وعدہ

188

بشریٰ زعیم
کیا فرحت بخش تصور ہے اُن لوگوں کے لیے جو اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام چاہتے ہیں کہ اس کائنات میں ایک ایسی ہستی ہے جس کی چشمِ نگراں سے کچھ اوجھل نہیں۔ ذرا سوچیے اس سے زیادہ محتاط اور پاکیزہ کردار اور کن کا ہوسکتا ہے جو اپنے ایک ایک عمل کا حساب دینے پر یقین رکھتا ہو؟ اور ایسے عمل سے احتراز کرتا ہو جو اسے دنیا کے ساتھ آخرت میں بھی رسوا کرنے والا ہو۔ کوئی شک نہیں کہ جب یہ تھوڑے لوگ بھی ایک جگہ جمع ہوں تو پھر کسی حال میں بھی اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔ جس جگہ شر قدم رکھتا ہے اور پیر جما سکتا ہے وہاں وہ ایسے ڈٹ جاتے ہیں کہ شر پھیلنے کے بجائے سکڑ جاتا ہے، چاہے وہ شر پھیلانے والوں کو کتنا ہی ناگوار ہو۔
یہ اللہ کی مہربانی ہے کہ اس طاغوتی دور میں اللہ کا نام لینے والے لوگ موجود ہیں جو حق کے ساتھ کھڑے ہیں اور جانتے ہیںکہ حق کے مقابل باطل ہی ہوتا ہے، حق نہیں۔ ان کے دل اس لیے مطمئن ہیں کہ ان کا اللہ ان کی بھاگ دوڑ کو تولتا ہے، نتیجہ ان کے اللہ کے پاس ہے۔
اگر ان کی جیت بھی جیت ہے تو ان کی ہار بھی جیت ہے۔ وہ یہ بھی نہیں بھولتے کہ اس دن روشن چہروں والے لوگوںکی کیا واہ واہ ہوگی جب وہ آخرت میں چمکیں گے۔ وہ مایوسی کو کفر سمجھتے ہیں۔ وہ کسی جھنڈے، کسی فرقے، کسی بندے سے نفرت نہیں کرتے، کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ ہر شخص دینِ فطرت پر ہے۔
ادھر شیطان کو بھی اپنا کام کرنا ہے، وہ لوگوں کو برائی پر جمع کرتا ہے اور اہلِ حق کے سامنے لاکھڑا کرتا ہے۔ ایسے میں اہلِ حق کی ذمے داریاں بڑھ جاتی ہیں، انہیں آخر دم تک لوگوں تک حق پہنچانا ہے، یہاں تک کہ پوری دنیا میں اسلام کا بول بالا ہو، حق آجائے اور باطل مٹ جائے۔ اہلِ حق جن کا دل خشیتِ الٰہی کا مسکن ہو، وہ جانتے ہیں کہ اللہ نے باطل کو مہلت دی ہے لیکن ہمیشہ چھا جانے کا وعدہ ہرگز نہیں کیا۔ اور ہمیشہ کی کامیابی کا وعدہ اللہ نے صرف اپنے فرماں برداروں سے ہی کیا ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ یونس میں فرمایا ’’جن لوگوں نے بھلائی کی روش اختیار کی اُن کے لیے اچھا بدلہ ہے، اور اس سے بھی زیادہ ان کو دیاجائے گا، اور ان کے چہروں پر تاریکی نہیں چھائے گی اور نہ انہیںکسی قسم کی رسوائی لاحق ہوگی، یہ لوگ جنت والے ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ لیکن جن لوگوں نے برے عمل کیے (انہیں ان کی برائی کے بقدر ہی بدلہ دیا جائے گا، اس لیے کہ) برائی کا بدلہ اس کے مثل دیا جاتا ہے۔ (پھر بھی) ان سے ذلت و رسوائی چپکی ہوگی۔ انہیں اللہ کے عذاب سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا۔ (ان کے چہرے بالکل سیاہ ہوں گے) گویا کسی تاریک رات کے ٹکڑے نے انہیں ڈھانک لیا ہے۔ یہ لوگ دوزخ والے ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ (سورٔ یونس: 27-26)

حصہ