وادئ چترال کی رنگارنگ ثقافت

1099

ذکیہ منہاس،پرنسپل جامعتہ المحصنات گولدور چترال
چترال کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ ۳۳۴ قبلِ مسیح میں سکندرِ اعظم کے ساتھ یونان سے آنے والے لوگ خوراک اور پانی کی تلاش میں نکلے بلاخر وہ جگہ جا پہنچے جہاں پانی کی فاراوانی اور زراعت کے لئے ذخیرہ زمین بھی دستیاب تھی ۔ان دنوں ذرخیز زمین کو چھت کہتے تھے یعنی قابلِ کاشت زمین ،پھر یہ لفظ بگڑ کر چھترار بنا ۔
چترال کا کل رقبہ ۵۷۲۷مربع میل ہے یعنی ۱۴۸۵۰مربع کلومیٹر جو رقبہ کے لحاظ سے صوبہ سرحد کے چوبیس اضلاع میں سب سے بڑا ضلع ہے۔بلندوبالا پہاڑوں کے درمیان سرزمین چترال حسن و جمال کاشاہکار ہی نہیں بلکہ خالق کائنات نے اس سے انسان کے ارتقائی سفر کے لئے توجہ کا مرکز بھی بنایا ہے۔
چترال اپنی منفرد ثقافت اور خوبصورتی کی وجہ سے سیاحوں کا مرکز نگاہ ہے۔ یہاں کے لوگ ،ان کی بودوباش اور تہذیب اپنا ایک مقام رکھتی ہے۔چترالیوں کے لباس یوں تو سیدھے سادے ہوتے ہیںلیکن وادی کالاش کے لوگ اپنے روایتی لباس پہنتے ہیں۔ اور پورے پاکستان میں اپنے اسی روایتی لباس سے پہچانے جاتے ہیں۔کھپورڑ،چترالی ٹوپی اور واسکٹ اون سے بنائے جاتے ہیں۔اور خواتین کے لئے ٹوپی اور واسکٹ کڑھائی کر کے بنائی جاتی ہے۔یہ ٹوپی خوبصورت اور انتہائی نفیس ہوتی ہے۔عام طور پر یہ ٹوپیاں عمر رسیدہ خواتین پہنتی ہیں۔لڑکیاں فنکشن کے موقع پر واسکٹ اورٹوپیاں پہنتی ہیں۔ شادی بیاہ کے موقعے پر دولہا اور دولہن بھی چترالی ٹوپیاں زیب تن کرتے ہیں۔دولہن کو سفید گھونگھٹ کے اوپر ٹوپی اور سربند پہناتے ہیںتو چترال کے پہاڑوں کی شہزادی اور بھی معصوم اور خوبصورت لگتی ہے۔ چترال کے روایتی زیورات میںسرنگ پلنگو شٹویعنی چترالی انگوٹھی بہت مشہور ہے۔یہ مارخور اور ہرن کے سینگ سے بنائی جاتی ہیں۔ اس کی پوری جیولری بھی ملتی ہے۔لیکن پلنگو شٹو یعنی انگوٹھی بہت مشہور ہے۔چترال کے میں یہ رسم ہے کہ جب دولہا دولہن کو لے کر رخصت ہوتا ہے تو دولہا دولہن کا ہاتھ پکڑ کر باہر جا کر دولہا واپس اپنے ساس کے پاس آتا ہے اور اس موقع پر ساس تحفے کے طور پر دولہے کوانگوٹھی پہناتے ہیں۔
چترال کے روایتی کھانوں میںچھیرا شاپیک،شوشپ یعنی چترالی حلوہ ،کڑی،سنباچی،ڑلے گانو وغیرہ بہت مشہور ہیں۔جب بھی خاص مہمان آتے ہیں تو چھیرا شاپیک بہت اہتمام سے بنایا جاتا ہے۔اسے بنانے کا طریقہ بھی بہت دلچسپ ہے۔پہلے آٹا گوندھ کر جس طرح سموسے کے لئے بیلیاں بنا کے پھلکے بناتے ہیںاس طرح پھلکے بنا کر پھلکوں کو پکاتے ہیں۔ ایک دیگچی میں دودھ ڈال کر اس میں ایک بڑا چمچہ آٹا اور حسبِ ذائقہ نمک ڈال کر چمچے سے ہلاتے ہیں۔دس پندرہ منٹ تک دودھ ابالنے سے گاڑھا ہو جاتا ہے۔تو اس کو چولھے سے اتار کر ٹھنڈا ہونے کے لئے رکھ دیتے ہیں ۔پھر ایک پلیٹ میں پکائے ہوئے پھلکے رکھ کر گاڑھا کیاہوا دودھ ڈال کرچمچے سے برابر کر کے ایک ایک پھلکا اس کے اوپر رکھتے ہیں۔اور پہلے سے تیار کئے ہوئے آخروٹ کے تیل گرم کر کے اس کے اوپر ڈالتے ہیں ۔اور بڑے سے برتن میں رکھ کر مہمانوں کوپیش کرتے ہیں۔
وادی چترال کی یہ رنگا رنگ ثقافت اسے حقیقی معنوں میں سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بناتی ہے اور سیاح یہاں آکر اپنے آپ کو ایک نئی دنیا کا باسی محسوس کرتے ہیں۔

حصہ