پاکستانی ڈرامے

211

ثوبیہ اجمل
ہماری روزمرہ کی زندگی کے جو معمولات ہوتے ہیں ان میں تبدیلی بے حد ضروی ہے۔ ایک جیسے معمولات سے ہر کوئی بے زار ہوجاتا ہے چاہے بڑا ہو یا چھوٹا۔ آج کل کے دور میں تفریح کے مواقع تو موجود ہیں مگر ہر آدمی ان کو حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ ایسے میں ٹیلی ویژن ہی ایک سستا ذریعہ ہے جو ہر ایک کی پہنچ میں ہے۔ مگر آج کل کے ٹی وی پروگراموں پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ تمام پروگرام یکسانیت کا شکار ہیں۔ تفریحی چینلز پر صرف اور صرف ڈرامے ہی دکھائے جاتے ہیں۔ چوبیس گھنٹوں کی نشریات میں دینی پروگرام یا بچوں کے لیے پروگرام نہیں دکھائے جاتے۔ جبکہ ماضی میں صرف ایک چینل پی ٹی وی ہوتا تھا، اس کی چند گھنٹوں کی نشریات میں ہر طرح کے پروگرام دکھائے جاتے تھے۔ جب نئے نئے پرائیویٹ چینلز کا آغاز ہوا تو وہ بھی اس ڈگر پر گامزن تھے، مگر افسوس بھارت کے بے سروپا ڈراموں کی نقالی میں اب صرف ڈرامے دکھانے پر ہی اکتفا کیا جاتا ہے۔ ڈراموں کی کہانیوں میں کوئی خاص سبق ہوتا ہے اور نہ ہی اصلاح کا کوئی پہلو۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ٹی وی چینلز اس بات کو سمجھیں اور معلوماتی و معیاری پروگرام عوام تک پہنچائیں جو کہ آج کے دور کی ضرورت ہیں، اور بچوں کی مثبت تربیت، اور اُن کی ملک کی ثقافت سے آگاہی کے لیے ازحد ضروری بھی ہیں۔

حصہ