نعت کی ترویج و اشاعت باعث ثواب ہے‘ مظہر ہانی

778

ڈاکٹر نثار احمد نثار
نعت ایک ایسی صنفِ سخن ہے جس کو ہر قلم کار تخلیق نہیں کرسکتا جس کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہوگی وہ نعت کہہ سکتا ہے لیکن نعت گوئی میں غلو کی گنجائش نہیں ہوتی۔ حب رسولؐ اور سیرتِ نبویؐ کے مطالعے کے بغیر نعت نہیں ہوسکتی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ارشادات بھی نعت کے مضامین کا حصہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز سماجی رہنما مظہر ہانی نے ادارۂ فکرِ نو کراچی کے سالانہ نعتیہ پروگرام میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نعتیہ ادب کے مطالعہ سے یہ حقیقت واضح ہے کہ شعرائے متقدین اور شعرائے متوسطین کی نعتوں میں جمالِ ِمصطفی کے روّیے کو کثرت سے برتا گیا ہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ نعت گو شعرا پر یہ حقیقت واضح ہوتی چلی گئی کہ دراصل نعتِ مصطفی سرکار دو عالمؐ کے جمال اور سیرت کے امتزاج کا نام ہے اس کے علاوہ وہ امتِ محمدیؐ کی زبوں حالی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مددوتعاون کی درخواست بھی نعتیہ عنوانات میں شامل ہوئے آج ہم دیکھتے ہیں کہ نعت میں فضائل و مناقب رسالت کے علاوہ سیرت طیبہ کی تبلیغ اور مقاصدِ نبوت کا ابلاغ بھی موجود ہے اور فرد کے ذاتی احوال کی نگارش کے ساتھ ساتھ آشوب امت کی نشاندہی اور چارہ گری کا اظہار بھی اس حوالے سے کہ ہمارے تمام مسائل کا حل اسوۂ رسول کی پیروی میں مضمر ہے۔ مظہر ہانی نے ادارۂ فکرِ نو کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ادبی انجمن بہت عمدہ پروگرام ترتیب دے رہی ہے ان کے سالانہ نعتیہ مشاعرہ‘ محفل مسالمہ کی گونج‘ ادبی حلقوں میں سنائی دے رہی ہے۔ اس نعتیہ مشاعرے کی صدارت پیرزادہ خالد حسن نے کی جنہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ وہ یہ بات کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے کہ ادارۂ فکر نو کا نعتیہ مشاعرہ ایک یادگار نعتیہ شعری مشاعرہ ہے آج یہاں بہت اچھے اشعار پڑھے گئے ہر شاعر نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نعت لکھنا‘ نعت پڑھنا اور نعتیہ محفلوں میںبیٹھنا عین عبادت ہے۔ نعت کے لغوی معنی تعریف کرنے کے ہیں لیکن یہ لفظ اب صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مخصوص ہو چکا ہے۔ محمد علی گوہر نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر سال چار بڑے بڑے پروگرام منعقد کرتے ہیں۔ نور احمد میرٹھی اور خالد علیگ کے لیے تعزیتی ریفرنس‘ مجلس ذکر حسین اور ماہ رمضان میں افطار ڈنر کے ساتھ نعتیہ مشاعرہ۔ خدا کا شکر ہے کہ ہم اپنے محدود وسائل میں اردو ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔ ہماری تنظیم کے ایجنڈے میں یہ شامل ہے کہ ہم اس علاقے کے باصلاحیت فنکاروں کو سامنے لائیں اس سلسلے میں ہم نے کئی پروگراموں میں لانڈھی‘ کورنگی کے گلوکاروں کو متعارف کرایا ہے اس کے ساتھ ہم اختر سعیدی کی سربراہی میں نوجوان شعرا کی تربیت بھی کر رہے ہیں اس کام کے لیے اپنے دفتر میں تربیتی نشستوں کا اہتمام کرتے ہیں جہاں نئے شعرا مشاورتِ سخن کے طور پر اختر سعیدی سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ قاسم جمال نے کلمات تشکر ادا کیے انہوں نے کہا کہ وہ تمام سامعین و شعرا کرام کے ممنون و شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے نعتیہ مشاعرے میں شرکت کی انہوں نے مزید کہا کہ حبِ نبیؐ ہمارے ایمان کا حصہ ہے جس کا منظوم اظہار نعت کہلاتا ہے۔ اس صنفِ سخن نے عربی‘ فارسی اور اردو ادب کے سرمائے میں گراں قدر اضافہ کیا ہے۔ نعت نگاری کا شعبہ بڑی اہمیت کا حامل ہی اس میں تحقیقی و مطالعاتی کام ہو رہا ہے۔ پی ایچ ڈی کی ڈگریاں دی جارہی ہیں۔ نعتیہ مجموعہ بہت تیزی سے اشاعت پزیر ہو رہے ہیں۔ امید ہے نعت گوئی کی ترقی کا سفر جاری رہے گا کیونکہ ہمارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف تو قرآن مجید میں موجود ہے جس کی تلاوت باعثِ ثواب ہے مزید یہ کہ اللہ تعالیٰ نے خود حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر کو عام کیا ہے لہٰذا یہ سلسلہ تاقیامت جاری رہے گا۔ اختر سعیدی نے کہا کہ وہ اردو ادب کے خدمت گزار ہیں انہوں نے اپنے بزرگوں اور سینئر شعرا سے یہ سبق حاصل کیا ہے کہ شاعری ایک کُل وقتی مشغلہ ہے یہ جان جوکھوں کا کام ہے جو کہ ہر شخص کے بس کی بات نہیں۔ شاعری تو ودیعتِ خداوندی اور غزل کے مقابلے میں نعت کہنا اس حوالے سے بہت مشکل ہوتا ہے کہ نعت میں عبدومعبود کا فرق رکھنا ضروری ہے اس میں جھوٹ کی گنجائش نہیں ہوتی جب کہ غزل میں سب جائز ہے۔ آج کی نعت میں فکریات کی رنگا رنگی‘ تازہ کاری‘ جدید لفظیات کے ساتھ ساتھ نعت کے تمام مضامین لکھے جارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاعری بھی زندگی سے جڑی ہوئی ہے لہٰذا ہم نعت کے ذریعے بھی اصلاح معاشرہ کا کام لیتے ہیں۔اس بابرکت پروگرام کی نظامت ماہر تعلیم رشید خان رشید نے کی جنہوں نے اپنی نعت سنانے سے قبل ادارۂ فکر نو کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج کے پُر آشوب دور میں ادبی سرگرمیاں جاری رکھنا بہت مشکل کام ہے لیک ہم اپنی مدد آپ کے تحت اردو ادب کے لیے مصروف عمل ہیں جو لوگ ہمارے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں ہم ان کی قدر کرتے ہیں۔ اس موقع پر صاحب صدر اور ناظم مشاعرہ کے علاوہ غلام علی وفا‘ اختر سعیدی‘ یامین وارثی‘ انورانصاری‘ محمد علی گوہر‘ نثار احمد‘ یوسف چشتی‘ امجد اقبال‘ ظفر بھوپالی‘ اسحاق خان اسحاق‘ عاشق شوکی‘ علی کوثر اور زبیر صدیقی نے اپنا اپنا نعتیہ کلام پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔

حصہ