سوشل میڈیا کے دادا، دادی

548

۔14دسمبر کو ہی ٹوئٹر پر شہدائے APSکی یاد میں ٹرینڈ نمودار ہو گیا۔اس ٹرینڈ نے یہ پیغام دیا کہ 16دسمبر کا دن اب سقوط مشرقی پاکستان سے جڑے اہم سبق کو کہیں پس پشت ڈالنے کی کوشش ہے ۔سانحہ مشرقی پاکستان میں ہونے والا نقصان نظریاتی، سیاسی، معاشی، معاشرتی، عسکری،جغرافیائی ہر لحاظ سے بہت بڑا ہے ،جس کا اصولاً سانحہ APSکے ساتھ کوئی جوڑ نہیںبنتاماسوائے اس کے کہ یہ قدرے تازہ ہے۔
بہر حال جو سوشل میڈیا پر ہے وہی ہمارا موضوع ہے ۔آگے بڑھتے ہیں تو اس ہفتہ حکومت اور اپوزیشن نے ویسے تو اتفاق رائے سے شہباز شریف کوچیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنا دیا گیامگر سوشل میڈیا پر سب چھوٹے بڑے ’انصافیئے ‘اس فیصلے کی مذمت ہی کرتے ہوئے نظر آئے ۔اسی طرح خود حکومتی پارٹی کے اقلیتی رکن کی جانب سے مدینہ کی ریاست کا واسطہ دیتے ہوئے شراب پر پابندی کا بل قومی اسمبلی میں پیش ہی نہیں ہونے دیا گیا اور متحدہ مجلس عمل کے علاوہ تمام حکومتی و اپوزیشن جماعتوںکے ارکان نے اپنے عمل سے اس بل کو اسمبلی میں پیش ہونے سے ہی رکوا دیا۔اس پر ایک نہایت خوبصورت تجزیاتی ٹوئیٹ ملاحظہ کریں :’’ پورے 100دنوں میں پارلیمنٹ صرف 2ایشوز پر متحد ہوئی:تحریک لبیک آپریشن کے حق میں، شراب پر پابندی کے خلاف ۔‘‘ویسے تو آگ لگانے کے لیے فواد چوہدری صاحب کا خوبصورت بیان ہی کافی تھا کہ ’’جسے پینی ہے وہ پیئے گا‘‘۔جس پر زید حامد نے جوابی ٹوئیٹ میں کہاکہ ’’پھر ملک سے سارے قوانین بھی ختم کر دیتے ہیں کیونکہ جسے جرم کرنا ہے وہ کرتا رہے گا،جسے نہیںکرنا وہ نہیںکرے گا۔ایک ہندو شراب کی ممانعت کا بل لے آیا ،سارے مسلمان مخالفت کرنے لگے ۔واقعی تبدیلی آ نہیں رہی، آگئی ہے ۔‘‘اسی طرح سپریم کورٹ اس ہفتہ بھی اپنے خوبصورت عادلانہ فیصلوں کی وجہ سے خبروں اور تجزیوں میں گرم رہی جن میںزلفی بخاری کے حق میںفیصلہ ، کراچی میں 6منزلہ سے زائد کی تعمیرات پر سپریم کورٹ نے چند ماہ قبل جن وجوہات اور زمینی حقائق کی بنیاد پرپابندی عائد کی تھی اب از خود اُسے ہٹا دیا۔کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن میں صرف کمزور طبقات پر ہی چھری چلانے کا فیصلہ ہو،کراچی میں سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے نجی اسکول فیس میں اضافے کی سرحد (5فیصد تا8فیصد) اور 5000سے زائد فیسیں لینے والوں کی فیس میں20فیصد کمی کا فیصلہ ہو۔ سب کچھ سوشل میڈیا پر زور و شور کے ساتھ زیر بحث رہا ۔
لیکن ان سب کے باوجود اس ہفتہ سوشل میڈیا پر ہم کچھ سیاست سے ہٹ کربھی نظر ڈالیں گے، کیونکہ ایسا نہیںکہ سوشل میڈیا پر صرف سیاست سے متعلق ہی زیر بحث موضوعات ہوتے ہیں۔ہم بات کریں گے کچھ کھانے پکانے کی ۔سماجی میڈیا اس وقت کھانے پینے، کھانا پکانے کی بہت بڑی گلوبل دکان بن چکا ہے ۔اس پر تفصیلی بات آئندہ جاری رکھیں گے ۔فی الحال ذکر کرتے ہیں یو ٹیوب سے شہرت پانے والے ایک دادا اور دادی کاجنہوں نے یوٹیوب کی دنیا میں بلکہ کھانے پکانے کی دنیامیں ڈیجیٹل میڈیا کو اس طرح گھسایا ہے کہ پسندیدگیاں اور ویڈیو کے ویوز دیکھ کر لگتا ہے لوگ ویڈیو دیکھ کر پیٹ بھر لیتے ہیں ۔ پہلے بات کرتے ہیںیوٹیوب سے والی مشہور دادی کی جو 107سال کی عمر میںگذشتہ دنوں انتقال کر گئیں ۔ خاتون کا نام مستان اما ںتھا ۔ صرف یو ٹیوب پر اُن کے کھانے بنانے کی منفرد ویڈیوز دیکھنے والوں کی تعداد کئی لاکھ میں ہے۔سماجی میڈیا ذرائع اور انتقال پر آنے والی خبروں سے پتہ چلا کہ پڑوسی ملک بھارت کی ایک ریاست آندھرا پردیش کے علاقے تنالی سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک گاؤں کی رہائشی تھیں۔ان کی عمر کے بارے میں بھی اکثریت پوسٹوں اور ویب سائٹس سے یہی معلومات ملی ہے جبکہ ان کو دیکھ کر بھی ایسا ہی لگتا ہے۔کاٹن کی ساڑی میں ملبوس وہ اپنی گھاس پھوس کی کٹیا سے باہرآتی ہیں اور اپنی رعب دار آواز میں کھانے کے مینیو کے بارے میںحکم صادر کرتی ہیں۔سامان کا جائزہ لیتے ہوئے بار بار اُن کے سرمئی بالوںکی لٹیںاور اُن کاچشمہ ناک سے سرکتا ہوا نیچے آتا ہے ۔اس کو درست کرنے کا بھی ایک منفرد اسٹائل ہوتا ہے جو دنیا بھر میں پھیلے کھانے پینے بلکہ کھانے پکانے سے دلچسپی رکھنے والے لاکھوںناظرین کو اسکرین سے جوڑے رکھتا ہے ۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ 107سالہ خاتون کس طرح سوشل میڈیا اسٹار بن گئیں تو چلیں آپ کو ان کی مختصر کہانی بتاتے ہیں۔
آندھراپردیش کے ایک پسماندہ حال گاؤ ںمیں پیدا ہوئیں ۔چار بیٹوں اور ایک بیٹی کے ساتھ 22سال کی عمر میں شوہر کی ناگہانی موت سے بیوہ ہوگئیںاور مزدور کی زندگی گزار کر اپنا اور بچوں کا پیٹ پالا۔گاؤں میں ایک وبائی مرض پھوٹنے کے نتیجے میں پانچ میں سے چار بچے بیمار ی کے ہاتھوں زندگی کی جنگ ہار گئے جبکہ سب سے بڑا بیٹا بیماری سے تو لڑ گیا مگر اپنی بینائی کھو بیٹھا۔اسی کے سہارے زندگی کے تلخ ایام گزارے ۔گاؤں کے لوگ اُن کا بھرپور ساتھ نبھادیتے رہے ،بیٹا بڑا ہو کر شادی کر کے شہر منتقل ہو گیا۔اپنی ایک ویڈیو میں وہ ابتدائی حالات کے بارے میںبتاتی ہیں کہ میں نے شوہر سے بستر مرگ پر سوال کیا کہ ’ تمہارے بعد میں کس طرح ان پانچ بچوں کوپالوں گی؟تو اُس نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ ’’تم بہت ذہین اور مضبوط اعصاب کی مالک ہو، تم جی لو گی ۔‘‘بہر حال زندگی کے طویل سخت سفر کو انہو ں نے سخت محنت و مشقت کے ساتھ کاٹا ، کھانا بنانے ہی کا وہ کام کرتی تھیںاس لیے یہ ان کی خاصیت تھی۔105سال کی عمر میں اصل کہانی شرو ع ہوئی جب اُن کے ایک پوتے ’کرے لکشمن‘ نے اپنے دوست سے مشورہ کر کے ایک یو ٹیوب چینل بنانے کا منصوبہ ترتیب دیا۔اس میں ان کا پلان یہ تھا کہ دیہی علاقوں میں غیر شادی شدہ افراد کس طرح اپنے کھانا پکانے کے لیے جو کچھ کرتے ہیں وہ دکھائیں گے۔اس مقصد کے لیے وہ مختلف دیہی علاقوں کی ریکی پر گئے اورکنٹری فوڈز کے نام سے ایک یوٹیوب چینل 2016میں بنایا گیا۔ ابتداء یعنی اگست2016میں خود سے ہی کھانے کی ویڈیوز بنا کر ڈالیں۔ان ویڈیوز سے کوئی بہت اچھا ریسپانس نہیں آیا، ایسے میں لکشمن کی والدہ نے کام کی نوعیت دیکھ کر استفسار کیا کہ تم اپنی دادی مستان اماں کو کیوں نہیں ریکارڈ کرتے ؟۔( واضح رہے کہ دادی پوتے سے الگ اپنے گاؤں میں تھیں جبکہ پوتا ،بہو شہر میں مقیم تھے)۔بس پھر وہ دادی تک پہنچے اور آمادہ کر کے پہلی ویڈیو میںدادی اماں سے بینگن کے سالن کوتیارکرایا۔ اس ویڈیو نے اپ لوڈ ہوتے ہی توقع سے کہیں زیادہ مقبولیت پائی ۔بس پھر کیاتھا ، یہ سلسلہ شروع ہوا اور اس وقت یوٹیوب پر’ کنٹری فوڈز‘کے صرف سبسکرائبرز کی تعداد سوا دس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے ۔فیس بک پر ان کی توجہ زیادہ نہیں رہتی کیونکہ آمدنی کا ذریعہ اس وقت یوٹیوب ہی با آسانی کام کر رہاہے ۔ مستان اماں کا یہ ٹریڈ مارک چینل تھا ، ان کے باورچی خانے میں بننے والے کھانوں کے دیسی اور قدیمی نسخے ان دنوں یو ٹیوب پر خوب پسند کیے جا تے ہیں۔ان کا باورچی خانہ کھلے آسمان کے نیچے ایک کھیت میں ہوتا ہے جہاں وہ مٹی کے چولہے پر لکڑی ،پتے جلا کرکھانا بناتی ہیں۔بظاہر تو وہ سبزیاں، دال، مچھلی، کیکڑے اور انڈے بناتی ہیں، لیکن ان کے کھانا بنانے کا طریقہ بالکل منفرد ہوتا ہے اور آپ دیکھیں گے کہ وہ ہر چیز بنا لیتی ہیں۔منفرد ترین انڈہ آملیٹ سے لے کر،چکن ڈرم اسٹک، جھینگا مصالحہ ،چکن بریانی، مٹن بریانی، مچھلی، جھینگے ،کریلے، حتیٰ کے بھیڑ کی آنتیں ،مرغی کے پنجوں ، ہاتھی کے کی بھی انتہائی منفرد اور دیکھنے سے ہی مزے دار کھانے تیار کر کے دکھائے ہیں کہ آپ ویڈیو دیکھ کر ہی سمجھ سکیں گے ۔اہم ترین بات یہ کہ کھلے گاؤں کے ماحول میں کھانابنانے کے باوجود آپ کو دادی صفائی ، نفاست ، نظافت کا خاص خیال رکھتی نظر آئیں گی ۔انڈیا میں بہت سی جگہوں پر کیلے اور دوسرے پتوں پر کھانے کا اب بھی رواج ہے جوآپ کو ان کی ویڈیوز میں لازمی نظر آئے گا۔پہلی ویڈیو اپ لوڈ ہونے کے بعد جب دنیا بھر سے اُن کے پاس ویڈیوکے ریسپانسز آنا شروع ہوئے تو انہیںپتہ چلا کہ وہ بھی ایک اسٹار بن چکی ہیں۔مستان اماں کی تیار کردہ منفرد ترین ڈش ’’تربوز چکن Watermelon Chicken‘‘ان کے چینل پر سب سے زیادہ مقبول ویڈیو ہے ، گیار ہ منٹ کی ویڈیومیں واقعی انہوںنے ایک بہترین ،منفرد ڈش تیار کی ہے ۔اس وقت تک اُس ویڈیو کے سوا کروڑ سے زائد ویوز ہو چکے ہیں۔اسی طرح ٹماٹر کے اندر آملیٹ کی بھی ایک منفرد ڈش انہوں نے تیار کر کے دکھائی جو کہ چاول کے ساتھ کھائی گئی ،اس کے علاوہ کوئی چالیس ایسی مزید ویڈیوز ہیں جن کے دس لاکھ سے زائد ویوز ہو چکے ہیں۔اُن کی ایک پوتی بھی معاونت کے لیے ان کے ساتھ ہوتی ہیںجنہیں وہ ہدایات دیتی ہیں، انہیں پسند نہیں کہ کوئی کام (کھانا پکانے ) میں معاونت کرے مگر ریکارڈنگ کی ضرورت کی وجہ سے وہ کبھی انسٹرکٹر اور کبھی خود شیف بن جاتی ہیں،جبکہ پوتے اور ان کے دوست تکنیکی امور دیکھتے ہیں۔ہر ویڈیو کے آخر میں بننے والے کھانے کو وہ سب اجتماعی طور پر کھاتے ہی،کئی مواقع پر گاؤں کے بچوں کو بھی شریک کرایا جاتا ہے ۔
ہمارے ایک سینئر ڈاکٹر دوست جو سال کے چھ ماہ دنیاکے کئی ممالک کے دوروں پر رہتے ہیں ،اُن سے ایک مرتبہ کھانے پکانے کے موضوع پر بات ہو رہی تھی کہ خواتین ،مائیں ، دادیاں ، نانیاں ہی روایتی اچھے کھانے پکاتی ہیںتو انہوںنے کہاکہ ’’گھر کی حد تک تو ہو سکتا ہے یہ بات درست ہو لیکن دنیا بھر میں بہترین کھانا بنانے والے مرد حضرات ہیں‘‘، یہ بات انہوںنے اپنے تجربہ اور ماضی کے علم کی بنیاد پر کہی تھی ،بہر حال حقیقت بھی ایسی ہی کچھ نظر آئی۔دادی جب یو ٹیوب پر میدان عمل میںآئیں تو ان کے ایک سال بعد انڈیا ہی سے ایک دادا یوٹیوب کے ایک چینل ’گرینڈ پاGrandpa Kitchen‘ کے نام سے میدان میںاترے اور مستان اماں کے کلچر کو مزید تیز رفتار ترقی دے ڈالی ساتھ ہی ایک بڑے مقصد کو بھی اس میں شامل کیا۔بھارت کی ریاست تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ’نریانہ ریڈی‘یتیم بچوں کی بہتر زندگی و سہولیات کی خاطر پکاتے ہیں۔دادا جی بھی اپنے مقامی لنگی کے لباس میںکھلے آسمان تلے ،کسی کھیت میں اپنا چولہا جلاتے ہیں۔ایک سال میں ان کے یوٹیوب چینل کے سبسکرائبر 35لاکھ کا ہندسہ پار کر گئے اور ویڈیوز کے ویوز کی تعداد300ملین سے تجاوز کر چکی ہے ۔وہ اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ کھانا پکانے کی یہ ویڈیو تیار کرتے ہیں ، تیار ہونے والا کھانا یتیم بچوںیا ضرورت مندوں کو کھلایا جاتا ہے ۔ وہ ہر کھانا بڑی مقدار میں تیار کرتے ہیں خواہ وہ فرنچ فرائز ہی کیوں نہ ہوں۔آپ کو حیرت ہوگی کہ اُن کے چینل کی سب سے معروف دیکھی گئی ویڈیو فرنچ فرائز کی تیاری کی ہے جسے ایک سال میں دو کروڑ 37لاکھ سے زائد ویوز مل چکے ہیں۔ان کا چینل بھی ان کے پوتے سری کانت ریڈی چلاتے ہیں۔ان کے چینل کا سلوگن ’Loving, Caring, Sharing‘ ہے جسے وہ اپنی ہر ویڈیو میں بار بار ظاہر کرتے ہیں۔ان دونوںچینلز کی خاص بات بتادوں کہ یہ کھانا پکانے کی ترکیب سکھانے ولے چینل نہیں ہیں۔ نہ ہی دادی اماں کچھ ترکیب بتاتی ہیں نہ یہ دادا جان ، بس وہ بیک گراؤنڈ میوزک اور نیٹ ساٹ میں اپنا کھانا پکانے میں مست نظر آتے ہیں۔دادا کی ٹیم نے ایک فنڈ ریز نگ سائٹ کے ذریعہ بھی اس بات کا اظہار کیا ہے کہ ان کا مقصد غریب بچوں، بے سہارا افراد کے لیے بہتر طرز زندگی کی سہولیات جمع کرنا اور پہنچانا ہے ۔ وہ چاہتے تو اس سے کمرشل فوائد بھی سمیٹ سکتے ہیں کسی نے زبردستی نہیں کی ۔ان کی صرف ویڈیوز کی آمدنی ہی ان کے لیے بہت اچھے وسائل فراہم کر دیتی ہے ، تاہم اس کے باوجود وہ اپنے کام کو ایک بڑے مقصد سے جوڑنا چاہتے ہیں۔دادا جان دادی کی نسبت بہت زیادہ روایتی اور منفرد کھانے نہیں بناتے بلکہ وہ ماڈرن کھانوں کو ہی اتنامنفرد انداز سے بناتے ہیںکہ آپ کو خود مزاآئے گا۔اس میں ماحول کے بھی نمبر شامل ہوتے ہیں۔فرنچ فرائز کے بعد دادا جان کی مشہور ویڈیوز کے پکوان یہ رہے ہیںچکن بریانی ، میگی نوڈلز، چکن پزا(50 بچوں کو کھلایا گیا ، لکڑی کے چولہے پر کھلے آسمان کے نیچے تیار ہونے والا)، اسی طرح ڈونٹس بھی تیار کیے گئے جس کی تیاری اگر امریکی دیکھ لیںتو عش عش کر اٹھیں،اسی طرح مٹن بریانی، مچھلی، چاکلیٹ کیک، جھینگا بریانی، کے ایف سی اسٹائل فرایڈ چکن، بغیر اوون کے اسپنج کیک، سموسا ،بٹر چکن، اوریو ملک شیک، میکرونی، ہاٹ ڈاگز، ڈبل چیز برگر بکرے کی سری، بینگن کی بریانی، شاہی ٹکڑے، پاستا، بغیر اوون کے پاپ کارن، فرنچ کریپ،کیکڑے،مشروم بریانی سمیت کئی ایسے کھانے ہیں جنہیں انتہائی منفرد انداز سے اور نہایت سلیقے سے تیار اور پیش کر کے شائقین کے دل جیتے ہیں۔

حصہ