نیک دل کسان

422

عمیمہ خان
گئے زمانے کی بات ہے ایک گائوں میں ایک کسان دینو رہا کرتا تھا جو بہت غریب تھا جس کے پاس کاشت کاری کے لیے تھوڑی سی زمین تھی وہ اپنی زمین پر بہت محنت کرتا لیکن فصل سے ہونے والی آمدنی اتنی قلیل ہوتی تھی جس سے گزارا بامشکل ہوتا تھا اس کا گھرانہ بھی بڑا تھا چھ بچوں کے ساتھ وہ صبر و شکر سے گزرا کرتا کسان صرف صابر و شاکر ہی نہیں بلکہ ایک نیک دل آدمی تھا اس کی زمین سے مجلقہ جگہ اس کے دوست کی تھی جس کا کچھ عرصہ قبل ایک طویل بیماری سے انتقال ہو گیا تھا اور بچے ابھی اس قابل نہیں تھے کہ کاشکاری کرکے با آسانی زندگی کے شب و روز اچھے انداز میں بسر کر سکے تھوڑی بہت سبزی وغیرہ کاشت اور اسی پر ان کی گزر بسر تھی یہ گھرانہ بھی صابر و شاکر تھے اللہ کی دی نعمتوں کو رب کی عطا سمجھنے اور کسی راحت کے نہ ہونے کو رب کی رضا جانتے اور اسے اپنے لیے بہتری سمجھتے تھے۔
دینو کا معمول تھا کہ وہ روزانہ الصبح اپنے کھیت میں چلا جاتا اور اپنے کام میں مصروف ہو جاتا دوپہر کو کچھ دیر کھیت میں ہی ایک درخت کے سائے میں آرام کرتا پھر شام تک کام میں مصروف رہتا اس دوران وہ کچھ وقت اپنے پڑوسی کھیت کو بھی دیا کرتا کبھی پانی لگا دیا تو کبھی صفائی کر دی تاکہ اپنے مرحوم دوست کے بچوں کو کچھ تو فائدہ پہنچا سکے اگر کبھی فصل اچھی ہو جاتی اور فائدہ زیادہ ہو جاتا تو وہ مرحوم دوست کے بچوں کی مدد کرتا اور اس منافع میں ان کو شریک کرتا۔
ایک روز معمول کے مطابق دینو ہل چلا رہا تھا کہ کھیت کے ایک کنارے پر ہل سے زیرِ زمیں کوئی چیز ٹکرائی اس نے اس جگہ زمین سے مٹی ہٹائی تو ایک صندوق نظر آئی اس نے صندوق کھولا تو اس میں سونے کے سکے تھے اتنا مال و اسباب دیکھ کر پہلے تو گھبرا گیا اپنے حواس کو قابو رکھتے ہوئے شام کے اورگہرے ہونے کا انتظار کرنے لگا جب رات کی سیاہی پھیل گئی تو اس نے صندوق کو نکالا اور گھر لے آیا۔
دینو نے صندوق کو خالی کیا تو اسے اندازہ ہوا کہ وہ بہت دولت کا مالک بن چکا ہے اب مزید زمین خرید سکتا ہے اور بہتر انداز میں کاشکاری کے ذریعے اپنے لیے دنیاوی سہولیات جمع کر سکتا ہے اس سوچ کے دوران اسے خیال آیا کہ یہ صندوق تو میرے اور میرے مرحوم دوست کی زمین سے ملا ہے آدھا صندوق میری طرف تھا تو آدھا مرحوم دوست کے کھیت میں اس نے فیصلہ کیا کہ اس آدھے مال و زر کے مالک میرے مرحوم دوست کے بچے ہیں صبح ہوتے ہی اس نے ان بچوں کو بلایا صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے آدھی دولت ان کے حوالے کر دی یہ اس کسان کی نیک دلی تھی کہ یہ طریقہ اختیار کیا اس کی فکر یہ تھی کہ اللہ ہمیں جو رزق عطا کرتا ہے اس میں دوسروں کا بھی حصہ ہوتا ہے ایک فرد کی نیک دلی سے دو گھرانے خوشحال ہو گئے۔

حصہ