میرے مقاصد کی تکمیل گاہ

230

صغری نور محمد،جامعۃ المحصنات سنجھورو
میرا نام صغری ہے میں نے گورنمنٹ گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول راجو نظامانی سے F.S.Cکیا ہے۔ F.S.Cکے بعد میرے ذہن میں خیال آیا کہ میں عالمہ کا کورس کروں گھر والوں کو بتایا مگر میری سنی نہیں گئی۔ آخر کار ہماری ناظمہ ضلع میری اجازت لینے میں کامیاب ثابت ہوئیں اجازت ملنے کے بعد جیسے ہی میں نے جامعہ میں داخلہ لیا پہلے کچھ دن تو اداس گزرے اور بوریت بھی ہوئی مگر آہستہ آہستہ میرا دل لگنے لگا دوستیں تو بنیں مگر کالج کی دوستوں کی بہت یاد آئی ایک دن ایک کالج کی سہیلی نے میری دعوت کی اور مجھ سے کالج کی باتیں کرنے لگی کہ ہم بہت مزے کرتے ہیں کلاسز کم لگتی ہیں گھومنے زیادہ جاتے ہیں ۔اس بار ہمارا ویلن ٹائن ڈے کا پروگرام تو بہت ہی اچھا ہوا ان کی باتیں سن کر میرا دل اتناٹوٹا کہ مجھے افسوس ہونے لگا کہ میں اس جامعہ میں کیوں آئی ؟میں بھی وہاں ہی ہوتی کیونکہ آزادی تو ہر ایک کا حق ہے مجھے بہت رونا آیا میرا دل پڑھائی سے اچاٹ ہوگیا۔انہیں بوریت کے دنوں میں ایک دن کلاس میں قرآن کی معلمہ نے بتایا کہ اللہ تعالی قرآن میں فرماتے ہیں
ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لئے آسان ذریعہ بنایا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے (سورۃالقمر)
ان لفظوں نے مجھے بہت متاثر کیا مگر میرا دل مکمل طور پر مطمئن نہیں ہو ابھی کچھ دن ہی نہ گزرے تھے کہ پھر انہوں نے بتایا کہ آپ سب طالبات جو یہاں بیٹھی ہیں قرآن کا علم سیکھنے کے لئے چنی گئی ہیں کیونکہ اللہ جس سے بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اس کو دین کا فہم عطا کرتا ہے۔ اس دن مجھے ایسا لگا کہ اللہ تعالی نے میری معلمہ کی زبان سے یہ الفاظ کہلواکر مجھے مطمئن کیا ہے اس دن کے بعد میرے دل کی حالت بدلی پھر مجھے کبھی کالج چھوڑنے کا خیال نہیں آیا جامعہ میں پڑھنے کے دوران مجھے معلوم ہوا کہ یہ جامعہ ایک روایتی جامعہ نہیں ہے یہ صرف موجودہ طالبات کی تربیت کے حوالے سے بھی کوشاں نہیں رہتی ہے تاکہ یہ کسی فتنہ یا شیطان کے ہتھیار کا شکار نہ ہوں یہی اس ادارے کی انفرادیت ہے اس کے علاوہ ہمیں نہ صرف دینی تعلیم سے آراستہ کیا جاتا ہے بلکہ کوکنگ اور سلائی پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے اورمہمان نوازی کے طور طریقے سکھائے جاتے ہیں ۔حقوق العباد کی اہمیت کا احساس دلایا جاتا ہے ۔استحکام خاندان کے حوالے سے لیکچرز ،ورکشاپس،ٹیبلوز کروائے جاتے ہیں ۔آج مجھے بہت احساس ہے کہ اگر میں جامعہ میں نہ آئی تو میری زندگی لاعلمی میں گزر جاتی مگر اب میرے اندر بہت تبدیلیاں آئی ہیں ۔میںحق و باطل میں فرق کر سکتی ہوں میں اپنے رب کو پہچان چکی ہوں ۔سب سے اہم بات جو میں نے یہاں سے سیکھی وہ یہ کہ میں لوگوں سے امیدیں نہیں رکھتی صرف اللہ پر بھروسہ کرتی ہوں ۔میں اپنے تمام معاملے اللہ کے سپرد کرتی ہوں ۔
میر ی دعا ہے کہ جو علم میں نے حاصل کیا ہے اللہ مجھے اس پر عامل بنائے اور جن جن لوگوں نے میری مدد کی اللہ ان کا بہترین حامی و ناصر ہو۔ آمین

حصہ