کرپشن کا جن بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی تک پھنچ گیا

1084

محمد انور
سندھ میں پیپلز پارٹی کا تیسرا پانچ سالہ جمہوری دور شروع ہوچکا ہے۔ اب اس دور میں حکومت سے اچھی توقعات وابستہ رکھنا بھی ایسا ہی ہے جیسے ” بھینس کے آگے بین بجانا “۔ کیونکہ جو حکومت دس سال آزادانہ حکومت میں رہ کر صرف کرپشن کو فروغ دے سکی۔ محکمہ صحت ، بلدیات ، تعلیم اور خزانہ کے محکمے میں بدعنوانیوں کا راج ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ ان محکموں کے وزرا تک کرپشن میں ملوث رہے ہیں۔
دکھ اس بات کا ہے کہ کرپشن کا زہر پھیلتا ہی جارہا ہے۔جس سے تقریبا ہر شعبہ اور اس کے افسران بچنے کے بجائے مستفید ہونا چاہتے ہیں
بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے تحت ہونے والے میٹرک کے سالانہ امتحانات برائے 2017 میں تمام گروپ کے اے ون گریڈ آنے والے طالبعلموں کے لیے حکومت نے فی کس 25 ہزار روپے کا اعلان کیا تو محنتی اور باصلاحیت طلبا و طالبات میں خوشی کی لہر دوڑ گئی جبکہ ان کے والدین کے ’’دل باغ باغ‘‘ ہوئے کہ حکومت نے ان کے بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بڑا قدم اٹھایا۔ لیکن نیچے سے اوپر تک جب سب ہی کا مقصد کسی بھی طرح ناجائز دولت حاصل کرنا ہو اور نیتوں میں فتور آجائے تو اچھے کام بھی مکمل نہیں ہو پاتے۔ ایسا ہی کچھ بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی میں ہوا اور جو ہورہا ہے۔اس حوالے سے روزنامہ جسارت کی 7 ستمبر کو اخبارات میں شائع ہونے والی ایک خبر میں انکشاف کیا گیا ہے کہ میٹرک کے اے ون گریڈ حاصل کرنے والے طالب علموں کی انعام کی رقم میں مالی بے قاعدگی کی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ رقم بعض بلکہ سیکڑوں ایسے طالبعلموں کو بھی دی جارہی ہے جو بورڈ کی جانب سے فراہم کیے جانے والے اعداد و شمار میں شامل ہیں نہیں تھے۔ اطلاعات کے مطابق ایسا کرکے سرکاری خزانے کو دو کروڑ 11 لاکھ 25 ہزار روپے کا نقصان پہنچادیا گیا۔ اس مقصد کے لیے اے ون گریڈ حاصل کرنے والے سائنس گروپ کے طلبا و طالبات کی تعداد جو کہ بورڈ کے ریکارڈ کے مطابق 18800 تھی بڑھا کر 19645 ظاہر کردی گئی۔ لیکن ان میں جنرل گروپ اور ڈیف ( بہرا ) کی تعداد شامل ہی نہیں کی گئی۔
اس طرح تاحال جنرل اور ڈیف گروپ میں اے ون گریڈ آنے والے طالب علموں کو اب تک 25 ہزار روپے کی رقم سے محروم کردیا گیا۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی کی طرف سے بھیجی گئی رپورٹ میں اے ون گریڈ آنے والے تمام گروپ کے کل طالبعلموں کی تعداد کے حساب سے انعام دینے کے لیے 49 کروڑ 29 لاکھ 25 ہزار روپے کی حکومت سے ڈیمانڈ کی تھی۔ جو حکومت نے اس کے اکائونٹ میں منتقل کردیے۔ لیکن اس بات پر حکام کو تشویش میں مبتلا کردیا کہ بورڈ نے یہ رقم صرف سائنس گروپ میں اے ون گریڈ کے بچوں میں تقسیم کررہی ہے۔ کیونکہ سائنس گروپ کے اے ون گریڈ حاصل کرنے والے طالبعلموں کی کل تعداد 19645 ہے۔ حالانکہ بورڈ کی دستاویزات میں ایسے طالبعلموں کی کل تعداد 18 ہزار 8 سو بتائی گئی تھی۔ حکومت نے بورڈ کی درخواست پر جو کل رقم 49 کروڑ 29 لاکھ 25 ہزار روپے جاری کی تھی ان میں تمام گروپ میں فرسٹ پوزیشن حاصل کرنے والوں کے لیے 3 لاکھ ، دوسری پوزیشن دو لاکھ اور تیسری پوزیشن کے لیے ایک ایک لاکھ روپے فی کس رقم بھی شامل تھی۔ مگر بورڈ نے معذور اور جنرل گروپ کے بچوں کو انعام کی رقم تاحال نہیں دے سکی۔ اس حوالے سے چیئرمین میٹرک بورڈ کا مؤقف سمجھ سے بالا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر صرف سائنس گروپ کے اے ون گریڈ حاصل کرنے والوں کی تعداد 18800 تھی جو نتائج کے اعلان کے بعد طالبعلموں کی جانب سے اپنے حاصل کردہ نمبروں کو غلط قرار دینے کے دعووں اور ان کے پیپرز کی اسکروٹنی کے بعد یہ تعداد بڑھ 19 ہزار 645 ہوگئی تھی۔ سوال یہ ہے کہ اگر اے ون گریڈ حاصل کرنے والے طالبعلموں کی تعداد میں بعد از اسکروٹنی 845 کا اضافہ ہوا ہے تو دیگر گریڈز کے طالبعلموں کی کیا صورتحال رہی۔ شبہ ہے کہ حکومت کی جانب سے اے ون گریڈ حاصل کرنے والوں کو 25 ہزار روپے فی کس دینے کے اعلان کے بعد اے ون گریڈ حاصل کرنے والوں کی تعداد کسی طرح مبینہ طور پر ساز باز کرکے بڑھا دی گئی جس کے نتیجے میں بورڈ کے پاس فنڈز کم ہوگئے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ چیئرمین بورڈ ڈاکٹر سعید الدین کا کہنا ہے کہ متعدد طالبعلموں نے اب تک اپنے چیک وصول بھی نہیں کیے ہیں۔ حالانکہ اس مقصد کے لیے انہوں نے 8 ونڈو کھلوائی ہیں۔ ڈاکٹر سعید نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ’’ ہماری غلطی کی وجہ سے جنرل گروپ کے طالبعلموں کا شمار بھی ان میں ہوگیا ہوگا کیونکہ تمام اے ون گریڈ کے طالبعلموں کو انعام دینے کا فیصلہ پہلی مرتبہ ہی ہوا ہے۔‘‘
بورڈ کے اعداد شمار کے مطابق جنرل گروپ میں اے ون گریڈ حاصل کرنے والے طالب علموں کی کل تعداد 213 ہے جبکہ اس گروپ کے پرائیویٹ طالبعلموں کی تعداد 16 ہے جبکہ ڈیف اسٹوڈنٹس کی تعداد بھی چیئرمین بورڈ کے مطابق صرف سو ہے جن میں اے ون گریڈ کوئی نہیں ہے بلکہ اے گریڈ میں ہیں۔ چیئرمین کا کہنا ہے کہ جنرل کے اے ون اور ڈیف گروپ کے اے گریڈ ھاصل کرنے والے طالبعلموں کو 25 ہزار وپے کا انعام دینے کے لیے حکومت سے رابطہ کیا جارہا ہے تاکہ فنڈز حاصل کیے جاسکیں۔

حصہ