سیاسی ایمانداریاں

268

مشعل اسلام
سیاست ایک قسم کی عبادت ہے۔ حقوق العباد سے اس کا تعلق ہے ، کہا جاتاہے کہ’’ قوم کا امیر ان کا خادم ہوتا ہے‘‘۔ مگر افسوس، صد افسوس!آج اگر سیاسی جماعتوں پہ نظر دوڑائی جائے تو سیاست کی مسخ شدہ صورت ہی نظر آتی ہے۔حیرت ہے!کتنے عظیم رہنما و قائد و حکمران گزرے ہیںہماری تاریخ روشن ہے، آسمان سیاست پہ نگاہ ڈالیں توآقا علیہ السلام و خلفاء راشدین کے بعد بھی عمر ثانی، ہارون الرشید جیسے نیک فرماںرواؤں سے سیاسی فلک جگ مگ جگ مگ کرتا نظر آئے گا۔

عدالت ہو تو ایسی ہو
سیاست ہو تو ایسی ہو

مسلم ممالک کے حکمران لازم نہیں کہ عالم ہوں مگر ان کو اتنا علم ضرور ہو جس سے ان کے ظاہر و باطن پہ اسلام کا رنگ نکھر آئے ۔آج سیاست کے نام پہ جو کھیل کھیلنے میں سیاستدان طاق ہوچکے ہیںیہ سیاست ہر گز نہیں۔یہ تو اپنے اپنے مفادات کے حصول کی جنگ بن چکی ہے۔ دھوکہ، جھوٹ،کھلم کھلا معاصیت کا ارتکاب،گالم گلوچ،دین بیزاری، بے حیائی،بدگمانی،غیبت غرض کون سا گناہ ہے جو سیاست دانوں کے ہاتھوں کا کھیل نہیں؟

سیاست خود اپنی لاش پہ آنسو بہارہی ہوگی
یہ سیاست ہے جسے دیکھ کے شرمائے شعور

کم از کم اسلامی ملک کے سیاستدان کو دیکھ کے کوئی سمجھ تو لے کہ یہ مسلم سیاستدان ہیں۔ آہ! یہ سیاستدان ایمانداری سے رب سے اوراپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے سچے اور مخلص ہوتے تو عوام سے بھی مخلص رہتے ۔ جو اپنے حقیقی محسن اور رہبر کو بھول بیٹھا ہو بھلا وہ عوام کو کیسے یاد رکھے گا؟ہماری سیاست کرسی و اقتدار کے سوا اب کسی دوسری چیز کا نام نہیں ۔جو بھی اس بحر سیاست میں اترتا ایمانداری کا لباس کنارے رکھ کے بے ایمانی، لوٹ کھسوٹ ،ظلم و زیادتی کے بد بودارتالاب میں اتر جاتا ہے اور اپنے غلط فیصلوں‘ ظلم جبر اور ناانصافی سے سیاسی بحر میں تعفن پھیلاتا ہے ۔
یہ آج کی سیاست ہے ،ایمانداری جس سے باہر ہے۔ بے ایمانی صاف ظاہر ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ارض پاک و مسلم ممالک کے سیاستدان اپنے اپنے ملکوں میں وہ عدل و انصاف قائم کرتے کہ لوگ جان لیتے کہ واقعی یہ آسمانی مذہب آخری کتاب کے حاملین محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام لیوا ہی خلافت ارضی کے لائق ہیں۔ اسلام سچا دین ہے مسلمان امن و عدل و محبت کا استعارہ بن جاتے ۔لیکن ہمارے مسلم حکمران و عام مسلمان نے اسلام کے تعلیمات کو بھلادیا وہ طور طریقہ جو ان کا خاصہ تھے ان سے منہ موڑ لیا۔ سازشی ذہنوں کی سازشیں اپنی جگہ ،ہر وقت امریکہ و اسرائیل و بھارت کوالزام دینا یہ دانشمندی نہیں ہے۔

اللہ نے عقل دی ہے کیا وہ بھی رہن رکھ دی؟
عمل سے عاری ہوا مسلماں بناکے تقدیر کا بہانہ

یہ سب کچھ اپنی جگہ مگر اب بھی ہم چاہیں تو سیاسی تالاب سے گندی مچھلیاں نکال کے بہتری کی جانب جاسکتے ہیں ۔

نہ جب تک مسلمو! تم حالت دینی سنوارو گے
کرو گو لاکھ تدبیریں ہمیشہ سب سے ہارو گے
گناہوں کا یہ جب بار گراں اپنا اتارو گے
جبھی قعر مذلت سے تم اپنا سر ابھارو گے
تمہاری قوم کی تو ہے بنا ہی دین و ایماں پر
تمہاری زندگی موقوف ہے تعمیل قرآں پر
تمہاری فتح یابی منحصر ہے فضل یزداں پر
نہ قوت پر نہ کثرت پر نہ شوکت پر نہ ساماں پر
مسلمانو! اٹھو بہر عمل تیار ہو جاؤ
نہیں یہ وقت غفلت کا بس اب بیدار ہو جاؤ

حصہ