پلوامہ حملہ! مہاراج آپ کے منہ پر خون لگا ہے۔۔۔!۔

374

نون۔الف
مہا راج نریندر مودی 14 فروری سے پہلے تک تو سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا،” گھس بیٹھئے،آتنک وادی ” کشمیر کی برف پوش وادی میں سخت ترین برف با ری میں سردی سے بے حال تھے اور گھنے جنگلوں میں بیٹھے آگ تاپ کر گرمائش حاصل کر رہے تھے۔ آپ کا محکمہ وزارت خار جہ سعو دی شہزادے شاہ سلیمان کے پاکستان میں فقید المثال استقبال کی خبروں پر ” خار ” کھا رہا تھا۔
کہ اچانک سے مقبوضہ کشمیر کے پلوامہ ضلع میں اکھنڈ بھارت کے نیم بے ہوش فوجی دستے سی آر پی ایف CRPFکے 2500 فوجیوں کو 75 بسوں کے ایک کانوائے میں بٹھا کر سری نگر سے اننت ناگ جار ہے تھے کہ اس کارواں کو ” گھس بیٹھئیوں” نے بارودی مواد سے اڑا کر بھسم کرڈلا۔ اس حملے میں مہا بھارت کے 43 فوجی مارے گئے اور درجنوں زخمی ہوکر مرنے کے قریب ہیں۔
دیش کی پھرتیلی پولیس نے ایک خودکش حملہ آور کی (جس کا نام عادل احمد ڈار ہے) شنا خت بھی کرلی ہے۔
پولیس تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ حملہ آور عادل ڈار کا تعلق جیشِ محمد سے گہرا سمبندہن تھا۔ اس سمبندہن کا واحد ثبوت ہندوستان کی خفیہ ایجنسی کو موصول ہونے والا جیشِ محمد کا ٹویٹ اور ایک آڈیو پیغام ہے۔
مہاراج نریندر مودی کے دور حکومت میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ مہاراجہ جب گجرات کے کرتا دھرتا تھے اس سمے بھی انہوں نے سینکڑوں انسانوں کے خون کی ہولی کھیلی تھی۔
ہمیں یاد ہے کہ جب آپ گجرات کے وزیراعلیٰ تھے یہ 2002 کی بات ہے۔
مسلم خون کی ہولی کھیلنے سے آپ کی انتخابی مہم میں چار چاند لگ گئے تھے۔ یہ فرقہ وارانہ فسادات ہندوستان کے اقتدار کی جانب بڑھنے کے لئے آپ کا پہلا قدم ثابت ہوئے تھے۔ ” مہاراج ” جان کی امان پاؤں تو ارض کروں…. آپ کی کرپا سے 2002 والا واقعہ بھی” پلوامہ حملے ” جیسا لگے ہے!
اس سمے جنتا کی فوج کو جو ریل گاڑی ‘ ایودھیا ‘ سے ‘ وڑودرا’ لے جا رہی تھی اس وقت 100 کلومیٹر کی دوری پر ” گجرات کے گودھرا” اسٹیشن پر حملہ ہوا اس حملے میں بھی دیش کے فوجیوں کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔
پھر جو فسادات شروع ہوئے تو 2000 مسلمانوں کے قتل پر بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے کتنی ہی عورتوں کے ساتھ بلا اتکار ہوا۔، اس کی کوئی گنتی نہیں،سیکڑوں لڑکے لڑکیاں یتیم ہو گئے۔ زمین،جائیداد کاروبار کا نقصان الگ۔ سیکڑوں خاندان اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں جا بسے تھے۔ ‘ مہاراج ‘ آپ نے ایک تیر سے دو شکار کھیلے تھے۔ ایک تو مخالف ووٹ بنک مارا گیا۔ دوسرے جو بچ گیا وہ علاقہ چھوڑ گیا اس کا نتیجہ ہوا نوکریوں، تجارت اور بچّوں کی پڑھائی کا نقصان۔ تفتیش کے نام پر پولیس ان نوجوانوں کو پریشان کرتی، جو خود فسادات کے متاثرین تھے۔
” مہاراج ” بالکل ایسا ہی حملہ تین سال پہلے کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب او ڑی کے فوجی کیمپ پر بھی ہوا تھا۔ آپ کا کہنا تھا کہ حملہ آور گھس بیٹھے پاکستانی تھے۔
مگر اس مرتبہ جو گیم بنایا اس میں ہندوستان کا زیادہ جانی نقصان ہوا ہے۔ ستمبر 2016ء میں او ڑی کے حملے میں 23 جوان کام آئے تھے۔ مہاراج آپ کا بیان بھی ریکارڈ پر ہے کہ آپ بولے تھے کہ یہ گھس بیٹھیے جیشِ محمد اور لشکرِ طیبہ سے تعلق رکھتے ہیں، پاکستان ان کی فنڈنگ کر رہا ہے… وغیرہ وغیرہ
مہاراج اس سے پہلے بھی دیش میں چناؤ ہونے جارہا تھا اور اس سمے بھی چناؤ کی یہ محض ایک اتفاق ہے کہ جب بھی چناؤ کا سمے آتا ہے آپ اپنی ’’ جنتا‘‘ کی یا فوج کی ”بلی” چڑھاتے ہیں۔؟
مہاراج! اب تو بہت برا معا ملہ ہو گیا ہے۔ جموں کے ہندو اکثریتی علاقے میدان جنگ میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ مرکزی بازار میں مسلمانوں کی درجنوں گاڑیاںجلائی جا چکی ہیں۔ ڈیرہ دون کے مضافاتی علاقے سدھووالا میں ڈنڈوں سے مسلح ہجوم نے درجنوں کشمیری نوجوانوں کو گھیر کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ مسلمان لڑکیوں اور عورتوں کے برقعوں اور دوپٹوں کو نوچنے اور تیزاب پھینکنے کی خبریں بھی آرہی ہیں۔ امریکا سے ایک صحافی نے رپورٹ دی ہے کہ کئی گرلز ہاسٹلوں کو ہندو شدت پسند غنڈوں نے اب تک گھیر رکھا ہے۔ ڈیرہ دون کے علاوہ ہریانہ کے شہر انبالہ اور دہلی میں بھی کشمیریوں پر حملوں کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ کشمیر کے علاوہ بھی آپ کی کرپا سے ہنگامے پھیل رہے ہیں۔ مہاراج کے پایہ تخت دلی میں کشمیریوں کی دکانوں کو آگ لگا ی جارہی ہے۔ مالک مکان، کشمیری کرایہ داروں کو دکان اور مکانات خالی کرنے کو کہہ رہے ہیں۔ مہاراج… بالکل ویسا ہی ہو رہا ہے جیسا کہ آپ چاہتے ہیں-
آپ کی فوج بھی بہت عرصے سے رونا رو رہی تھی کہ ہمارے فوجی بجٹ میں بڑھوتی کرو، مگر آپ ان کو اجازت نہیں دے رہے تھے۔ مگر اب تو آپ کو ان کا مطالبہ ماننا پڑے گا۔ اگر فوج کو ہتھیار نہیں ملیں گے تو آتنگ وادیوں سے کون اور کیسے نمٹے گا۔
پڑوسی ملک چائنا بھی ہمارے جھانسے میں نہیں آرہا۔ ‘ سی پیک ‘ اور سلک روڈ مستقل طور پر آپ کے اعصاب پر سوار ہیں، مہاراج.. میری مانیں تو کچھ دن آرام کیجئے، پڑوسی دشمن کو کنگال ہونے دیں پھر بھرپور اسٹریجِکل اٹیک ما ریں گے-
ایک بات اور مہاراج! اگر ناگوار خاطر نہ ہو تو عرض کرتا چلوں، ہمارا میڈیا بہت فارورڈ جارہا ہے اس کو روکیں، بچے بچے کو، ہر ٹچے لفنگے اور خوبصورت مہان شریمتیوں کو ٹی وی چینلز پر بٹھا کر ان کے منہ سے ایسا ایسا اگلوا رہا ہے کہ کیا بتاؤں؟ سرکار میں کیسے سمجھاؤں کہ اس کا کوئی اچھا تاثر نہیں بن رہا، عا لمی دنیا ہمیں اپنی بھاشا میں ” روتو ” کہہ کر پکار رہی ہے۔
اور تو اور اپنے دیش کے سابق فوجی بھی ایسی ویسی باتیں کر رہے ہیں کہ حملے میں استعمال ہونے وا لا بارودی مواد ہندوستان کی فوجی بیرکوں سے ہی نکالا گیا ہے۔ آپ کو ایسی خبروں کا نوٹس لینا ہوگا، خالی ” ٹماٹر ” پر پابندی لگانے سے کچھ نہیں ہوگا۔
اور مہاراج یہ بھی معلوم کروائیں کہ ہمارے لڑاکا فوجی طیارے کس کو دیکھ کر آپس میں ٹکرائے تھے؟
” مہا راج!” آخری بات ضرور سن لیں۔— یہ جو آپ کے منہ پر خون لگا ہے…. اس کو ذرا صاف کرلیں ”!

حصہ