دوستی کا حق

488

ریان احمد
سلیم اپنے اسکول کا ایک اچھا طالب علم ہونے کے ساتھ اپنی اچھی عادتوں اور اخلاق کے باعث محلے میں ایک شریف بچہ کہلاتا تھا تمام اچھائیوں کے ساتھ سلیم میں ایک خراب عادت تھی وہ گھر والوں کو بتائے بغیر گھومنے پھرنے نکل جاتا جس پر اس کی امی اس سے ناراض رہتی تھیں لیکن وہ اپنی عادت سے باز نہیں آتا تھا ایک روز وہ صبح سویرے نکلا اور راستہ بھول کر گھر سے بہت دور چلا گیا۔ دوپہر کا وقت ہو گیا اسے شدید بھوک لگ رہی ھی اور گھر کی یاد بھی آ رہی تھی لیکن گھر کا راستہ یاد نہیں آ رہا تھا وہ پریشان ہو کر رونے لگا اتفاق سے اس کے محلے کے ایک بزرگ وہاں سے گزرے انہوں نے سلیم کو روتے دیکھا وہ قریب آئے اور رونے کی وجہ پوچھی گڈو نے کہا کہ وہ راستہ بھول گیا ہے وہ بزرگ اسے لے کر گھر آگئے اس دن کے بعد سلیم نے بغیر بتائے گھر سے باہر جانے سے توبہ کر لی۔

غلطی کا احساس

ریان احمد

سلیم اپنے اسکول کا ایک اچھا طالب علم ہونے کے ساتھ اپنی اچھی عادتوں اور اخلاق کے باعث محلے میں ایک شریف بچہ کہلاتا تھا تمام اچھائیوں کے ساتھ سلیم میں ایک خراب عادت تھی وہ گھر والوں کو بتائے بغیر گھومنے پھرنے نکل جاتا جس پر اس کی امی اس سے ناراض رہتی تھیں لیکن وہ اپنی عادت سے باز نہیں آتا تھا ایک روز وہ صبح سویرے نکلا اور راستہ بھول کر گھر سے بہت دور چلا گیا۔ دوپہر کا وقت ہو گیا اسے شدید بھوک لگ رہی ھی اور گھر کی یاد بھی آ رہی تھی لیکن گھر کا راستہ یاد نہیں آ رہا تھا وہ پریشان ہو کر رونے لگا اتفاق سے اس کے محلے کے ایک بزرگ وہاں سے گزرے انہوں نے سلیم کو روتے دیکھا وہ قریب آئے اور رونے کی وجہ پوچھی گڈو نے کہا کہ وہ راستہ بھول گیا ہے وہ بزرگ اسے لے کر گھر آگئے اس دن کے بعد سلیم نے بغیر بتائے گھر سے باہر جانے سے توبہ کر لی۔

یہ پاک وطن ہے جان اپنی

مدینہ صدیقی

یہ پاک وطن ہے جان اپنی
اس پاک وطن سے شان اپنی
ہم اس کی ترقی کی خاطر
تن من دھن جو لگائیں گے
یہ ملک ہمارا چمکے گا
یہ ایسا بن کر ابھرے گا
جیسا قائد نے چاہا تھا
جیسا اقبال نے سوچا تھا
سانسوں میں جس کی خوشبو تھی
آنکھوں میں جس کیسپنے تھے
ہونٹوں پر جس کی تسبیح تھی
وہ جس کی خاطر جیتے تھے
نقشے پر جیسی دھرتی تھی
ہر جان تھی کلمے کا صدقہ
ہر سانس میں دھڑکن چلتی تھی
پر آنکھ ابھی تک جلتی ہے
کہ خواب میں پاک سی بستی تھی
پیاسے تھے اور تشنہ ہیں اب
دنیا نے گھور کے دیکھا تھا
یہ ہنستی ہے تب ڈرتی تھی
پر پاکستان بنائیں گے
خوابوں میں جیسی بستی تھی
اس بار عہد نبھانا ہے
بنیاد ہمیشہ پکی تھی
ہاں دھرتی پاک بنائیں گے
ہم اس کی شان بڑھائیں گے

حصہ