مقابلہ کرنا بہادری ہے!

397

انتخاب: عبداللہ سعد
ایک دن کا ذکر ہے کہ جنگل میں دو شیر رہتے تھے۔ ایک اچھا اور ایک لالچی… لالچی شیر نے سوچا کہ اگر میں اچھے والے کو اپنے ساتھ ملا لوں تو میں پورے جنگل پر راج کر سکتا ہوں۔ یوں وہ کچھ دن سوچ و بچار کے بعد اس کے پاس چلا آیا اور جاتے ہی اچھے شیر سے بولا، ’’تو تم ہو اس جنگل کے راجہ!‘‘ اچھے شیر نے کہا، ’’میں یہا ں کا راجہ نہیں بلکہ ان سب کا ساتھی ہوں۔‘‘
لالچی شیر بولا، ’’اوہ تو تمہیں اس جنگل کا راجا بننے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ چلو پھر ٹھیک ہے، آج سے اس جنگل کا بادشاہ میں ہوں۔ اس نے دھاڑ کر اور غرا کر پورا جنگل اکٹھا کرلیا اور کڑک دار آواز میں بولا، ’’آج سے میں تم سب کا راجہ ہوں، اس جنگل کے اکلوتے شیر نے جنگل پر حکومت کرنے سے انکار کردیا ہے، اس لیے اب سے میں تمہارا راجا ہوں گا اور تم سب میرے حکم کو مانو گے۔‘‘
جنگل کے جانور ایک نئے شیر کو اپنے جنگل میں دلیری سے کھڑا دیکھ کر سخت پریشان تھے اور انہیں اس بات پر بھی حیرانی تھی کہ آخر ان کا نیک دل دوست شیر، کوئی جواب کیوں نہیں دے رہا۔ جنگل کے بوڑھے ہاتھی نے آخر بات شروع کی اور لالچی شیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’آپ ہمارے جنگل پر قبضہ نہیں کرسکتے، ہم سب یہاں امن و سکون سے زندگی گزار رہے ہیں، ہمیں کسی راجا کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ یہاں سے نہیں گئے تو ہم سب مل کر آپ سے لڑائی شروع کردیں گے۔‘‘
لالچی شیر قہقہہ لگا کر ہنس پڑا اور بولا، ’’جس نے بھی مجھ سے لڑنا ہو،سامنے آجائے میں کسی سے ڈرتا نہیں۔‘‘
ہاتھی نے جب دیکھا کہ کوئی مقابلہ کرنے کے لیے آگے نہیں بڑھ رہا تو وہ خود ہی آگے بڑھا اور بولا، میں تم سے مقابلہ کروں گا اور اپنے جنگل کی حفاظت کروں گا۔ مجھے لڑنا پسند نہیں لیکن اگر کوئی میرے دوستوں اور میرے جنگل کو نقصان پہنچانا چاہے تو میں اس سے لڑنے کے لیے تیار ہوں۔ ہاتھی کو دیکھ کر نیک دل شیر کے دل میں بھی جذبہ پیدا ہوا اور وہ ہاتھی کے سامنے آکھڑا ہوا اور بولا۔ ’’میرے جنگل پر قبضہ کرنے کے لیے تمہیں سب سے پہلے مجھ سے لڑنا ہوگا۔‘‘ یوں لڑائی شروع ہوگئی۔ اتنے سال پر امن انداز میں زندگی گزارنے کی وجہ سے نیک دل شیر، لڑائی میں اتنا اچھا نہیں تھا۔ جلد ہی وہ لڑتے لڑتے بے ہوش ہو گیا۔ اب سب جانوروں کو بہت غصہ آیا اور سب مل کر لالچی شیر پر چڑھ دوڑے، آخر لالچی شیر کو وہاں سے بھاگ کر ہی اپنی جان بچانا پڑی۔ اس کے بعد سب خوش خوش رہنے لگے۔
دوستو اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ یوں تو لڑنا جھگڑنا اچھی بات نہیں لیکن مشکل کے وقت مقابلہ کرنا ہی بہادری ہے!

مسکرائیے

٭ ایک پیٹرول پمپ پر ایک بوڑد لگا ہوا تھا سگریٹ پینا منع ہے کیونکہ آپ کی زندگی بے شک قیمتی ہے مگر پیٹرول پمپ اس سے بھی زیادہ مہنگا ہے۔
٭٭٭
٭ جج جھلکا کر آخر تم پر جرمانہ کیوں کم کیا جائے تم نے خود اقرار کیا کہ کوٹ تم نے ہی چرایا تھا۔
چور: جناب کوٹ کو چھوٹا کرانے پر خرچ بھی تو آیا ہے۔
٭٭٭
٭ راہ گیر (ایک فقیر سے (آخر تم بھیک کیوں مانگتے ہو۔
فقیر: تاکہ کسی کا محتاج نہ رہوں۔
٭٭٭
٭ استاد شاگرد سے کل میں نے تاریخ یاد کرکے آنے کو کہا تھا۔ انور کیا تم یاد کر کے آئے ہو۔
انور: جی ہاں آج 4 تاریخ ہے۔
٭٭٭
٭ مریض ڈاکٹر سے آپ نے مجھے چاول کھانے سے منع کیا ہے۔ کیا میں بریانی کھا سکتا ہوں۔
ڈاکٹر: ہاں مگر بغیر چاول کی۔

حصہ