بات یہ ہے۔۔۔

304

عبدالرحمٰن مومن

وہی جہاں ہے ترا جس کو تو نے کرے پیدا
یہ سنگ و خشت نہیں جو تری نگاہ میں ہے

وہ دونوں کافی دیر سے بحث کررہے تھے اچانک کمرے کے دروازے پہ دستک ہوئی۔ عاطف نے دروازہ کھولتے ہی کہا۔’’ارے بھائی جان ہیں! چلو انہی سے پوچھ لیتے ہیں یہ ہمیں سمجھادیں گے۔‘‘
’’ارے بھئی کیا سمجھ میں نہیں آرہا آپ دونوں کی ؟ جو ہم سمجھادیں گے۔‘‘ بھائی جان نے کہا۔ دانیہ نے بھائی جان کو موضوع بحث بتایا توبھائی جان نے جواب دینے کی بجائے ان سے سوال کردیا۔
’’فیس بک کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟ فیس بک سماجی رابطے کی ایک مقبول ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ سے تقریباً ایک ارب تیس کروڑ انسان جڑے ہوئے ہیں۔‘‘دانیہ نے بتایا۔
’’آپ نے فیس بک کا تعارف تو کروایا‘ اب ذرا یہ بتایئے کہ اتنی موثر ویب سائٹ بنائی کس نے ہے؟‘‘ بھائی جان نے پوچھا تو عاطف نے اگلے ہی لمحے میں جواب دیا۔’’مارک زیوکربرگ نے اور اس کی عمر اس وقت تیس سال ہے او رجب اس نے یہ ویب سائٹ پیش کی تھی تو اس وقت کی عمر صرف بیس برس تھی۔‘‘
’’آخر کیا وجہ ہے کہ ہم مارک زیوکر برگ سے میلوں دور بیٹھے اس کا تذکرہ کررہے ہیں‘ جبکہ اس سے ہمارا کوئی رشتہ بھی نہیں ہے… وجہ اس کی یہ ہے کہ اس نے پہلے سے موجود ذرائع ابلاغ پر انحصار کرنے کے بجائے ایک انوکھے آئیڈیے کے تحت ایسی ویب سائٹ بنائی جس میں تقریباً دنیا کے ہر خطے کا انسان ایک اکائونٹ کی صورت میں موجوو ہے۔ ہم اس ویب سائٹ کو چھوٹی دنیا(منی ورلڈ) بھی کہہ سکتے ہیں۔ یقیناً قابل ذکر وہی لوگ ہوتے ہیں جو دریافت شدہ اور موجود چیز کو ہی کل کائنات سمجھنے کے بجائے ایک نئے جہان کو دریافت کرنے اور اس کی تعمیر کرنے کی جستجو رکھتے ہوں۔‘‘ بھائی جان ابھی اور بھی کچھ کہتے مگر دانیہ کی چہکتی ہوئی آواز سن کر ٹھہر گئے۔’’ارے واہ بھائی جان‘ میری سمجھ میں آگیا اس شعر میں چھپا پیغام۔‘‘

حصہ