وہ باتیں جو آپ کو بالوں سے محروم کردیتی ہیں

193

بنتِ حوّا
یہ بات ٹھیک ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں بالوں سے محرومی کا امکان زیادہ ہوتا ہے، تاہم خواتین میں بھی بال گرنا عام ہوتا ہے، اور ان کے لیے بھی یہ امر مایوس کن ثابت ہوتا ہے۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ بالوں کا گرنا یا گنج پن اکثر آپ کی اپنی عام عادتوں کا نتیجہ ہوتا ہے؟ ان میں پروٹین کی کمی یا وٹامن کی زیادتی سے لے کر متعدد چیزیں شامل ہو سکتی ہیں۔ ایسی ہی چیزوں کے بارے میں جانیے جو آپ کو بالوں جیسی قیمتی نعمت سے محروم کر سکتی ہیں۔
ہارمونز کے مسائل:
جب خواتین ہارمونز کے مسائل کا شکار ہوتی ہیں تو انہیں بالوں کے گرنے کا تجربہ ہو سکتا ہے، عام طور پر اس کے ساتھ کیل مہاسے اور چہرے پر بال اُگنے جیسی علامات بھی سامنے آتی ہیں ۔اس مسئلے سے نجات کے لیے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ادویہ کا استعمال مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
پروٹین کی کمی:
اگر آپ کی غذا میں مناسب مقدار میں پروٹین شامل نہ ہو تو آپ کا جسم اسے پورا کرنے کے لیے بالوں کی نشوونما روک دے گا۔ ایک تحقیق کے مطابق پروٹین کی کمی کی صورت میں بالوں کے گرنے کی رفتار دو سے تین ماہ میں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے غذا میں مچھلی، انڈے اور گوشت کا استعمال معمول بنانا پڑتا ہے۔ تاہم گوشت پسند نہیں تو مٹر، چنوں، گریوں، سبزیوں، دودھ وغیرہ کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جذباتی تنائو:
جذباتی تنائو جسمانی تنائو کے مقابلے میں بالوں کے گرنے کی رفتار بہت زیادہ تو نہیں بڑھاتا مگر اس سے ایسا ہوتا ضرور ہے۔ کسی پیارے کی موت یا والدین کی بیماری وغیرہ کا ذہنی تنائو بالوں کی نشوونما کو نقصان پہنچاتا ہے۔
خون کی کمی:
خون یا آئرن کی کمی بالوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ اینیما نامی اس مرض کا تعین تو بلڈ ٹیسٹ سے ہوسکتا ہے، تاہم بالوں کو اس سے بچانا اتنا آسان نہیں ہوتا، کیوں کہ اکثر لوگوں میں تشخیص ہی نہیں ہو پاتی۔ تاہم اگر خون کی کمی اور بالوں کے گرنے کا علم ہوجائے تو آئرن سپلیمنٹ اس مسئلے سے تحفظ دے سکتا ہے۔
وٹامن بی کی کمی:
جسم میں وٹامن بی کی کمی بھی بالوں سے محرومی کی وجہ بنتی ہے۔ اینیما کی طرح اس سے تحفظ بھی سپلیمنٹ سے ممکن ہے، یا اپنی غذائی عادات تبدیل کرکے مچھلی، گوشت، نشاستہ دار سبزیاں اور پھلوں کو خوراک کا حصہ بنالیں۔
جسمانی وزن میں ڈرامائی کمی:
جسمانی وزن میں اچانک کمی کے نتیجے میں بال کمزور ہوجاتے ہیں۔ ایسا اس صورت میں بھی ہوتا ہے جب آپ موٹاپے سے بچنے کے لیے وزن کم کرتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ایسا ہونے کی صورت میں مناسب غذا سے چھ ماہ کے عرصے میں بالوں کے گرنے کا مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔
سکون آور خون پتلا کرنے والی ادویہ:
کچھ مخصوص ادویہ بھی بالوں سے محرومی کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔ ان میں خون پتلا کرنے والی اور بلڈ پریشر کے لیے استعمال کی جانے والی ادویہ قابلِ ذکر ہیں۔ اسی طرح سکون آور ادویہ بھی بالوں کے لیے خطرہ ہوسکتی ہیں۔ ایسا ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے رابطہ کرکے متبادل دوا یا اس کے کم استعمال پر مشورہ لینا چاہیے۔
بالوں کے اسٹائلز:
بالوں کے بہت زیادہ اسٹائل اور ٹریٹمنٹ بھی گنجا کرسکتی ہے۔ ان اسٹائل اور ٹریٹمنٹ کے نتیجے میں بالوں کی جڑیں کمزور ہوتی ہیں، اور اگر وہ گرنا شروع ہوجائیں تو ان کی دوبارہ نشوونما کا امکان بھی بہت کم ہوجاتا ہے۔
بالوں کو نوچنا:
اگر آپ اضطراری طور پر بالوں کو نوچنے کی عادت کا شکار ہیں تو جان لیں کہ ایسا کرنے کی صورت میں جو بال سر سے الگ ہوگا اُس کی جگہ کوئی اور نہیں لے گا۔
عمر میں اضافہ:
یہ بات غیر معمولی نہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بال پتلے یا گرنا شروع ہوجاتے ہیں جس کی اب تک طبی ماہرین کوئی واضح وجہ دریافت نہیں کرسکے۔

حصہ