۔7جھوٹ جنہیں سچ سمجھ لیا گیا ہے

196

ڈاکٹر شائستہ خان
-1 گھر کا کھانا ریستوران کے کھانے سے بہتر ہے
حقیقت: ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے باورچی خانے صاف ستھرے ہیں اور مائیں بہنیں بھی دیکھ بھال کر کھانا پکاتی ہیں۔ لیکن سچ یہ ہے کہ (اچھے) ریستورانوں میں تربیت یافتہ اور تجربہ کار عملہ غذائیں تیار کرتا ہے، انھیں غذا تیار اور محفوظ کرنے کا طریقہ آتا ہے، پھر ہر اچھے ریستوران میں صفائی ستھرائی کا بڑا اہتمام کیا جاتا ہے، کیونکہ فوڈ پوائزننگ کا ایک بھی کیس کاروبار تباہ کرسکتا ہے۔
-2 اگر گرم کھانا فریج میں رکھا جائے تو وہ خراب ہوجائے گا۔
حقیقت: سچ یہ ہے کہ وہ یوں محفوظ ہوجاتا ہے، دراصل کھانا پکا کر اگر اسے کمرے کے درجۂ حرارت میں چھوڑ دیا جائے تو اس میں جراثیم خوب پلتے بڑھتے ہیں، کیونکہ انھیں سازگار ماحول مل جاتا ہے۔ اگر پکا کھانا طویل عرصہ یونہی پڑا رہے تو آلودہ ہونے میں دیر نہیں لگاتا، لیکن فریج میں رکھا جائے تو ٹھنڈک جراثیم کی افزائش سست کردیتی ہے۔
-3 برگر، چپس وغیرہ میں سب سے خطرناک عنصر مایونیز ہے۔
حقیقت: ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ برگر اور چپس میں موجود کباب، انڈے یا آلو کی وجہ سے عموماً غذائی سمیّت چمٹتی ہے، وہ یہ ہے کہ بازار میں فروخت ہونے والی مایونیز عملِ پاسچری سے گزار کر تیار کی جاتی ہے، یہ عمل بیشتر جراثیم مار ڈالتا ہے۔ مزید برآں ان میں شامل تیزاب جراثیم کو آسانی سے پھلنے پھولنے نہیں دیتے۔ لہٰذا گھر میں کچے انڈوں سے تیار کردہ مایونیز کی نسبت اچھی کمپنی کی تیار کردہ مایونیز بہتر ہے۔
-4 مرغی، گوشت وغیرہ پر لگایا جانے والا دہی اور مسالہ جات کا مرکب تیزائی اور جراثیم کش ہوتا ہے، چنانچہ بھونی جانے والی غذائوں پر یہ مرکب لگانا مفید ہے۔
حقیقت: جراثیم کمرے کے درجہ حرارت میں تیزی سے بڑھتے ہیں، لہٰذا بہتر یہ ہے کہ مرغ یا بڑے گوشت پر مسالہ جات اور دہی وغیرہ لگا کر فریج میں رکھا جائے۔ اگر غذا کھلی چھوڑ دی جائے تو اس میں جراثیم جنم لے کر اسے آلودہ کرسکتے ہیں۔
-5 اگر پھلوں یا سبزیوں کو چھیلنے کا پروگرام ہے تو انھیں دھونے کی ضرورت نہیں۔
حقیقت: اگر پھلوں یا سبزیوں کو کاٹنے سے قبل دھویا نہ جائے تو عموماً انھیں کاٹتے وقت بیرونی سطح سے جراثیم اندرونی حصے میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ ماہرینِ غذائیت کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے پھل یا سبزی کا گلا سڑا حصہ کاٹ دیجیے، پھر نلکے کے بہتے پانی میں دھوئیں۔ تربوز اور دیگر موٹی جلد والے پھل اور سبزیاں صاف برتن میں رکھ کر دھوئیے۔ بعدازاں کسی صاف کپڑے سے انہیں خشک کرلیجیے۔
-6 یہ ضروری ہے کہ مرغ، سرخ گوشت اور مچھلی وغیرہ کو پکانے سے قبل پانی میں کھنگال لیا جائے۔
حقیقت: گوشت کوئی بھی ہو، اسے زیادہ دھونا نقصان دہ ہے، وجہ یہ ہے کہ اگر وہ جراثیم سے آلودہ ہو تو دھونے کے دوران گندے پانی کی چھینٹیں سنک اور دوسری چیزوں کو بھی جراثیم زدہ کردیتی ہیں۔ گوشت کے جراثیم مارنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے درست درجہ حرارت پر پکایا جائے۔ اگر گوشت کچا رہے یا زیادہ پک جائے تو دونوں صورت میں غذائی سمیّت پیدا کرتا ہے۔
-7 اگر زمین پر گری کوئی بھی غذا پانچ سیکنڈ کے اندر اٹھا لی جائے تو اسے کھایا جاسکتا ہے۔
حقیقت: اس دیومالا کو تو ایک برطانوی ہائی اسکول کے طالب علم جولین کلارک نے غلط ثابت کردکھایا۔ تجربے سے قبل کلارک نے فوڈ پوائزننگ پیدا کرنے والے عام جرثومے ای۔کولی (E-Coli) فرش پر گرا دیے۔ اس نے پھر فرش پر بسکٹ، توس اور ٹافیاں گرائیں اور پانچ سیکنڈ بعد اٹھا لیں۔ جب اس نے بذریعہ خوردبین انھیں دیکھا تو تمام غذائوں کو جراثیم میں لت پت پایا۔
امریکا کے سائنس دانوں نے بھی غذائی سمیّت پیدا کرنے والے مشہور جرثومے سالمونیلا پر تجربات کرکے دریافت کیا کہ وہ فرش اور قالین پر چار ہفتے زندہ رہتا ہے، نیز جب ڈبل روٹی اور کیک کے ٹکڑے قالین پر گراکر فوراً اٹھائے گئے تو معلوم ہوا کہ سالمونیلا ان سے چمٹ چکے ہیں۔

حصہ