ذاتی مفاد

486

عفان احمد
دادا جان دوپہر کے کھانے کے بعد آرام کے لیے اپنے کمرے میں چلے گئے، نماز عصر سے کچھ دیر پہلے وہ نیند سے بیدار ہوئے تو انہیں ایک شور سنائی دیا معلوم ہورہا تھا کہ نعرے بازی ہورہی ہے۔ انہوں نے سوچا انتخابات تو ہوچکے پھر یہ کیا ہورہا ہے۔ وہ اپنے کمرے سے نکلے تو کیا دیکھتے ہیں کہ اُن کے پوتے اور اُن کے دوست لان میں جمع ہیں اور نعرے بازی کررہے ہیں۔ زندہ باد اور مردہ باد کے ساتھ ساتھ دست و گریباں ہونے کی تیاری کررہے ہیں۔ دادا جان نے بچوں سے پوچھا یہ کیا ہورہا ہے تو فراز جو بچوں میں سب سے بڑا اور دادا جان کا لاڈلہ پوتا تھا فوراً بولا دادا جان ہم الیکشن الیکشن کھیل رہے ہیں۔ دادا جان مسکرائے اور کہا ہاں ہمارے یہاں الیکشن کھیل ہی بن گئے ہیں لیکن لڑنے جھگڑے کی جو صورتحال بن رہی تھی یہ کیا ہے۔ دادا جان یہ بھی تو الیکشن کا حصہ ہے، دادا جان نے اس جواب پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا میں نماز کے بعد آپ سے بات کروں گا تمام بچے میرے کمرے میں جمع ہوجائیں۔
تمام بچے دادا جان کے کمرے میں موجود تھے، دادا جان نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے ہمارے ملک میں الیکشن کو کھیل تماشا بنادیا ہے جبکہ یہ ایسا عمل ہے جو عبادت کے مترادف ہے، اس میں لوگ اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں اپنے حکمران کا انتخاب کرتے ہیں جو قومی سطح سے علاقائی سطح تک ہمارے مسائل حل کریں، پھر انہوں نے فراز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا الیکشن الیکشن کے کھیل میں آپ جو لڑنے کی تیاری کررہے تھے وہ کیا تھا؟ فراز خاموش رہا تو ریاض بول پڑا۔ ہم اکثر ٹیلی ویژن پر دیکھتے ہیں کہ دو سیاسی جماعتیں لڑ رہی ہیں، مار پٹائی ہو رہی ہے، آگ لگائی جارہی ہے اگر کہیں سے کوئی جلوس گزر رہا ہے، وہاں سے کوئی عام آدمی گزرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ نواز بھی ریاض کی گفتگو کے ختم ہوئے بول پڑا، دادا جان جلسوں میں تو لیڈر گندی زبان استعمال کرتے ہیں۔ الزامات کے ساتھ ساتھ گالیاں بھی دے جاتے ہیں۔ دادا جان نے بچوں کی گفتگو بڑے غور سے سننے کے بعد کہا۔ پیارے بچوں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد بعض سیاست دانوں نے سیاست کو کھیل اور منعفت کا ذریعہ بنالیا جب بات مفادات کی ہو جائے تو تمام حدود پار ہوجاتی ہیں، قومی نفع و نقصان کے بجائے ذاتی مفاد بیچ میں آجائے تو بات الزامات سے گالی اور گولی تک پہنچ جاتی ہے۔ ویسے بھی بچوں ہمیں ہمیشہ اچھی باتوں کو اختیار کرنا چاہیے اور بُرے عمل سے دور رہنا چاہیے اور اچھے لوگوں کی اچھی باتوں کو اپنانا چاہیے۔ بانی پاکستان کے ارشادات ہمارے سامنے ہیں اور ابھی بھی اس گئے گزرے ماحول میں اچھے لوگوں کی کمی نہیں، ہمیں اُن کو اپنا آئیڈیل بنانا چاہیے اور ان ہی کے طور طریقے اختیار کرنا چاہیے اسی میں بحیثیت قوم ہماری کامیابی ہے۔

حصہ