الزائمر کے مریض آپ کی توجہ کے طالب

214

بنت ِ حو ّا
اگرچہ الزائمر کے مریضوںکی دیکھ بھال ایک مشکل مرحلہ ہے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ اپنوں کا ساتھ کسی بھی مرض کی تکلیف یا درد کو آدھا کردیتا ہے۔ اگر آپ کے اردگرد کوئی شخص الزائمر میں مبتلا ہے، یا خدانخواستہ آپ کا کوئی اپنا اس خطرناک مرض میں مبتلا ہے تو اُسے ڈاکٹر کی توجہ اور علاج کے ساتھ ساتھ آپ کے تعاون، ہمدردی، محبت، محفوظ ماحول اور توجہ کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
مریض کے روزانہ کے معمولات کا شیڈول بنائیں جس میں ڈاکٹر کے اپوائنمنٹ، غسل لینے کے وقت، پڑھنے کے وقت اور دیگر چھوٹی چھوٹی سرگرمیوںکا اندراج ہو۔ اس شیڈول کو دیکھنے یا پڑھنے کے ذریعے ان مریضوں کی بے چینی اور بھول جانے کی کیفیت کم ہونے لگے گی اور وہ ہر بات کا اسٹریس لینے کے بجائے بہتر ماحول اور سازگار فضا محسوس کریں گے۔
الزائمر کے مریضوں کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت نکالیں، وہ آپ کے دیے ہوئے تحائف سے زیادہ آپ کی توجہ اور وقت کے مستحق ہیں۔
آپ ان کے ساتھ گزارے اچھے وقتوں کو دہرائیں، ہر وہ بات جو اُن کی خوشی کا سبب بنے وہ اس وقت میں کی جائے۔
الزائمر کا مرض انسان کے مختلف کاموں اور مشاغل میں دل چسپی ختم کردیتا ہے۔ آپ کو چاہیے کہ ان مریضوں کو اپنے ساتھ مصروف رکھیں، مثلاً بصری اشاریہ کی مدد سے ان کے ساتھ گھر کی سجاوٹ کریں اور کپڑوں کا انتخاب کرنا بتائیں۔
الزائمر کے مریضوں کو آپشن دیں، مثال کے طور پر اُن کے سامنے ایک کے بجائے دو لباس رکھے جائیں اور انہیں کسی ایک کے انتخاب کے لیے کہا جائے۔ اس کے علاوہ اُن سے پوچھا جائے کہ باہر چہل قدمی کے لیے جانا پسند کریں گے یا فلم دیکھنا؟
ان مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کریں۔ ہم اکیسویں صدی میں رہ رہے ہیں اور اس کے پیش نظر جس وقت آپ گھر پر موجود نہ بھی ہوں تو ٹیکنالوجی کے ذریعے گھر کو مانیٹر کرسکتے ہیں۔
یادگار لمحات جو کیمرے کی آنکھ میں قید کیے جاسکتے ہیں، ان کے ذریعے بھی الزائمر کے مریضوں کی حالت میں قدرے بہتری لائی جاسکتی ہے۔ انہیں وقفے وقفے سے ویڈیوز اور تصاویر دکھا کر بھولنے کی کشمکش اور مایوسی سے دور کیا جاسکتا ہے۔
ان کے کھانے پینے کے اوقات میں ٹی وی یا شور وغل کی آوازوں کو بند کیا جائے تاکہ ان کی دماغی صلاحیت مزید متاثر نہ ہو۔ ایسی گفتگو کی جائے جس کے ذریعے ان مریضوں کی توجہ مرکوز کروائی جا سکے۔
ایسے مریضوں کے لیے گھر کا ماحول زیادہ سے زیادہ محفوظ ہونا چاہیے، مثلاً گھر میں جا بجا بکھرا سامان نہیں ہونا چاہیے جو اُن کے گرنے کے سبب بنے، یا پھر ادویہ اور دیگر زہریلے مادوں کو کیبنٹ میںلاک کرکے رکھیں، اسی طرح پانی کے درجہ حرارت کا بھی خیال رکھیںکہ یہ نہ زیادہ گرم ہو، نہ ٹھنڈا۔
ایسے بہت سے افراد موجود ہیں جو اس مشکل اوقات میں آپ کی مدد کرسکتے ہیں۔ خاندان کے دیگر افراد، دوست، ان ہوم نرسنگ کیئر، ڈے کیئر، ہیلتھ کیئر جیسے ادارے اور افراد اس مشکل وقت میں آپ کی مدد کرسکتے ہیں۔
وقت کے ساتھ ساتھ یہ مریض اپنے رشتے داروں پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرنے لگتے ہیں، ایسی صورت میں آپ کی ذمے داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ خود کو مایوسی اور فرسٹریشن کا شکار ہونے سے بچائیں اور ضرورت کے مطابق اپنی روٹین اور شیڈول متعین کریں۔

حصہ