فضول تفریح کا انجام

184

احمد زمان
ننھے قلمکار
عبدالصمد ایک لاپرواہ لڑکا تھا۔ اُس کی عمر سولہ سال ہوگئی تھی مگر حرکتیں بچکانہ کرتا تھا۔ وہ اسکول سے آنے کے بعد ویلڈنگ کا کام کیا کرتا تھا۔ مگر کام کے بعد وہ ویلڈنگ کے ساتھ مذاق کرتا تھا جسے وہ تفریح اور مزے کا نام دیتا۔ فرحان جو کہ اس کے کلاس کا دوست تھا ایک دفعہ عبدالصمد ویلڈنگ کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ فرحان جو کہ وہاں سے گزر رہا تھا اس نے عبدالصمد کو ٹوکا کہ یہ نہایت غلط حرکت ہے اس سے اُس کا ہاتھ زخمی بھی ہوسکتا ہے اور یہ پیچیدہ معاملہ بن سکتا ہے مگر عبدالصمد کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ ایک رات عبدالصمد سورہا تھا کہ اُس نے خواب میں دیکھا کہ وہ ویلڈنگ کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ ایک بہت تیز چنگاری جو کہ ویلڈنگ کرتے وقت نکلتی ہے اس کے پائوں پر لگ جاتی ہے کہ جس سے اُسے بہت تکلیف ہوتی ہے اور اسپتال پہنچ جاتا ہے۔ ڈاکٹر بہت کوشش کرتے ہیں مگر آخر میں انہیں عبدالصمد کی ٹانگ کاٹنی پڑجاتی ہے۔ عبدالصمد کے کانوں میں فرحان کی آواز گونجتی ہے کہ اس سے معاملہ پیچیدہ ہوسکتا ہے۔ وہ زور سے چیختا ہے کہ اسی اثناء میں اس کی آنکھ کھل گئی اور اس نے کانوں پر ہاتھ لگا کر دل سے معافی مانگی اور دل میں عہد کیا کہ کبھی خطرناک چیز سے کھیلنے کی کوشش نہیں کروں گا۔ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔

حصہ