خود کو بدلیے، زمانہ بدل جائے گا

714

ساجدہ راجپوت
قدرت نے ہر شخص کو اپنے فیصلوں میں آزاد چھوڑ رکھا ہے۔ وہ اپنی عقل کو استعمال کرتے ہوئے صحیح اور غلط کا فیصلہ کرتا ہے۔ ہوتا یوں ہے کہ کچھ لوگ صرف اپنے نفس کی خاطر جیتے ہیں اور کچھ لوگ دوسروں کی خاطر اپنی ہر خواہش کی قربانی دیتے ہیں اور ایسے لوگ بہت ہی کم ملتے ہیں۔ یا پھر وہ لوگ بھی خود کو ایسا بنالیتے ہیں کیوں کہ نفس تو ہر کسی کا ہوتا ہے لیکن وہ نفس کے ہاتھوں مجبور نہیں ہوتے، وہ اپنی عقل کا استعمال کرتے ہوئے ہر طرح کے حالات کو قابو کرلیتے ہیں اور نفس کو ہی اپنے تابع کر لیتے ہیں۔ فی زمانہ یہ بہت مشکل کام ہے کہ آپ چیزوں کو اپنے کنٹرول میں کریںلیکن یہ بھی ایک بڑی ہمت اور صبر کا کام ہوتا ہے۔
ایسے لوگوں کی اپنی زندگی بہت مشکل میں پڑ جاتی ہے۔ جو دوسروں کی زندگیاں آسان بناتے ہیں اور ہر وقت دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہتے ہیں۔ چاہے وہ مدد مالی ہو یا جذباتی… ہمت دینا اور حوصلہ افزائی کرنا آج کے دور میں مشکل ہے نا ممکن نہیں…انسان عظیم نہیں ہوتا شخصیت عظیم بنانی پڑتی ہے۔ کسی بھی شخص کا ذہنی رویہ مثبت بھی ہو سکتا ہے اور منفی بھی۔ غلط راستے ہمیشہ آسان اور خوب صورت ہوتے ہیں۔ لیکن ان راستوں پر چل کر انسان کبھی سکون حاصل کر ہی نہیں سکتا۔ انسان کا ضمیر ہی دنیا کی سب سے بڑی عدالت ہوتی ہے اور وہاں کبھی فیصلے غلط نہیں ہوتے۔ بس وہ تو انسان اپنی ضد اور اَنا کے آگے ہتھیار ڈال دیتا ہے اور غلط راستوں پر رواں دواں رہتا ہے۔ ورنہ وقتاً فوقتاً اس کا ضمیر اسے آئینہ دکھاتا رہتا ہے۔
اس کے برعکس مثبت سوچ والے اپنے اخلاق، اطوار ، ذہانت ، سوجھ بوجھ، لب و لہجہ اور قربانیاں دینے سے ہر شخص کے دل میں گھر کر لیتے ہیں۔ ہاں لیکن ناسمجھ اور خود غرض قسم کے لوگ واقعی ان کے لیے امتحان ہوتے ہیں۔ اچھے لوگ تو ایک چراغ کی طرح ہوتے ہیں۔ جو خود تو جلتا ہے لیکن ایک گہرے اندھیرے والے کمرے کو پورا روشن کر دیتا ہے۔ وہ معاشرے میں اپنے کردار ادا کر تے ہیں۔ اگر ہم میں سے ہر شخص اپنے حصے کا کام کردے تو معاشرہ بدل سکتا ہے اور یقینا بدلے گا۔ ہر خیال ایک قوت رکھتا ہے چاہے وہ مثبت ہو یامنفی اور آپ کی شخصیت ایک پیغام ہوتا ہے ۔ آپ کا عمل دوسروں کو نصیحت کر رہا ہوتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ عمل کی نصیحت لفظوں سے زیادہ قوی ہوتی ہے۔ انسانی نفس پر اُصول اور ان کی پابندی سب سے بھاری ہوتی ہے۔ اور اُصول ہی وہ واحد طریقہ ہے جو انسان کے اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی بھی زندگی آسان بناتے ہیں۔ اس طرح بہترین رفاقت بھی بہت ضروری ہے۔
یہ کہنے کی تو ضرورت ہی نہیں کہ شروعات خود سے کی جائے اور وہ اس طرح کہ آپ کسی کے بہترین رفیق بن جائیں۔ اسی طرح چراغ سے چراغ جلنے سے شخصیات بنیں گی اور پھر خاندان، ماحول اور ماحول سے معاشرہ تکمیل پاتا ہے۔ اگر آپ کسی کو خوش کرنے اور دوسروں کی خوبیوں کے خوگر ہوگئے تو یہ عمل آپ کو حقیقی ذہنی سکون اور دلی خوشی دے گا۔

حصہ