اچھی ماں

450

مریم شہزاد
وہ بے تحاشا روئے جا رہی تھی اور اس کے لبوں پر ایک ہی جملہ تھا ’’میں اچھی ماں نہیں ہوں۔‘‘
پتا نہیں وہ سوال کررہی تھی یا بتا رہی تھی، میں کچھ سمجھ نہیں سکی، کیونکہ اس کے لہجے میں اور بھی کچھ تھا، ایک الگ سا احساس۔ میں نے اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا، تو اس نے ایک لمبی آہ بھری۔
’’کچھ بولو بھی تو، کیوں ایسا لگتا ہے تم کو؟ کیسے اچھی ماں نہیں؟‘‘ میں نے اس سے پوچھنا چاہا تو اس نے الٹا مجھ سے ہی پوچھا ’’کیا کیا ہے میں نے ایک اچھی ماں بننے کے لیے؟‘‘
’’تم اپنے بچوں کی بہترین پرورش کررہی ہو، خاندان کا ہر شخص تمہارے بچوں کی تعریف کرتا ہے، انتہائی مہذب اور سلجھے ہوئے بچے ہیں۔ یہ سب کیا اچھی ماں کی تربیت نہیں؟ تمہارا اچھی ماں ہونے کا ثبوت نہیں…؟‘‘
’’یہی تو رونا ہے کہ اتنے اچھے بچوں کی ماں ہوکر بھی میں فیل ہوگئی۔‘‘
مجھے اب الجھن ہونے لگی تھی۔ ’’کھل کر بولو کیا مسئلہ ہے؟ کیسے فیل ہوگئیں؟ کیا کہنا چاہتی ہو؟‘‘
’’تم کو کیا لگتا ہے، صرف اچھے، سلیقہ مند، مہذب، فرماں بردار بچے ہی ماں کی کامیابی کے لیے کافی ہیں؟‘‘اس نے سوال کیا۔
’’ہاں بالکل، اور ایک ماں کو کیا چاہیے؟ ‘‘ میں نے کہا۔
’’چاہیے…‘‘ اُس نے بے اختیار کہا ’’میں آگ سے نہیں بچا پا رہی، ایک اَن دیکھی آگ سے۔‘‘
’’کون سی آگ…؟ ارے یہ موبائل، یہ تو اب ایک لازمی جز ہوگیا ہے زندگی کا، اور کون بچا ہوا ہے اس سے! اس لیے تم اتنی پریشان ہو! حد کردی۔‘‘ میں نے اس کا مذاق اڑایا۔
’’نہیں نہیں، میں اس آگ کی بات نہیں کررہی۔‘‘
’’پھر…؟‘‘ میں ایک بار پھر سراپا سوال تھی۔
’’ہے تو ڈوب مرنے کا مقام، مگر آج ہم کوئی خاص بڑی بات نہیں سمجھتے، پوری رات میرے بچوں کے بستر کے نیچے آگ جل رہی ہوتی ہے اور میں…‘‘ وہ ایک بار پھر روپڑی۔
’’میں بچوں کو نماز کا پابند نہیں بنا سکی‘‘۔ وہ سسکی۔
’’مگر تمہارے بچے تو اکثر نماز پڑھتے دکھائی دیتے ہیں۔‘‘
’’لیکن فجر اور عشاء؟ میں اسکول، کالج کے لیے اٹھا لیتی ہوں، امتحانات کے لیے سویرے جگا دیتی ہوں، کہیں جانا ہو تو چاہے کتنی ہی دیر سے کیوں نہ سوئے ہوں میں دنیا کے ہر کام کے لیے جگا لوں گی، مگر فجر کے لیے اٹھاتے وقت میرے دل میں بچوں کی نیند خراب ہونے کا خیال آجاتا ہے، کیسی محبت ہے میری؟‘‘ اُس نے افسوس سے کہا۔ ’’میں ٹھیک کہہ رہی ہوں ناں، میں اچھی ماں نہیں ہوں ناں!‘‘
اور میں اس سے کچھ نہ کہہ سکی کہ ’’میں اپنے بچوں کو کیا اٹھائوںگی، میں تو خود فجر قضا پڑھتی ہوں۔‘‘

حصہ