نئے شاعر ، اسامہ خالد

820

اسامہ امیر
جواں سال شاعر اسامہ خالد، 6 جنوری 1998 ء کو ضلع مظفر گڑھ کی ایک تحصیل ’’کوٹ ادو‘‘ میں پیدا ہوئے، تعلیمی سلسلہ ہنوز جاری ہے، آپ بی ایس سی کے طالب علم ہیں، آٹھویں جماعت میں پہلا شعر کہا، آپ کی پسندیدہ صنف غزل ہے، پسندیدہ شعراء میں شہید محسن نقوی، فرحت عباس شاہ، افتخار فلک کاظمی، زین شکیل‘‘ شامل ہیں۔ آئیے چلتے ہیں خوبصورت شاعر کے اشعار کی طرف:

چراغ نے جب دھواں اٹھایا تو ان اندھیروں سے معذرت کی
دیا جلایا جو دن میں ہم نے تو پھر اجالوں سے معذرت کی
٭
وہ سب پرندے جو پیڑ چھوڑے ہوا سے لَو کو لگا رہے تھے
ہوا نے پٹخا تو ان پرندوں نے اپنے پیڑوں سے معذرت کی
مرے علاقے میں ہر جگہ پر حسین آنکھوں کا تھا بسیرا
تمہاری آنکھوں کو میں نے دیکھا تو سب نگاہوں سے معذرت کی
٭
آگ کا ایک سمندر تھا، شرارہ ہوا میں
تھا وہی ایک ترے دل سے اتارا ہوا میں
٭
وہ گیا چھوڑ کے میدانِ وفا میں مجھ کو
پھر اکیلا ہی لڑا خود سے بھی ہارا ہوا میں
٭
وہ بھی کیا شام تھی جب ہاتھ مرا تھاما گیا
ایک مفلس کا کسی شام سہارا ہوا میں
٭
تمہیں خبر ہے کہ عمر میری عجب تذبذب میں کٹ رہی ہے
اداسی چہرے بدل بدل کر مرے بدن سے لپٹ رہی ہے
٭
پرانے رشتے میں بد گمانی کی مار ماری گئی تھی لیکن
نئی محبت میں اب وہ لڑکی تمام وعدوں کو رٹ رہی ہے
٭
آسماں سے زمیں پہ آ جائیں
گھوم پھر کر وہیں پہ آ جائیں
٭
اس کی رنگت سفید ایسی ہے
جیسے تارے جبیں پہ آ جائیں
٭
چاند تاروں کو شوق ہے میرا
مجھ سے ملنے کہیں پہ آ جائیں

حصہ