صفائی نصف ایمان

375

علی اسکول کے ساتھ پکنک پر گیا ہوا تھا واپس آیا توامی نے فوراً نہانے بھیج دیا کہ جاؤ پہلے نہا کر صاف ستھرے ہو جاؤ، مٹی مٹی ہو رہے ہو تا کہ تازہ دم ہو کر کھانا کھاؤ،
علی نہا کر آیاتو کچھ سوچ رہا تھا، کھانا کھانے کے دوران بھی وہ مستقل سوچتا رہا آخر امی نے پوچھا
’’کیا بات ہے، کیا پکنک پر مزا نہیں آیا؟‘‘
’’نہیں امی، بہت مزا آیا، ہم نے اتنے اونچے اونچے درخت دیکھے، پہاڑی پر چڑھے، بطخوں کو پارپ کارن کھلائے، پنجروں میں بند جانور دیکھے، بہت مزا آیا‘‘ اس نے تفصیلاً بتایا۔
’’تو پھر سوچ کیا رہے ہو؟‘‘ امی نے پوچھا ’’کیا بہت تھک گئے؟‘‘
’’نہیں امی، تھکن کیسی! میں تو کچھ اور ہی سوچ رہا تھا‘‘ علی نے سنجیدگی سے کہا تو امی کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔
’’تو کیا سوچ رہا ہے ہمارا بیٹا؟ ہمیں بھی تو پتا چلے‘‘۔
میں سوچ رہا ہوں کہ ’’علی نے بزرگوں کی طرح کہا‘‘
میں ابھی پکنک سے آیا تو آپ نے کہا کہ گندے ہورہے ہو مٹی مٹی ہو رہے ہو، نہا لو، تو امی…! میں تو صاف ستھرا اور فریش ہو گیا، لیکن یہ جو اونچے اونچے درخت تھے رستے میں اور پارک میں وہ بھی مٹی مٹی ہو رہے تھے وہ کیسے صاف ہوتے ہیں؟
’’ان کو بھی پانی سے صاف کیا جاتا ہے‘‘ امی نے کہا۔
’’لیکن امی جو درخت اتنے اونچے ہوتے ہیں ان کے اوپر تک پانی کیسے پہنچے گا، یہ پتے کیسے صاف ہونگے؟‘‘
امی نے کہا ’’اللہ تعالیٰ کو صفائی بہت پسند ہے، اسی لیے صفائی کو نصف ایمان کہا گیا ہے ،اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کی صفائی کا انتظام کر رکھا ہے، درختوں کی صفائی کے لیے بارش برساتے ہیں، جس سے سب درخت صاف ہو کر چمک جاتے ہیں، تم نے دیکھا ہو گا کہ بارش کے بعد سب پودے اور درخت کتنے پیارے لگتے ہیں، اور ایسا لگتا ہے کہ خوشی سے جھوم رہے ہیں!
جی امی بالکل ایسے ہی لگتا ہے،
’’اب تو سمجھ آگیا نا‘‘۔
جی امی، علی نے کہا مریم شہزاد

لطائف

ایک ہیلی کاپٹر کا انجن فیل ہو گیا اور وہ قبرستان میں جا گرا امدادی ٹیم روانہ کی گئی۔ دو دن بعد ہیڈ آفس نے رابطہ کیا صورتحال معلوم کی جواب آیا۔ آٹھ سو لاشیں مل چکی ہے ابھی تلاش جاری ہے۔
٭٭٭
ڈاکٹر (مریض سے) اب تمہاری طبیعت کیسی ہے۔
مریض: ڈاکٹر صاحب پہلے بہت نیند آتی تھی علاج کے بعد آپ کا بل دیکھ کر نیند اڑ گئی ہے۔
٭٭٭
ایک شخص (دوسرے سے) کیا یہ ٹی وی جاپان کا ہے۔
دوسرا شخص۔ جی نہیں یہ میرا ہے۔

حصہ