ہم گئے گاؤں

1930

عبداللہ سعد
یہ گرمی کی چھٹیاں تھی جب ہم سب نیگائوں جانے کا ارادہ کیا تھا۔ میں اور میری چھوٹی بہن بہت خوش تھے کیونکہ ہم پہلی بار گائوں جارہے تھے، ابو نے کہا کہ ہم ریل گاڑی کے بجائے اپنی گاڑی میں گائوں جائیں گے کیونکہ گائوں صرف 5 گھنٹوں کی مسافت پر تھا۔ دن طے پاگیا، اس دن ہم سب بچے صبح سویرے ہی بیدار ہوچکے تھے، ناشتے کے بعد ہم سب دو گاڑیوں میں سوار ہوگئے اور گائوں کیلئے روانہ ہوئے 5گھنٹے بعد ہم اپنی منزل پر پہنچ چکے تھے۔ گائوں میں ہمارے تایا جان اور چچا جان اپنے اپنے خاندان کے ساتھ رہتے تھے، جب گائوں پہنچے تو تایا جان، تائی جان، چچا جی، چچی اور بہت سے لوگ ہمارے استقبال کے لئے پہلے سے کھڑے تھے۔
ہم گاڑی سے نیچے اترے تو انہوں نے ہمیں سلام کیا اور کہا کہ ہاتھ منہ دھو لیں تب تک ہم کھانا لگا دیتے ہیں۔
کھانا کھانے کے بعد ہماریکزن راشد، عابد، یوسف، کشف، فاطمہ اور احد نے بتایا کہ کل ہمارے گائوں میں میلہ لگیگا۔ ہم نے کہا، ٹھیک ہے کل ہم سب وہاں جائیں گے، اس سے پہلے گائوں کی سیر کروائی۔ انہوں نے ہمیں جھیل، فارم، کھیت، فصلیں، کنویں اور بہت سے مقامات کی سیر کروائی، گائوں کے درخت سے بندھا جھولا سب سے خاص تھا کہ ہم سب بچوں نے اس پر بیٹھ کر خوب مزے کیے۔ شام میں ہم نے آس پاس موجود کھیت کی سیر کی۔ وہاں گنے، گندم اور باجرے کے کھیت موجود تھے، گنے کے کھیت سے ہم نے میٹھے اور رسیلے گنے توڑ کر کھائے، اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کھایا پیا اور پھر ہاتھ سے بنی دلکش و دلفریب چیزیں خریدنے گائوں کے چھوٹے سے بازار جا پہنچے۔ گائوں کے اس بازار میں لوگ بکری اور دنبے بھی بیچ رہے تھے۔
جب ہم سب گھر آئے تو شام کے سات بج چکے تھے، میں نے ابو کو بتایا کہ وہاں پر بکریمل رہے ہیں اور مجھے بھی ایک بکرا چاہئے تو ابو ہنس پڑے۔ پھر دوسرے دن کشف کے ابو مطلب میرے تایا جی اور میرے ابو دونوں ہی ہمارے ساتھ گئے اور ہم نے ایک ایک بکرا خرید لیا، جبکہ احد اور راشد نے ایک ایک خرگوش خریدا۔ عابد نے ایک طوطا لیا، یوسف اور فاطمہ نے ایک ایک بکری لی جس کے دو پیارے پیارے بچے بھی تھے۔ کشف اور میں نے اپنے بکرے کا نام مینو اور لڈو رکھا تھا جبکہ کشف نے اپنیخرگوش کا نام میٹھو رکھنے کا فیصلہ کیا، اس کے علاوہ بھی سب اپنے اپنے پالتو جانور کا نام رکھنے میں مشغول تھے۔ چنٹو، منٹو، بھولی، ننھی وغیرہ کی پکار ہر جانب سنائی دیتی تھی۔ گائوں کا یہ سفر اس لیے بھی یادگار تھا کہ وہاں چھٹیاں گزارنے کے دوران ہم نے مزے مزے کے کھانے کھائے۔ پھر واپسی پر میں اپنے بکرا لڈو کو ساتھ لے کر شہر آگیا۔ میری بہن نے خرگوش لیا تھا، وہ بھی ہمارے ساتھ تھا جبکہ باقی بچے بھی اپنیجانوروں کا خیال رکھنے لگے، یہ گائوں کا سفر ہمارے لئے یادگار سفر تھا۔

حصہ