حسد

2293

قدسیہ ملک
کسی نے پوچھا حسد کیا ہے؟
جواب ملا:رب کی تقسیم سے اختلاف رکھنا
حسد کی تعریف: حسد ایک قسم کا احساس ہے وہ یہ کہ ایک طرح کی ذلت اور اپنے اندر کمی کے احساس کا نام جو حاسد شخص اپنے اندر پاتا ہے اس کے بعد یہ امید کرتا ہے کہ جو واقعی یا خیالی نعمت دوسروں کو عطا ہوئی ہے اس سے وہ محروم ھوجائیں۔ چاہے وہ واقعی یا خیالی نعمت خود اس کے پاس ہو یا نہ ہو، یا چاہے اسے وہ پہنچے یانہ پہنچے۔
احادیث کی روشنی میں حسد:
علی بن ابراہیم، روح، شعبہ، سلیمان، ذکوان، حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ، حسد (رشک) صرف دو شخصوں پر (جائز) ہے، ایک اس شخص پر جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن دیا ہے اور وہ اسے دن رات پڑھتا ہے اور اس کا پڑوسی اسے سن کر کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اس کی طرح پڑھنا نصیب ہوتا تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا، دوسرے اس شخص پر جسے اللہ تعالیٰ نے دولت دی ہو اور وہ اسے راہ حق میں خرچ کرتا ہے، پھر کوئی اس پر رشک کرتے ہوئے کہے ہے کہ کاش مجھے بھی یہ مال میسرآتا تو میں بھی اسے اسی طرح صرف کرتا۔
بشر بن محمد، عبد اللہ، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بد گمانی سے بچو اس لیے کہ بد گمانی سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے اور نہ اور کسی کے عیوب کی جستجو نہ کرو اور نہ ایک دوسرے پر حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور نہ بغض رکھو اور اللہ کے بندے بھائی بن کر رہو۔
الیمان، شعیب، زہری، انس بن مالک کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور اللہ تعالیٰ بندے بھائی بھائی ہو کر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ جدا رہے (قطع تعلق کرے)
عقبہ بن عامر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس کا ڈر بالکل نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے البتہ میں اس بات کا اندیشہ کرتا ہوں کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے دنیا کے مزوں میں پڑ کر حسد نہ کرنے لگو ضمرہ بن ثعلبہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ ہمیشہ بھلائی سے رہیں گے جب تک وہ حسد سے بچتے رہیں گے۔
۲۔ حسد کا رشک کے ساتھ فرق: رشک ایک ایسا احساس ہے کہ جس کے نتیجے میں آدمی یہ چاہتا ہے کہ جو نعمت کسی دوسرے کو عطا ہوئی ہے اسے بھی وہ نعمت عطا ہوجائے۔ بغیر اس کے کہ دوسرے کے لئے اس یہ نعمت سے محروم ہونے کی آرزو کرے۔
حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے، اور صدقہ گناہ کو ایسے مٹا دیتا ہے، جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔‘‘ (صحیح، ابن ماجہ)
۳۔ حسد اور غیرت میں فرق: غیرت ایک ایسا احساس ہے جس کے نتیجے میں فرد یہ چاہتا ہے کہ کسی دوسرے کے اندر کسی بھی طرح کی بدی موجود نہ ہو۔
حسد پیدا ہونے کی جڑیں:
”حسد” پیدا ہونے کے مختلف عوامل ہیں جن میں سے ہر ایک حسد پیدا کر نے کا سبب بن سکتا ہے۔ لھذا ان عوامل کے کم یا زیاد ھونے کی صورت میں حسد کو دور کرنے میں دشواری یا آسانی پیش آتی ہے۔ ہم یہاں پر اس کے بعض عوامل کا ذکر کریں گے۔
الف) باطنی خباثت اور رذالت: بعض لوگوں کی طبیعت اس طرح تشکیل پائی ہے کہ ان سے دوسرے کی معنوی اور مالی حیثیت برداشت نہیں ہوتی۔
ب) بے مائگی اور ذلت کا احساس: (5) یعنی چونکہ وہ اپنے اندر ذلت اور پستی کا احساس کرتا ہے اس لئے وہ دوسروں کے اندر کمال یا خوبی کو دیکھ نہیں سکتا ہے۔
ج) خود خواہی اور خود ستائی کا احساس: چونکہ وہ یہ چاہتا ہے کہ اس کی تعریف کی جائے اور وہ مشہورہوجائے دوسروں کے اندر اس عامل کی نابودی کی آرزو کرتا ہے۔
د) دشمنی کی ذہنیت: چونکہ وہ حسد کیے جانے والے فرد کے ساتھ دشمنی رکھتا ہے اس لئے اس کی مالی حیثیت اور زیب و زینت کو برداشت نہیں کرسکتاہے۔
حسد کے علاج کے طریقے:
ان نقصانات کے بارے میں سوچنا، جو حسد کے ذریعے اس کی روح اور ذہن کوہوتے ہیں۔ حسد کرنے والا ہمیشہ غم واندوہ میں رہے گا، کیونکہ دوسروں کے لئے الھی نعمتیں دائمی بھی ہیں اور بے شمار بھی ہیں لہٰذا اسے پریشانی اور ناامیدی کی آگ میں جلنا پڑتا ہے۔
ان نقصانات کے بارے میں سوچنا جن کو حاسد کے دین اور آخرت کے بارے میں علماء نے بیان کی ہیں ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
حسد دین کی آفت ہے،حسد ایمان کو ختم کردیتا ہے،حسد ذاتِ خدا کے ولایت اور اس کی دوستی سے خارج ہونے کا سبب بنتاہے،حسد اللہ کے کاموں کے ساتھ دشمنی ہے۔حسد عبادت اور توبہ اور شفاعت کے قبول نا ہونے کا موجب ہے،حسد خوبیوں کو مٹانے اور بہت سے گناہوں کی جڑ ہے۔
اللہ تعالیٰ اور اس کے صفات اور افعال کی نسبت ایمان کا زیادہ مستحکم کرنا اور اس بات پر یقین کہ اس نے ہر روحانی، دنیوی، اخروی نعمت اور خوبی، خوبصورتی جسے عطا کی ھے اسے اپنی رحمت، عدالت، حکمت اور امتحان کی وجہ سے دی ہے اور اگر کوئی فرد اس سے بہرہ مند نھیں تو وہ الھی حکمت کی وجہ سے مثلاً امتحان اور یا اسکے روحانی یا اخروی درجات کو بلند کرنے کی لئے ہے۔
ایسی ذہنیت بنانا جو حسد کی جڑوں سے متناقض ہوں، یعنی باطنی بدی کے بدلے پاکی اور قلبی وسعت پیدا کرے۔ ذلت اور حقارت کے احساس کے بدلے عزت اور نفس کی تکریم کو دیکھے خود خواہی اور خود ستائی کے بدلے خدا خواہی اور خدا شناسی اور تواضع رکھے، اور دشمنی کو دوستی میں بدل دے۔
حسد کے تقاضے کے خلاف عمل کرے: پریشانی کے بدلے خوشحالی، بد مزاجی کے بدلے خوش مزاجی، بد گوئی کے بدلے تعریف اور اسی طرح ایسا طرز عمل جاری رکھے جو دوستی اور محبت کا باعث بنے۔
اللہ سے رازو نیاز کرنا جو خود بے نیاز ہے اور بے نیاز کرنے والا ہے یہ حسد جیسی بیماری کو اور دوسری روحانی اور ذہنی بیماریوں کو ختم کرنے کیلئے بہترین علاج ہے۔
حسد کی نوعیت:
حسد کے لغوی معنی کسی دوسرے شخص کی نعمت یا خوبی کا زوال چاہنا یا اس کے نقصان کے درپے ہونا ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص جب دیکھتا ہے کہ اس کے بھائی کے پاس کار آگئی ہے تو وہ آرزو کرتا ہے کہ کاش یہ کار اس سے چھن جائے، اس کی کار کو کوئی نقصان پہنچ جائے تاکہ اس کی راحت میں اضافہ ہو۔
حسد کے لوازمات:
حسد ثابت ہونے کو لئے مندرجہ ذیل لوازمات کا پورا ہونا ضروری ہے۔
۱۔کسی کی ترقی سے دل میں گھٹن محسوس ہو نا اور ناخوش ہونا
۲۔ اس کے نقصان کی تمنا کرنا یا نقصان ہوجانے پر خوش ہونا
حسد کرنے کے اسباب:
حسد کرنے کے عام طور پر مندرجہ ذیل اسباب ہوسکتے ہیں۔
۱۔ محرومی یا احساسِ کمتری ۲۔خدا کے فلسفہ آزمائش سے لا علمی ۴۔نفرت و کینہ
۵۔ غرورو تکبر ۶۔ منفی سوچ
حسد کا ٹیسٹ:
پہلے مرحلے میں یہ معلوم کریں کہ آپ حسد کا شکار ہیں یا نہیں۔اس کا ٹیسٹ یہ ہے کہ اگر آپ کو دوسروں کی تکلیف پر خوشی اور ان کی کامیابی پر دکھ ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ہی آپ اس کے نقصان کے متمنی اور اس کی نعمت چھننے کے منتظر ہیں تو آپ حسد میں مبتلا ہیں۔
پہلے مرحلے میں آپ حسد کی نوعیت اور اس کا سبب معلوم کر لیں پھر اس سبب کے مطابق اس کاتجویز کردہ علاج آزمائیں۔ اس کے ساتھ ہی ذیل میں دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔
1۔ جن نعمتوں پر حسد ہے ان پر اللہ سے دعا کریں کہ وہ آپ کو بھی مل جائیں اگر وہ اسبا ب و علل کے قانون کے تحت ممکن ہیں یعنی ناممکن چیزوں کی خواہش سے ذہن مزید پراگندگی کا شکار ہو سکتا ہے۔
2۔ وہ مادی چیزیں جو آپ کو حسد پر مجبور کرتی ہیں انہیں عارضی اور کمتر سمجھتے ہوئے جنت کی نعمتوں کو یاد کریں۔
3۔ نفس کو جبراََ غیر کی نعمتوں کی جانب التفات سے روکیں اور ان وسوسوں پر خاص نظر رکھیں۔
4۔ محسود(جس سے حسد کیا جائے) کے لیے دعا کریں کہ اللہ اس کو ان تما م امور میں مزید کامیابیاں دے جن پر آپ کو حسد ہے۔
5۔ محسود (جس سے آپ کو حسد ہے)سے محبت کا اظہار کیجئے اور اس سے مل کر دل سے خوشی کا اظہار کریں۔
6۔ ممکن ہو تو محسود (جس سے آپ کو حسد ہے)کے لیے کچھ تحفے تحائف کا بندوبست بھی کریں۔
7۔ اگرپھر بھی افاقہ نہ ہو تو ہو تو محسود(جس سے آپ کو حسد ہے)سے مل کر اپنی کیفیت کا کھل کر اظہار کر دیں اور اس سے اپنے حق میں دعا کے لیے کہیں۔ لیکن اس با ت کا بھی خیال رکھیں کہ کہیں بات بگڑ نہ جائے۔
حسد کے نقصانات:
حسد کے بے شمار دنیاوی اور اخروی نقصانات ہیں۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں۔
۱۔ حسد نفرت کی آگ میں جلاتا ہے۔
۲۔ حسد کئی نفسیاتی امراض کا باعث ہے جیسے غصہ، ڈپریشن، احساس کمتری، چڑچڑا پن وغیرہ
۳۔ حسددشمنی اور دشمنی فساد کی جانب لے جاسکتی ہے جس سے گھر اورمعاشرے میں فساد پھیل سکتا ہے
۴۔حسد دیگر اخلاقی گناہوں کا سبب بنتا ہے جن میں غیبت، بہتان، تجسس اور جھوٹ شامل ہیں
۵۔حسد آخرت میں اللہ کی ناراضگی کا موجب ہے۔
حسد دل کا خبث ہے۔ یہ نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ دنیا میں حسد کا نقصان یہ ہے کہ انسان مسلسل تکلیف میں رہتا ہے کہ جب بھی وہ اپنے دشمن یا دوست کو راحت میں دیکھتا ہے تو اس کا خون کھولتا ہے اور اس پر ہونے والی نعمتوں اور راحتوں کے چھننے کی تدبیریں سوچتا ہے اور جب اس سے کچھ بن نہیں پاتا تو دل میں کڑھتا رہتا ہے
حوالہ جات(ترمیم)
n المفردات فی غریب القرآن جلد 10، علامہ راغب اصفہانی ص118، مطبوعہ المکتبۃ المرتضویہ، ایران، 1342ھ
n حسد کیا ہے، حسد کی وجوہات، نقصانات اور علاج
n صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1324 حدیث مرفوع مکررات 6 متفق علیہ 5 بدون مکرر
n صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 18 حدیث مرفوع مکررات 3
n صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1002 حدیث مرفوع مکررات 4
n صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1003 حدیث مرفوع مکررات 10 متفق علیہ 8
n صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2011 حدیث مرفوع مکررات 6 متفق علیہ 5 بدون مکرر
n صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2094 حدیث مرفوع مکررات 3
n صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2375 حدیث مرفوع مکررات 6 متفق علیہ 4
n صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1202 حدیث مرفوع مکررات 5 متفق علیہ 2
n صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2029 حدیث مرفوع مکررات 10 متفق علیہ 8
n صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2039 حدیث مرفوع مکررات 13 متفق علیہ 8
http://www.mubashirnazir.org/PD/Urdu/PU02-0081-Hasad.htm

حصہ