خاکہ

218

لطیف النساء
حریم ادب کے پروگرام میں جاکر مجھے بہت خوشی ہوئی۔ انتہائی گرمی کے باوجود کافی خواتین کی شرکت قابلِ ستائش رہی۔ پروگرام کا عنوان بھی خوش آئند اور تعمیری تھا: ’’اس جہاں کو قلم سے سنواریں گے ہم‘‘۔ اس پروگرام میں ایک مختصر خاکہ پیش کیا گیا جس کا عنوان تھا ’’اس جہاں کو قلم سے سنواریں گے ہم‘‘۔ اتنا پُراثر خاکہ تھا کہ میں نے پورے پروگرام کو یہ نام دے دیا۔ خاکے میں محترمہ توقیر عائشہ صاحبہ نے بڑی سادگی اور معصومیت سے میزبان کے سوالات کے جوابات دیے، مختلف تحریریں سناکر اصلاحی پہلو کو اجاگر کیا، اس طرح کہ تمام لکھاریوں کی اچھی طرح اصلاح بھی ہوجائے اور کسی کی دل آزاری بھی نہ ہو۔ اور تمام تر کمزوریوں اور کوتاہیوں کو مؤثر انداز میں سمجھایا۔
مہمانوں کی آمد بھی قابلِ تحسین رہی اور مزید مسائل کا حل بھی سُجھا دیا کہ تحریریں کیوں ناکارہ ہوجاتی ہیں یا تحریر کے شائع ہونے میں کیوں تاخیر ہوتی ہے؟ عنوانات کیسے مؤثر ہوسکتے ہیں اور لکھاری اکثر عنوانات نہیں لکھتے۔ غرض یہ خاکہ دراصل تمام تر لکھاریوں کے لیے خاصا معلوماتی اور دلچسپ تھا۔ مجھے خیال آیا کہ کاش اس طرح کے پروگرام ہمارا میڈیا بھی پیش کرے اور بجائے بحث و تکرار کو ہوا دے کر گھروں میں آگ لگانے یا رشتوں کو پامال کرنے اور بے ایمانی اور غارت گری کے گر سکھانے کے… اچھے، سچے، سادہ اور حقیقی مسائل کا حل دکھا کر لوگوں میں تعمیری فکر پیدا کی جائے۔ اصلاحی اور فلاحی رویوں اور افعال کو فروغ دے کر معاشرے کی بھرپور اصلاح کا بیڑا اٹھایا جائے۔ اداکاری کے بجائے حقیقی کردار سازی اور مثبت رجحانات کو فروغ دیا جائے۔

حصہ