عورت سے مشابہت کرنیوالے مرد اور مردوں سے مشابہت کرنیوالی عورتیں ہم میں سے نہیں

372

پروفیسر عبدالحمید ڈار
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے ’’وہ ہم میں سے نہیں جو مرد ہوتے ہوئے عورتوں کی مشابہت کرے، اور وہ جو عورت ہوتے ہوئے مردوں کی مشابہت کرے۔‘‘ (الجامع الصغیر و زیادتہ 9564، بحوالہ مسند احمد، راوی ابن عمرؓ)
اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کو جس میں ہم رہتے ہیں، تخلیق فرمایا اور بڑے احسن طریقے پر تخلیق فرمایا۔ تخلیقِ کائنات کے اس منصوبے میں جو چیز بھی پائی جاتی ہے اور جس شکل و صورت میں پائی جاتی ہے وہ کسی عظیم تر مقصد کے حصول کا ذریعہ ہے۔ کوئی چیز ادنیٰ ہو یا اعلیٰ، اُس کو اس کے مرتبہ و مقام سے ہٹادینے یا اس کی شکل و ہیئت کو بدل دینے سے نظامِ کائنات میں خلل واقع ہوجاتا ہے۔ مثال کے طور پر چاند، سورج اور ستارے وغیرہ اگر اپنے مدار سے بال برابر بھی اِدھر اُدھر ہوجائیں تو یہ پورا کرۂ عالم درہم برہم اور فنا ہوکر رہ جائے گا۔
اس کائنات میں انسان اللہ رب العزت کی تخلیق کا شاہکار ہے۔ اللہ نے اسے یہاں اپنا نائب اور خلیفہ بناکر بھیجا ہے تاکہ وہ روئے زمین پر اس کے احکامات کی تنفیذ کرے اور اس کے فرامین کو اطاعت و فرماں برداری سے بجا لائے۔ کائنات کے اندر پائی جانے والی دیگر مخلوقات کی طرح اللہ تعالیٰ نے انسان کی نوع کو بھی جوڑے کی شکل میں پیدا کیا ہے۔ ایک مرد اور عورت، یہ دونوں اگرچہ نوعِ انسانی کے فرد ہونے کے اعتبار سے یکساں ہیں مگر دونوں میں کئی پہلوئوں سے اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ دونوں کی جسمانی ساخت، نفسی و ذہنی اوصاف اور جذبات و داعیات میں محسوس ہونے والا فرق نظر آتا ہے۔ اس فرق و اختلاف کے باوجود خالق نے ان کے درمیان جذب و انجذاب اور باہمی کشش کا ایک فطری داعیہ رکھ دیا ہے جو ایک گھر یا خاندان کی تاسیس کا باعث بن جاتا ہے۔ یہ دونوں فریق اپنے اپنے مزاج اور نفسی میلانات کے مطابق اس خاندان کی تعمیر و ترقی کے کٹھن کام کی انجام دہی میں منہمک ہوجاتے ہیں۔ عورت گھر کی ذمے داریاں سنبھال لیتی ہے اور پرورشِ اطفال کے فریضے کو سینے سے لگا لیتی ہے، جب کہ مرد اس گھر کی عزت و آبرو کی نگہبانی کے ساتھ ساتھ اس کی ضروریات کی کفالت کے سامان کی فراہمی کے لیے میدانِ عمل میں نکل جاتا ہے۔ عورت اور مرد کے فرائص کی اس فطری تقسیم کے ذریعے خاندان کا نظام بڑے حسن و خوبی سے چلتا رہتا ہے۔
عورت کی فطرت میں اللہ تعالیٰ نے نرمی، رقت، ترحم اور گداز کی جو صفات وافر مقدار میں رکھ دی ہیں وہ انہیں ایک بے لوث اور ایثار کیش مربیّہ کی طرح اولاد کے رگ و ریشہ میں اتار دیتی اور اسے اعلیٰ سیرت و کردار کا حامل بناکر معاشرے کی بہترین خدمت کے قابل بنادیتی ہے۔ جب کہ مرد اپنی اصابت، اپنی فکر و تدبر اور محنتِ شاقہ سے وسائلِ رزق کی تلاش و جستجو میں سرگرم عمل رہتا ہے، اور اس مقصد کے لیے نئی نئی راہیں ڈھونڈتا اور ایجادات و اختراعات کے انبار لگاتا رہتا ہے۔ یوں خاندان کی کارگاہ مرد اور عورت کے تعاون و توافق سے نسلِ انسانی کے تسلسل اور انسانی تمدن کی ترقی و نشوونما کا مؤثر ذریعہ بن جاتی ہے۔

جلد کی حفاظت کے لیے

دورِ حاضر میں فسادِ خون، پھوڑے، پھنسیاں، خارش وغیرہ میں اضافہ ہورہا ہے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے چہرے سے حسن کو ماند کرنے والے داغ دھبوں کو دور کرنے کے لیے مختلف اقسام کی کریموں کا استعمال کرتے ہیں، مگر انہیں یہ نہیں معلوم کہ قدرت نے اس چھوٹے سے پھل میں رنگ کاٹنے، دھبے مٹانے، جلد نکھارنے کے لیے کس قدر شفائی اثرات رکھے ہیں۔ چہرے کی جلد صاف کرنے کے لیے ایک کپ دہی میں ایک چمچ لیموں کا عرق ملا لیجیے۔ اسے چہرے اور گردن پر لگا کر 15منٹ کے لیے سوکھنے دیجیے۔ اس کے بعد اسے ایک ملائم ٹشو سے پونچھ لیجیے، پھر پانی سے دھولیجیے۔ جن خواتین کے چہرے کی رنگت پہلے گوری اور پھر سانولی ہونے لگے اُن کو چاہیے کہ صبح کے وقت آدھا لیموں نیم گرم پانی میں نچوڑ کر ایک چٹکی نمک ڈا کر پی لیں اور بقیہ آدھا لیموں بالائی میں نچوڑ کر رات کو سونے سے پہلے چہرے پر مَلیں۔ لیموں کا چھلکا چہرے پر مَلنے سے جلد کی سب چکنائی صاف ہوجائے گی۔ جو خواتین عینک لگاتی ہیں اور عینک سے ان کی آنکھوں کے اِردگرد حلقے پڑ جاتے ہیں اُن کو چاہیے کہ لیموں کے چھلکے باریک پیس کر نیویا کریم کے ساتھ ملا کر آنکھوں کے حلقوں کے گرد لگائیں، حلقے دور ہوجائیں گے۔ لیموں رنگت نکھارنے میں بڑا مفید ثابت ہوتا ہے۔

حصہ