کہیں جشن، کہیں سوگ

194

راشد عزیز
ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ 2018ء کا ہنگامہ عروج پر ہے اور جب آپ یہ سطور پڑھ رہے ہوں گے اُس وقت تک کئی ٹیمیں سیمی فائنل اور فائنل میں ہوںگی اور باقی واپسی کا راستہ لے چکی ہوں گی۔ دنیا بھر میں آنے والے کچھ دن کسی اور کام کے نہیں صرف فٹ بال کے ہوں گے۔ کہیں جشن کا سماں ہوگا اور کہیں سوگ منایا جارہا ہوگا۔ ٹورنامنٹ سے بڑی بڑی ٹیموں کے اخراج کے بعد اس وقت اہم ترین سوال یہ ہے کہ 2018ء کا عالمی فاتح کون ہوگا۔ گزشتہ ورلڈ کپ کا فاتح جرمنی تو کوارٹر فائنل سے پہلے ہی رسوا ہوکر گھر چلا گیا، اور صرف جرمنی ہی نہیں اور بھی کئی سورما ڈھیر ہوئے، جن میں دنیا کے مقبول ترین فٹ بالر اور کروڑوں شائقین کے پسندیدہ ہیرو لائنل میسی کی مضبوط ترین ٹیم سابق عالمی چیمپئن ارجنٹائن سمیت اسپین اور سوئٹزرلینڈ کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔
بدھ اور جمعرات کے آرام کے بعد جمعہ سے کوارٹر فائنلز شروع ہوں گے تو موسٹ فیورٹ برازیل کے علاوہ انگلینڈ، فرانس، کروشیا، یوراگوئے، بیلجیئم، سویڈن کے علاوہ میزبان ٹیم روس میدان میں اتریں گی، اور اس وقت کوئی پیش گوئی اس لیے بھی نامناسب ہے کہ جب یہ مضمون پڑھا جارہا ہوگا اُس وقت تک بہت سے فیصلے ہوچکے ہوں گے، اور بہت ممکن ہے کہ برازیل، انگلینڈ، فرانس اور یوراگوئے کی ٹیمیں آگے بڑھ چکی ہوں، تاہم جس طرح جرمنی اور ارجنٹائن جیسی ٹیمیں توقعات کے برخلاف ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئیں، مزید خلاف رزلٹ بھی آسکتے ہیں۔ تاہم اب تک کے مقابلوں کا جائزہ لیا جائے تو ان 8 ٹیموں میں سے کسی کو بھی کمزور نہیں کہا جاسکتا، کیونکہ روس جیسی ٹیم جو میرٹ کے بجائے صرف میزبانی کے سبب یہ ٹورنامنٹ کھیل رہی ہے، اپنی پرفارمنس کی بدولت اپنی اہمیت ثابت کرچکی ہے، اور اس ٹیم کو اپنے گرائونڈ اور اپنے کرائوڈ کا فائدہ بہرحال حاصل تھا، لیکن اس کی کامیابی میں اصل کردار اس کے کھلاڑیوں کی محنت اور جانفشانی کا رہا ہے، اور بہت ممکن ہے کہ یہ ٹیم کوارٹر فائنل سے آگے بھی ایڈوانس کرجائے، تاہم احتیاط برتتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ برازیل کے بعد میرٹ پر فرانس، بیلجیم اور انگلینڈ سے زیادہ توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں۔
ٹورنامنٹ شروع ہوا تو اس میں تمام براعظموں کی ٹیمیں شریک تھیں، لیکن اصل مقابلہ یورپ اور لاطینی امریکا کی ٹیموں کے درمیان تھا۔ افریقہ اور ایشیا کی ٹیموں نے اتنی ہی کارکردگی دکھائی جتنی کہ توقع تھی۔ ایشیائی ٹیموں نے نسبتاً بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا، لیکن کوارٹر فائنل میں یورپی اور لاطینی امریکی ٹیمیں ہی پہنچیں۔
ٹورنامنٹ شروع ہوا تو دنیا بھر میں فٹ بال کے شائقین اور ماہرین برازیل، جرمنی، ارجنٹائن اور یوراگوئے کو فیورٹ ٹیمیں قرار دے رہے تھے، جب کہ انفرادی سطح پر ارجنٹائن کا میسی، برازیل کا نیمار، پرتگال کا رونالڈو اور مصر کا محمد صلاح ٹورنامنٹ کے مقبول ترین اسٹارز تھے، لیکن اب جب کہ ٹورنامنٹ اختتام کی طرف جارہا ہے ان میں سے صرف نیمار کی کہانی باقی رہ گئی ہے۔ رونالڈو اور محمد صلاح اچھی کارکردگی کے باوجود اپنی ٹیموں کو نہ بچا سکے، اور اس دوران کئی نئے نام ابھر کر سامنے آئے جن میں انگلینڈ کا کپتان ہیری کین بھی ہے جو اب تک 6 گول اسکور کرکے سب سے نمایاں کھلاڑی بن چکا ہے اور ابھی اس کے مزید میچ باقی ہیں۔
ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنلز میں اگرچہ تمام ٹیمیں بہت مضبوط ہیں تاہم پرتگال، جرمنی اور ارجنٹائن کی ٹیموں کے اخراج کے بعد ٹورنامنٹ کا مزا خاصا کرکرا ہوچکا ہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ ٹیمیں کم از کم کوارٹر فائنلز تک تو پہنچتیں۔ ان ٹیموں کے باہر ہونے سے برازیل، فرانس، انگلینڈ اور دیگر ٹیموں کی مشکلات بہت کم ہوگئی ہیں۔ دنیا بھر میں فٹ بال کے سٹہ باز برازیل اور فرانس کو موسٹ فیورٹ قرار دے رہے ہیں لیکن انگلینڈ بھی عالمی کپ کا سابق چیمپئن ہے اور اسے بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ کوارٹر فائنل میں برازیل سے مقابلے کے سلسلے میں بیلجیم کے تجربہ کار دفاعی کھلاڑی ونسٹ کوینی نے بڑے اعتماد سے کہا ہے کہ ’’برازیل ٹورنامنٹ کی مضبوط ترین ٹیم ہے‘‘ یہ ایک بیان سے زیادہ کچھ نہیں۔

ورلڈ کپ ڈائری 2018ء

٭ گول کیپر ایگر آکن نے پنالٹی شوٹ پر ایک یقینی گول بچاکر اپنی ٹیم روس کو ورلڈ کپ 2018ء کے کوارٹر فائنل میں پہنچا دیا۔ روس کی ٹیم جو ٹورنامنٹ صرف اور صرف میزبانی کی وجہ سے کھیل رہی ہے اُسے 1970ء کے بعد پہلی بار کوارٹر فائنل میں پہنچنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
٭ ورلڈ کپ 2018ء شروع ہوا تو ٹورنامنٹ کے موسٹ فیورٹ کھلاڑیوں میں ارجنٹائن کے لیونل میسی اور پرتگال کے رونالڈو سرفہرست تھے، لیکن یہ دونوںکھلاڑی اپنے چاہنے والوں کی توقعات کے برخلاف اپنی ٹیموں کو کوارٹر فائنل تک بھی نہ پہنچا سکے، اور ان کی صفِ اوّل کی ٹیموں کے باہر ہونے کے بعد ان دونوں کے عالمی کیریئر پر بھی سوالات اٹھ گئے۔ اگرچہ ان دونوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے سلسلے میں کوئی اشارہ نہیں دیا، لیکن خیال کیا جارہا ہے کہ عالمی کپ میں شاید ان کا سفر تمام ہوگیا ہے اور آئندہ ورلڈ کپ نہیں کھیل سکیں گے۔
٭ اسپین کی ٹیم نے روس کے خلاف ٹورنامنٹ کے اپنے تیسرے میچ میں 120 منٹ کے کھیل میں 1114 پاسز دے کر عالمی کپ میں زیادہ سے زیادہ پاسز دینے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا ہے، اس میں سرجیوراموس کے 141 پاس شامل تھے جو انفرادی پاسز کا بھی نیا عالمی ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل ارجنٹائن کے کھلاڑیوں نے 2010ء کے ورلڈ کپ میں 7030 پاسز دے کر عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔
٭ جاری ورلڈ کپ پری کوارٹر فائنل میں برازیل نے میکسیکو کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر کسی وسطی امریکی ٹیم سے نہ ہارنے کا ریکارڈ برقرار رکھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس نے ساتویں بار ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ اس میچ کی ایک خاص بات یہ تھی کہ متبادل کھلاڑی رابرٹو فرسینو نے گرائونڈ میں آنے کے صرف دو منٹ چار سیکنڈ بعد ہی گول کرکے اہم کارنامہ انجام دیا۔ یہ کسی متبادل کھلاڑی کی جانب سے دوسرا تیز ترین گول تھا۔ اس نے برازیل کی جانب سے اب تک 7 گول کیے ہیں۔
٭ میکسیکو کے خلاف صفر کے مقابلے میں دو گول سے میچ جیتنے کے بعد برازیل ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ گول کرنے والی ٹیم ہوگئی، اس نے 227 گول کرکے جرمنی کا 226 گول کا ریکارڈ توڑ دیا۔ ورلڈ کپ میں زیادہ گول کرنے والی ٹیموں میں ارجنٹائن 137، اٹلی 128 اور فرانس 113 گول کرکے سرفہرست ہیں۔
٭ کروشیا کے کھلاڑی ایوان راک ٹیچ نے اسپین کے خلاف آخری پنالٹی کک لگانے کے بعد کہا کہ یہ کک لگاتے وقت اس کے ذہن میں اس کی بیوی اور بیٹیاں تھیں۔ اس نے بتایا کہ میچ سے قبل ہی اس کی بیوی اور بیٹیوں نے کہا تھا کہ اس میچ کے اختتامی لمحات میں جس کھلاڑی سے میچ کا فیصلہ ہوگا وہ آپ ہی ہوں گے۔
٭ ورلڈ کپ سے ٹاپ ٹیم سابق عالمی چیمپئن ارجنٹائن کے اخراج سے نہ صرف ارجنٹائن بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کے شائقین بھی دکھ اور صدمے سے دوچار ہوئے ہیں۔ اس موقع پر فٹ بال کی تاریخ کے ایک عظیم ہیرو نے قومی جوش و جذبے کے تحت اپنی ٹیم کی کوچنگ کی خدمات پیش کی ہیں اور یہ خدمات بلامعاوضہ ہوں گی۔ میراڈونا جو منشیات استعمال کرنے پر دنیا بھر میں بدنام ہوئے تھے، 2010ء میں ارجنٹائن کی قومی ٹیم کے کوچ تھے لیکن ان کی ٹیم ورلڈ کپ نہیں جیت سکی تھی۔ ارجنٹائن کے موجودہ کوچ جارج سمپاڈلی ہیں جن سے ارجنٹائن فٹ بال فیڈریشن نے 2022ء تک کا معاہدہ کر رکھا ہے۔
٭ پری کوارٹر فائنل میں سویڈن نے سوئٹزرلینڈ کو صفر کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دی تو 24 سال بعد اسے ناک آئوٹ مرحلے کا میچ جیتنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس میچ کا یہ واحد گول تھا۔
٭ ورلڈ کپ 2018ء انگلینڈ کے کپتان ہیری کین کے لیے بڑا سودمند اور یادگار ثابت ہوا ہے۔ ہیری کین نے مسلسل 6 میچوں میں گول کیے، اس سے قبل یہ کارنامہ 1939ء کے ورلڈ کپ میں ٹومی لائن نے انجام دیا تھا۔ ہیری کین نے 6 گول اسکور کرکے گیری لینی کر کا ریکارڈ بھی برابر کردیا۔
٭ انگلینڈ نے کولمبیا کے خلاف اپنا میچ ایک ایک گول سے برابر ہونے کے بعد پنالٹی ککس پر مقابلہ 3 کے مقابلے میں 4 گول سے جیتا۔ ورلڈ کپ کی تاریخ میں پنالٹی ککس پر انگلینڈ کی یہ پہلی فتح تھی۔ اس سے قبل 1996ء میں یورپی چیمپئن شپ میں انگلینڈ نے اسپین کو پنالٹی ککس پر شکست دی تھی۔

حصہ