شیرکی خالہ

242

مدیحہ صدیقی

جنگل بھر میں شور اٹھا
شیر کی خالہ آئی ہیں
شیر خوشی سے جھوم اٹھا
شہر سے خالہ آئی ہیں
غار کو مل کر چمکایا
خوشیاں جھوم کے آئی ہیں
ریچھ نے ڈھول بجایا ہے
ہرنیں بِین بجائی ہیں
پہنچی خالہ جنگل میں
دور سے چل کر آئی ہیں
بندر نے سرگوشی کی
ساتھ میں تحفے لائی ہیں
جانوروں نے حیرت سے
پلکھیں نہ جھپکائی ہیں
یہ بلّی شیر کی خالہ ہیں!!
چھوٹی سی خالہ آئی ہیں!
دیکھ کر سب کو حیرت میں
خالہ بھی گھبرائی ہیں
شیر نے سب کو بتلایا
بن کر مہمان جو آئی ہیں
گرچہ خالہ ہیں چھوٹی سی
الفت ڈھیر سی لائی ہیں

حصہ