کروشیا نے برطانیہ میں سوگ طاری کردیا

238

راشد عزیز
سوچا تھا کیا، کیا ہوگیا! ورلڈ کپ 2018ء میں سب کچھ توقعات اور رائے عامہ کے برخلاف ہوا۔ بڑے سورما خیر سے گھر لوٹ گئے اور کروشیا پہلی بار فائنل میں پہنچ گیا۔ بہت ممکن ہے اِس بار بالکل نئی کہانی لکھی جائے اور کھیلوں کی دنیا کا سب سے قیمتی اور اہم کپ کہیں اور نہیں، کروشیا کی سڑکوں کی سیر کرے۔ پہلے سیمی فائنل میں فرانس کے ہاتھوں بیلجیم کی شکست تو اتنی غیر متوقع نہ تھی، لیکن ورلڈ کپ کی نسبتاً نووارد ٹیم کروشیا نے سابق عالمی چیمپئن انگلینڈ کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر تہلکہ مچا دیا اور گوروں کے ارمانوں پر اوس پڑ گئی ہے جنہوں نے قبل از وقت ہی جشن منانا شروع کردیا تھا۔
سیمی فائنلز تک پہنچنے کے بعد فٹ بال کا عالمی کپ یورپ تک محدود ہوکر رہ گیا تھا اور دنیا کے دوسرے براعظموں کی ٹیمیں جن میں کئی کئی بار کی عالمی چیمپئن برازیل اور ارجنٹائن جیسی ٹیمیں شامل تھیں، گھر جا چکی تھیں اور ٹورنامنٹ میں وہ دلچسپی باقی نہیں رہی تھی جو صفِ اوّل کی ٹیموں کی وجہ سے تھی۔ سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی ٹیموں میں اپنے سابقہ ریکارڈ اور موجودہ ریٹنگ کے لحاظ سے کروشیا کی ٹیم جو ورلڈ کپ کی نوارد ٹیم ہے، انگلینڈ، فرانس اور بیلجیم کے بعد چوتھے نمبر پر تھی، لیکن اسے انگلینڈ کی بدقسمتی ہی قرار دیا جاسکتا ہے کہ ابتدائی لمحات میں ایک گول کی برتری حاصل کرنے اور اچھا کھیل پیش کرنے کے باوجود شکست اس کا مقدر بنی۔
لوزنیکسی میں کھیلے گئے اس دوسرے سیمی فائنل میں انگلینڈ کی ٹیم نے چھٹے ہی منٹ میں برتری حاصل کرلی جب ہیری ٹری پیئر نے فری کک پر نہایت خوب صورت گول کردیا۔ یہ گول نہ صرف حیرت انگیز بلکہ فری کک پر ٹورنامنٹ کا پہلا براہ ِ راست گول بھی تھا۔ ایک گول کے خسارے میں جانے کے بعد کروشیا کے کھلاڑیوں نے نہ صرف جارحانہ بلکہ رف کھیل شروع کردیا اور مستقل فائول پلے سے انگلش کھلاڑیوں کو خاصا پریشان کیا، لیکن انگلش ڈیفینڈرز اور خاص طور پر گول کیپر نے بڑے صبر و تحمل سے ان کے حملوں کو ناکام بنایا۔ میچ کا پہلا ہاف انگلینڈ کے لیے خیر سے گزر گیا، لیکن دوسرے ہاف میں جب کہ کروشین کھلاڑی بہت مضطرب ہوچکے تھے 68 ویں منٹ میں پیری سیک نے گول برابر کردیا، جس کے بعد مقررہ وقت تک مقابلہ ایک ایک گول سے برابر تھا اور لگتا یوں تھا کہ فیصلہ پنالٹی شوٹ آئوٹ پر ہوگا، لیکن اضافی وقت انگلینڈ کے لیے مہلک ثابت ہوا اور 109 ویں منٹ میں ماریو مینڈزویچ نے بہت ہی خوب صورت گول کرکے اپنی ٹیم کو پہلی بار ورلڈ کپ کے فائنل تک پہنچا دیا، جہاں اس کا مقابلہ اتوار کو فرانس سے ہوگا۔
دوسرے سیمی فائنل میں اگرچہ دونوں ٹیموں نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا لیکن تیکنیکی طور پر انگلینڈ کا کھیل زیادہ ستھرا تھا، تاہم ان کی بدقسمتی تھی کہ فنشنگ اچھی نہیں رہی اور کئی گول ضائع ہوئے۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول کرنے والا ہیری کین بھی اس میچ میں کوئی کارنامہ انجام نہ دے سکا، اور انگلینڈ کی یہ ٹیم جس کے شاندار استقبال کی پہلے سے تیاریاں کرلی گئی تھیں اب واپس وطن پہنچے گی تو دیکھنا یہ ہے کہ دل گرفتہ عوام اس کی خیریت کیسے دریافت کرتے ہیں۔
ٹورنامنٹ کا پہلا سیمی فائنل شروع ہوا تو ابتدا میں ایسا محسوس ہوا کہ فرانس کی ٹیم دبائو میں ہے۔ بیلجیم کے کھلاڑیوں نے، جو ٹورنامنٹ میں اب تک ناقابلِ شکست رہے تھے اور ان کی ٹیم نے سب سے زیادہ گول بھی اسکور کیے ہوئے تھے، چڑھ کر کھیل رہے تھے، لیکن فرانس کے دفاعی کھلاڑیوں اور خاص طور پر گول کیپر ہیوگولوریز نے بڑی مہارت اور تحمل مزاجی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے حملوں کو ناکام بنایا۔ پہلے ہاف میں فرنچ گول پر مسلسل حملے ہوئے لیکن لوریز جو اپنا 103 واں انٹرنیشنل میچ کھیل رہا تھا، پُراعتماد رہا اور حریف کھلاڑیوں کو تھکاتا رہا۔ شاید یہ فرانسیسی کوچ اور کپتان کی حکمت عملی تھی کہ انہوں نے پہلے ہاف میں دفاعی انداز اختیار کیا اور دوسرے ہاف میں جب کہ حریف کھلاڑی اپنی خاصی انرجی ضائع کرچکے تھے، جوابی حملے شروع کیے، اور لگاتار حملوں کے نتیجے میں بیلجیم کی ٹیم دبائو میں آئی اور 51 ویں منٹ میں فرانس کو دوسرے ہاف کا پہلا کارنر ملا توڈیفینڈر اومیٹی نے ہیڈر کے ذریعے نہایت خوب صورت گول کرکے اپنی ٹیم کو صفر۔ ایک کی برتری دلائی جو آخر تک قائم رہی اور فرنچ ٹیم جو 1998ء کی فاتح تھی، فائنل میں پہنچ کر ایک بار پھر اس اعزاز کے قریب تر ہوگئی ہے۔ ٹورنامنٹ کے اس سیمی فائنل میں اگرچہ بیلجیم کے کھلاڑیوں نے بھی بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا لیکن دونوں ٹیموں کے کھیل میں جو بنیادی فرق تھا وہ مہارت اور جارحیت کا تھا۔ بیلجیم کی طرف سے پاور کا مظاہرہ زیادہ ہوا، جب کہ فرانسیسی ٹیم نے اپنے مہذب قومی انداز کو اپناتے ہوئے تیکنیک کا زیادہ مظاہرہ کیا اور فائنل تک رسائی حاصل کرلی۔

ورلڈ کپ ڈائری، 2018ء

٭ ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ روس کے لیے بڑا ہی سودمند ثابت ہوا، نہ صرف یہ کہ اس کی ٹیم نصف صدی بعد کوارٹر فائنلز کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوئی بلکہ دنیا بھر سے بڑی تعداد میں ٹورنامنٹ دیکھنے کے لیے آنے والے تماشائیوں کی ریکارڈ تعداد کی بدولت ملکی معیشت کو بھی زبردست فائدہ ہوا ہے۔ سرکاری خبروں کے مطابق ابتدائی 20 دنوں میں 29 لاکھ سے زائد غیر ملکی روس پہنچے جن کی وجہ سے روس کے ہوٹلوں اور دیگرشعبوں کو کروڑوں ڈالر کی آمدنی ہوئی۔ غیر ملکیوں کی آمد ابھی جاری ہے اور فائنل دیکھنے کے لیے بھی بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کی آمد متوقع ہے۔
٭ 1966ء میں انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ میں بوبی مور کی زیر قیادت میزبان انگلینڈ نے کپ جیتا تو ملک میں کئی روز تک زبردست جشن منایا گیا تھا۔ اِس بار پھر انگلینڈ کے جیتنے کے امکانات پیدا ہوئے تھے جس پر برطانیہ کی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے تجویز دی تھی کہ اگر انگلینڈ کی ٹیم ٹورنامنٹ جیت جائے تو ملک میں عام تعطیل کی جائے۔ لیکن کروشیا کے ہاتھوں شکست کے بعد برطانیہ سوگ میں ڈوب گیا۔
٭ دفاعی چیمپئن جرمنی کو ابتدائی رائونڈ میں ہی عبرت ناک شکست کا ایسا دھچکا لگا کہ رونا دھونا ابھی تک جاری ہے اور فٹ بال کے کرتا دھرتا طے نہیں کر پارہے کہ اس رسوائی کا ذمے دار کسے قرار دیں۔ اور جب کچھ سمجھ میں نہ آیا تو سارا ملبہ ٹیم کے ترک نژاد معروف فٹ بالر میسوت اوزل پر ڈال دیا گیا۔ ورلڈ کپ ٹیم کے ڈائریکٹر اولیور بیرہوف نے کہا ہے کہ اوزل کی ٹیم میں شمولیت ایک سنگین غلطی تھی جس کا نتیجہ بدترین شکست کی صورت میں برآمد ہوا۔ بیرہوف نے کہا کہ مجھے اور ہیڈ کوچ کو اوزل کو ٹیم میں شامل نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اوزل نے کچھ روز قبل اپنے ساتھی کھلاڑی غوند نمان کے ہمراہ ترک صدر اردوان سے ملاقات کی تھی، انہیں اپنی ٹیم مانچسٹرسٹی کی شرٹ پیش کی تھی اور انہیں اپنا صدر کہا تھا۔ اس خبر اور تصویر کی اشاعت کے بعد جرمن ٹیم کا ماحول خراب ہوا۔
٭ ورلڈ کپ سے پرتگال ٹیم کے اخراج کے بعد سپراسٹار اور دنیا کے ایک مہنگے ترین فٹ بالر کرسچیانو رونالڈو نے اسپینش کلب ریال میڈرڈ سے دس سالہ رفاقت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ اب اٹلی کے یوونٹیس کلب کی جانب سے کھیلیں گے۔ رونالڈو کے ٹرانسفر کے لیے ان کا نیا کلب 105 ملین ڈالر کی فیس ادا کرے گا۔ رونالڈو کو دس برس سے ریال میڈرڈ کے اہم ترین فٹ بالر کی حیثیت جانا جاتا تھا، اور انہوں نے اپنی ٹیم کو چار بار یوئیفا چیمپئن لیگ میں کامیابی دلائی۔
٭ اسپین کی ٹیم اگرچہ ورلڈ کپ کے سیمی فائنلز سے پہلے ہی باہر ہوگئی لیکن اعداد و شمار کے مطابق ٹورنامنٹ میں اسپینش کھلاڑیوں نے 3087 پاسز دیے جو ٹورنامنٹ کا نیا ریکارڈ ہے۔
٭ ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل انگلینڈ اور کروشیا کے درمیان کھیلا گیا تو پہلی بار ایسا ہوا کہ ورلڈ کپ میں ان دونوں کا جوڑ پڑا۔ اس سے قبل 2004ء میں یورپین چیمپئن شپ میں انگلینڈ نے کروشیا کو دو کے مقابلے میں چار گول سے شکست دی تھی۔ کروشیا کی ٹیم دو بار کی عالمی چیمپئن ارجنٹائن کو شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچی تھی، جب کہ انگلینڈ نے سویڈن کو 2-0 سے ہرا کر سیمی فائنل کا ٹکٹ حاصل کیا تھا۔
٭ فرانس کی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچی تو ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں یہ اس کی تیسری رسائی تھی۔ اس سے قبل وہ 1998ء کا فاتح بھی رہا، جب کہ 2006ء کے فائنل میں بھی پہنچا تھا۔ یورپی ٹیموں میں جرمنی کی ٹیم نے سب سے زیادہ 8 بار اور اٹلی کی ٹیم نے 6 فائنل کھیلے ہیں۔
٭ ورلڈ کپ 2018ء میں سب سے زیادہ گول اسکور کرنے کا ریکارڈ بیلجیم کا رہا جس نے 14 گول اسکور کیے۔ کسی بھی ورلڈ کپ میں زیادہ سے زیادہ گول اسکور کرنے کا ریکارڈ برازیل کا ہے جس نے 2002ء کے ورلڈ کپ میں 15 گول اسکور کیے تھے۔

حصہ