قدیم چینی زبان میں نبیوںؑ کی باتیں

1207

تحریر: ڈاکٹر خالد مشتاق
ڈاکٹر ساجد جمیل،دانیال آدم
ایک سوال بار بار میرے ذہن میں آتا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا تو صرف ایک ہی خطے میں انبیاء کیوں بھیجے؟ دنیا کے دیگر خطے مثلاً چین جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، اور چینی جو دنیا میں بولی جانے والی سب سے بڑی زبان ہے… اس خطے میں انبیاء کی تعلیمات کیوں نہیں دی گئیں؟ چینی زبان چین کے علاوہ دیگر قریبی خطوں میں بھی بولی جاتی ہے۔
قرآن، احادیث اور دیگر کتب کو دیکھا جائے تو 40 سے زیادہ انبیاء علیہم السلام کے قصے ملتے ہیں۔ لیکن انبیاءؑ کی تعداد تو ایک لاکھ سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔
چین کے بارے میں مَیں نے استاذ محترم ڈاکٹر کوثر بخاری صاحب سے سوال کیا۔ انہوں نے کہا: چینی زبان کو دیکھیں، یہ ہو نہیں سکتا کہ انبیائؑ کی تعلیمات نہ پہنچی ہوں۔ انسان تعلیمات کو بھول سکتا ہے لیکن بنیادی معاشرت اور خیالات کسی نہ کسی شکل میں موجود رہتے ہیں۔ آپ تھوڑا سا دیکھیں، آپ کو اس میں انبیاءؑ کی تعلیمات پر مبنی چیزیں نظر آئیں گی۔
ڈاکٹر بخاری صاحب نے کہا کہ چین کی آبادی 140 کروڑ کے قریب ہے۔ تائیوان، ہانگ کانگ، سنگاپور میں چینی زبان بولی جاتی ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی جن میں یورپی ممالک، امریکا، کینیڈا شامل ہیں 3۔ 4 کروڑ چینی بولنے والوں کی آبادی ہے۔ اس طرح تقریباً ڈیڑھ ارب لوگ دنیا میں چینی زبان بولتے ہیں۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ان کی زبان سے ہی انبیاءؑ کی چیزیں، باتیں تلاش کرکے سامنے لائیں۔ ڈاکٹر بخاری صاحب نے کہا کہ ان کی زبان اور معاشرت میں انبیاءؑ کی چیزوں کا ذکر ہوگا اور انہیں معلوم بھی نہیں ہوگا۔
چند ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس پر کام شروع کیا تو بہت حیرت انگیز چیزیں سامنے آئیں۔ چین اور چینی زبان کے بارے میں چند چیزوں کا جاننا ضروری ہے:
-1 چینی زبان دنیا کی قدیم ترین زبانوں میں سے ہے۔ اس میں تقریباً 2500 قبل مسیح کا ریکارڈ ملتا ہے۔
-2 چینی تاریخ کے مطابق تقریباً 2500 سال قبلِ مسیح میں ’’پیلے دریا‘‘ (Yellow River) کے ساتھ بہت بڑی آبادی تھی جس کے حکمران Yellow Emperorکہلاتے تھے۔
-3 شروع کے زمانے میں یہ زبان جانوروں کی چوڑی ہڈیوں(Oracle Bone) اور کچھوے کی ہڈی پر لکھی جاتی تھی۔ پھر دھات اور اس کے بعد کاغذ پر لکھی گئی۔
اس زبان میں دیگر زبانوں کی طرح حروفِ تہجی (ا، ب، پ) نہیں ہوتے بلکہ مختلف تصاویر یا شکلوں کی مدد سے لکھا جاتا ہے۔
شروع میں کائنات میں موجود سورج، چاند، پہاڑ، دریا، پانی، زمین، درخت، گھاس… جانوروں، مچھلی، کچھوا، گھوڑا، پرندے…انسانی جسم کے اعضا کان، ناک، آنکھ… عورت، مرد، بچہ وغیرہ کو تصویر بناکر لکھا جاتا تھا۔
ان تصاویر کو ایک دوسرے سے ملا کر مطلب نکالے جاتے تھے۔ مثلاً عورت اور بچے کی ساتھ شکل بنادی۔ اس کا مطلب ہے (ہائو) بہت اچھی بات ہے، ماں بچہ ساتھ ہیں۔ آج بھی ’ہائو‘ سلام کے لیے بولا جاتا ہے۔
مثلاً فرد کی تصویر بنائی، اس کے ساتھ آگ بنادی یعنی غصے والا آدمی۔ آہستہ (Slow) کے لیے فرد کے ساتھ کچھوے کی تصویر بنادی، وغیرہ۔
-4 یہ دنیا کی آسان ترین زبان ہے، جسے لکھنا سیکھنے کے لیے کسی بنیادی تعلیم کی ضرورت نہیں، نہ ہی اس میں گرامر کا مسئلہ ہے۔ Tenses کا مسئلہ بھی نہیں۔ کوئی بھی فرد جو تصویر شناخت کرسکتا ہے وہ یہ زبان پڑھ سکتا ہے۔
اوپر والےیا آسمان والے کا تصور
چین کے شروع کے دو،ڈھائی ہزار سال قبلِ مسیح کے پیلے حکمران اور دیگر حکمران ایک بڑی طاقت کو مانتے تھے جو پہلے سے تھی کہ اسی نے سب زمین، آسمان، پہاڑ، ہوا اور دریا بنائے۔ اس قوت کو وہ شانگ تی (Shangdi) کہتے تھے، جس کا ڈکشنری میں ترجمہ God ہے۔
(بحوالہ: چین کی تاریخ SIMA QIAN، 250-BC)
سیما چین نے اس پر تفصیلی بات کی ہے۔ اس زمانے کی شاعری میں بھی آسمانی طاقت کا ذکر ہے۔
شانگ تی کے علاوہ وہ آسمانی طاقت، بڑی طاقت کے لیے دو الفاظ اور استعمال کرتے ہیں۔ -1 تیان۔ -2 شانگ تیان
تیان:چینی زبان میں “بڑے”کے لیے یہ شکل استعمال ہوتی ہے۔
بڑا = 大
اگر اس کے اوپر- لگا دیا جائے تو اس کا مطلب ہے مزید بڑا یا سب سے بڑا
سب سے بڑا 天 اسے تیان کہتے ہیں۔
یہ Heaven بڑے اوپر والے کے معنی میں استعمال ہوتی تھی۔
تیان شانگ:شانگ کا مطلب ہے بڑا، up، اوپر 上
تیان اور شانگ کو ملا دیں 上天
اس کا مطلب ہے: اونچےسے بھی اونچا۔ یعنی سب بڑوں سے بڑا
اب چینی زبان کے بارے میں اہم بات یہ نوٹ کرلیں کہ مشہور فلسفی کنفیوسش، معروف مذہب کے بانی ٹائو اور بدھا 500 قبل مسیح یعنی حضرت عیسیٰؑ سے 500 سال پہلے گزرے ہیں۔ شان تی،تی، شانگ تیان کا ذکر ان سے 200 سال پہلے سے موجود ہے اور چینی زبان کا حصہ ہے۔
اب ہم شروع کرتے ہیںکہ موجودہ چینی زبان میں موجود الفاظ میں کس طرح انبیاءؑ کی تعلیمات کا اثر ہے۔
کائنات کا سب سے اہم واقعہ آدمؑ کی پیدائش ہے۔ قرآن کی ایک آیت کا ترجمہ: ’’اور جب تمہارے ربّ نے فرشتوں سے کہا کہ میں گیلی مٹی سے ایک انسان بنانے والا ہوں تو جب میں اس کو بالکل برابر بنادوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب اس کو سجدہ کرنا۔‘‘ (سورۃ الحجر آیت 28۔29)
’’اور جب تمہارے رب نے کہا فرشتوں سے کہ میں ایک انسان بنانے والا ہوں مٹی سے، تو جب میں اس کو پورا بنادوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب اس کو سجدہ کرنا۔‘‘ ( ص۔ آیت نمبر72)
قرآن دیگر انبیاءؑ کی باتوں کی تصدیق کرتا ہے۔ ان میں توراۃ، زبور، انجیل، صحیفہ جو دیگر انبیاءؑ پر اتارے گئے ان کی تصدیق کرتا ہے۔ قرآن ہی کسی بھی بات کے صحیح ہونے کا معیار ہے۔ اگر کوئی بات اس کی بنیادی تعلیمات سے Match کرتی ہے تو وہ صحیح ہے۔ انبیاءؑ نے ہر خطۂ زمین کے انسانوں کو ایک ہی اللہ کی باتیں بتائیں۔ اس لیے اگر وہ باتیں ہمیں زبان، کلچر اور معاشرت کی شکل میں ملیں تو اس کا مطلب ہے کہ یہ درست ہیں۔
اب چینی زبان میں آدمؑ کی تخلیق کے حوالے سے کیا شکل ہے۔
ہم بتا چکے ہیں کہ شکلوں کو ملا کر لفظ بنتا ہے۔ چینی زبان میں شکل بنتی ہے، اس لیے ایک لفظ ہی پوری داستان بیان کردیتا ہے۔
چینی زبان میں Creaton,Create تخلیق کا لفظ ان 4 شکلوں کو ملا کر بنتا ہے۔
مٹی + منہ/ پھونک + زندگی+ چلنا (قدم کا نشان)
منہ 口
مٹی 土
زندگی 生
چلنا (قدم کا نشان) 辶
جدید چینی زبان میں اس طرح لکھا جاتا ہے۔造
پہلے انفرادی تصویر۔اس چوکور نشان کو منہ کہتے ہیں۔ آپ منہ بڑا کریں تو ایسا ہی لگتا ہے۔
یہ بولنے، پھونک، بات کرنے، فرد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
-2 مٹی، پودا جب زمین سے نکلتا ہے تو کونپل کہتے ہیں۔
چائنیز زبان میں کسی بھی طرح کی مٹی یا زمین کو اس تصویر سے ظاہر کیا جاتا ہے:
3۔یہ زندگی کا نشان ہے:
-4 یہ قدم یا جوتے کا نشان ہے۔ اس کا مطلب ہے چلنا، حرکت کرنا۔
ان چاروں کو ملالیں تو یہ شکل بنتی ہے:造
یہ آدمؑ کی پیدائش کا واقعہ بیان کرتی ہے۔ یہ بتاتی ہے کہ اس زبان پر انبیاءؑ ؑ کی تعلیمات کا اثر ہے۔
یہ شکل (لفظ) چینی زبان میں بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اس شکل کے بار بار روزانہ استعمال کو دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے، شروع کے لوگوں نے اس زبان کے ذریعے انبیاءؑ کی تعلیم کو اس طرح بنادیا کہ اس ابتدائی واقعے کا روزانہ بار بار ذکر ہوتا رہے۔
یہ اندازِ تذکیر دنیا کی کسی اور زبان میں نہیں۔
یہ شکل ان معنوں میں استعمال ہوتی ہے۔
نیا آئیڈیا پیش کرنا، تعمیر کرنا، فیشن، میک اپ، نئی پینٹنگ، نئی تصویر بنانا، نیا سافٹ ویئر بنانا۔
چینی زبان میں دیگر شکلوں کو ملا کر نئے الفاظ بنتے ہیں۔
تخلیقِ آدمؑ کی اس شکل (Charactar) کو دوسری شکل سے ملا کر یہ الفاظ بنتے ہیں:
نئے تصورات (Creative Imagination)
نئے خیالات (Creative Ideas)
نیا منصوبہ (Creative Plan)
نیا ڈراما (Creative Play)
نئے سیٹ ڈیزائن (Creative Set)
نئے خیالات والا آرٹسٹ (Creative Artist)
حقیقی کام (Original Work)
قرآن مجید میں تقریباً 29 آیات میں ذکر آیا ہے ’’ہم نے انسان کو مٹی سے تخلیق کیا ہے‘‘۔
قرآن مجید نے مختلف سورتوں میں 7 مختلف طرح کی مٹی کا ذکر کیا ہے۔ مٹی کی قسمیں یہ ہیں:
(1 طین۔ بارہ مرتبہ۔ (2 لاذب ایک مرتبہ۔ (3 حُمُاٍ چار مرتبہ۔
(4 صلصالٍ چار مرتبہ۔ (5 سلالہ ایک مرتبہ۔ (6 فخار ایک مرتبہ۔
(7 تراب چھ مرتبہ۔
اس طرح اللہ تعالیٰ نے ہمیں بار بار یہ احساس دلایا ہے کہ انسان مٹی، کیچڑ سے بنا ہے۔ انسان کو بار بار یہ بتانے سے اسے اپنی اصل کا احساس رہتا ہے۔ یہ ایک نفسیاتی طریقہ ہے انسان کو غرور وتکبر سے بچانے کا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مفہوم) ’’کسی انسان کو رنگ و نسل، قبیلہ، برادری کی بنیاد پر کسی دوسرے پر برتری نہیں ہے۔ تمام انسان آدمؑ کی اولاد ہیں اور آدمؑ مٹی سے پیدا کیے گئے۔‘‘ (بحوالہ مسلم شریف)۔
چینی زبان میں زندگی کے لیے یہ شکل ہوتی ہے۔生
اس شکل کا مطلب زندگی ہے، پیدائش ہے۔ یہ شکل یاد دلاتی ہے کہ انسان مٹی سے بنا ہے۔ یہ شکل دوسری شکل کے ساتھ روزمرہ بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے۔
مثال 1 : 生 + علاج = ڈاکٹر
ڈاکٹر وہ ہے جو مٹی سے بنے ہوئے کا علاج کرتا ہے۔ یہی لکھا جاتا ہے۔
مثال 2 : 生+صحت، صفائی = بیماریوں سے بچاؤکا علم
مٹی سے بنے ہوئے فرد کی صحت صفائی کا طریقہ (Preventive Medicine)
مثال :3 生+ آدمی = مٹی سے بنے فرد کی زندگی
یعنی زندگی بھر کے لیے پوری زندگی
دوسرے الفاظ کے ساتھ ملا کر۔مثلاً زندگی کا موڑ، بیالوجیکل، Activity، زندگی گزارنے کی چیزیں۔
پروڈکشن کے لیے بھی 生 استعمال ہوتا ہے۔
مثلاً آگ لکڑی کے جلانے سے بنتی ہے۔ زمین سے دھات نکلتی ہے۔ پانی سے درخت نکلتے ہیں۔ نئی چیز، آگ بننے، دھات نکلنے، پودے بننے تینوں کے لیے 生 (شنگ) استعمال ہوتا ہے۔
اسی طرح فیکٹری کی پیداوار، پیداوار، تخلیق کرنا بنانا، جو چیز حاصل کی جائے جیسے زرعی پیداوار کے لیے بھی یہی شکل شنگ استعمال ہوتی ہے۔
اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ گھر سے فیکٹری، دفتر، کاروبار، اسٹوڈیو ہر جگہ شنگ استعمال ہوتا ہے جو احساس دلاتا ہے کہ ہم سب مٹی سے بنے ہیں۔
تخلیق کے بعد
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو۔ اور تم دونوں اس میں سے کھائو جہاں سے چاہو اطمینان سے، اور اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ تم ظالموں میں سے ہوجائو گے۔‘‘ (البقرہ، آیت 35) (الاعراف آیت .(19
چینی زبان میں آدمؑ اور ان کی بیوی کے جنت میں رہنے کا ذکر ہے۔
یوآن 园 (گارڈن)۔
اس شکل کو ہم ٹکڑوں میں دیکھتے ہیں۔
دو اس طرح لکھتے ہیں二
فرد کو اس طرح لکھتے ہیں، 人آدمی
جب ان دونوں کو ملا کر لکھتے ہیں تو شکل میں تبدیلی آتی ہے۔
دو+آدمی= 元
اور دو افراد باغ میں‘ اس طرح لکھتے ہیں۔园
چینی زبان میں جب بھی باغ لکھا جاتا ہےتو پہلے دوانسانوں کے جنت میں رہنے کا خیال ذہن میں آتا ہے۔
چینی زبان میں … درخت اور پابندی (شجرممنوعہ )۔
درخت اوپر سے یا آسمانی حکم
اس کا مطلب ہے روک دینا، درخت کے قریب جانے سے منع کیا گیا تھا۔ چینی زبان میں یہ شکل علیحدہ اور دوسری شکل کے ساتھ ان معنوں میں استعمال ہوتی ہے۔
پابندی لگانا، اجازت نہ ہونا، حدود بتادینا، ممنوعہ علاقہ، Not Allowed، کرفیو، روزہ رکھنا وغیرہ۔
درخت کے قریب جانے کا انجام
ظالم ہوجائو گے۔ پریشانی میں مبتلا ہوجائو گے۔
کائو یا منہ 口+ درخت木= دونوں کو ملا کر کُن 困بنتا ہے
درخت کا استعمال کیا۔
یہ شکل Trap ہونا، پھنس جانا، مشکل میں پڑ جانا کے معنی میں استعمال ہوتی ہے۔
یہ شکل دوسری شکل کے ساتھ ملا کر آج بھی استعمال ہوتی ہے، مثلاً ڈسٹرب ہونا،Confuse، مشکل مسئلہ ،گلے میں پھنس جانا، بہت مشکل حال میں ہونا، تھک جانا۔ (جاری ہے)

حوالہ جات

yellowbridge.com/chines/dictionary
Online chines dictionary
Chinese old dictionaries
Chinese Search Engine
Shenghai University, Languge Dept
Historical Record by Sima Qian

حصہ