور آئرن، پروٹین اور کیلشیم سے بھرپور خوراک کو روزمرہ کا حصہ بنائیں، تاکہ ان کی جسمانی ضروریات پوری ہوسکیں۔ دودھ، دہی اور ہرے پتّوں والی سبزیوں کا استعمال کریں اور غیر ضروری اشیا جن کا کوئی فائدہ نہ ہو، کے استعمال سے گریز کریں۔ نوعمری سے ہی مائوں کو اپنی بچیوں کی صحت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

حصہ