ذہنی و نفسیاتی صحت کے چند رہنما اصول

1249

۔۔۔ ہر انسان کو 24 گھنٹوں کے دوران 8 گھنٹے کی نیند لازماً لینی چاہیے تاکہ دن بھر کی تھکاوٹ دور ہوسکے اور جسم کھوئی ہوئی توانائی حاصل کرسکے۔ اسی طرح معاشی تگ و دو کے لیے 8 گھنٹے صرف کرنے چاہئیں اور بقیہ 8 گھنٹے سیر و تفریح یا کسی ایسے مشغلے میں گزارنے چاہئیں، جس کے دوران ذہن تازہ دم رہے۔
۔۔۔ ہر کھانا (ناشتا، دوپہر اور رات کا کھانا) آرام وسکون سے کھانا بہت ضروری ہے بلکہ کوشش کریں کہ ہر کھانے پر 20 منٹ لازمی لگائیں۔
۔۔۔ غصہ، حسد اور کینہ جیسی بدعادات انسان کی زندگی کو دیمک کی طرح چاٹ جاتی ہیں۔ ان سے ہمیشہ گریز کرنا چاہیے۔
۔۔۔ گھر کے اندر، دفتر اور محلے میں ملنے جلنے والوں سے ہمیشہ خوش اسلوبی اور محبت سے ملیں اور اسے اپنا شعار بنا لیں۔
۔۔۔چھوٹی موٹی باتوں پر درگزر کریں اور ہر بات کو اپنے ذہن پر سوار نہ کریں۔ اگر کوئی تکلیف دہ واقعہ پیش آجائے تو فوری طور پر بھلانے کی کوشش کریں۔
۔۔۔چھوٹے بچوں سے پیار و محبت اور شفقت کا برتاؤ کریں اور بڑوں سے ہمیشہ ادب سے پیش آئیں۔
۔۔۔ لالچ اور حرص انسان کی اندرونی کیفیات ہیں اور یہ انسان کو ہمیشہ مادی فائدے کے لیے اکساتی ہیں، ان ہی کی وجہ سے انسان طاقت سے زیادہ کام کرنے کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔ یاد رکھیں، جو بھی فرد اپنی طاقت و استطاعت سے زیادہ بھاگ دوڑ کرے گا ، اس کے ذہنی وجسمانی طور پر بیمار ہونے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔
۔۔۔ معاف کرنا اور درگزر کرنا سب سے بہترین عمل ہے۔ اس کی عادت ڈال لیں کہ اسی کی بدولت انسان ذہنی و جسمانی طور پر صحت مند رہتا ہے۔
۔۔۔ کسی کو بھی کم تر نہ جانیں بلکہ ہر فرد کی بات کو تسلی و تحمل سے سنیں اور فیصلہ اپنے ضمیر کے مطابق کریں۔
۔۔۔ احساسِ کمتری کو کبھی بھی اپنے اوپر غالب نہ ہونے دیں۔ ایسے لوگ جو اپنی ذات کو بے مقصد سمجھنے لگیں، ان میں احساسِ کمتری پروان چڑھنے لگتا ہے جو کہ ذہنی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔
۔۔۔ کسی بھی ایسی چیز کے عادی نہ بنیں جو بعد میں آپ کو نشے کی طرف لے جائے، جیسے تمباکو نوشی، شراب نوشی وغیرہ۔ ایسی تمام اشیاء نہ صرف انسان کی ظاہری وضع قطع کو خراب کرتی ہیں بلکہ ذہنی صحت کے لیے بھی انتہائی نقصان دہ ہیں۔
۔۔۔ نفرت جیسے منفی جذبات کو کبھی بھی ذہن میں نہ پالیں، کیوں کہ اس سے آپ کی صحت متاثر ہوگی۔ کوئی ناگوار شخصیت یا بات سامنے آجائے، تو درگزر سے کام لیں۔
۔۔۔ ہر مسئلے کو عقل و فہم سے حل کرنے کی کوشش کریں، اگر کسی بات میں مشکل پیش آئے تو ہمدرد ساتھیوں سے مشورہ لیں کیونکہ مشاورت غلط فیصلہ کرنے سے بہتر ہے۔
۔۔۔ بے مقصد باتوں، مذہبی و سیاسی بحث و مباحثہ سے دور رہیں۔ خوشامد نہ خود پسند کریں اور نہ ہی دوسروں کی خوشامد کریں۔
۔۔۔ ایک ہی وقت میں بہت سے کاموں کو انجام دینے سے گریز کریں، اگر بیک وقت بہت سے کام درپیش ہوں تو ان کی لسٹ بنالیں اور سب سے اہم کام پہلے انجام دیں۔
۔۔۔ مچھلی کا گوشت اور مچھلی کا تیل ذہنی ترو تازگی اور ذہنی صحت کے لیے اکسیر ہیں، ان کا استعمال لازماً کریں۔
۔۔۔ جدید تحقیق کے مطابق ہلدی، ادرک اور رنگ دار سبزیوں کے مستقل استعمال سے دماغی کارکردگی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ ان کے استعمال کی عادت ڈالیں۔
۔۔۔ یہ حقیقت اب سب پر منکشف ہوچکی ہے کہ ذہنی صحت کے لیے مراقبہ (یعنی خاموشی اور یکسوئی سے کسی معاملے پر فوکس کرنا) بہترین ورزش ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اس عمل سے عمر کے ساتھ ساتھ پتلا ہونے والا دماغ کا گرے مادہ موٹا ہوجاتا ہے، جس سے دماغی کارکردگی کا معیار بلند ہوتا ہے۔
۔۔۔ مختلف سرگرمیوں میں مصروف رہنے، مطالعہ کرنے اور معمے حل کرنے کے شوقین افراد بڑھاپے میں الزائمر کے مرض سے محفوظ رہتے ہیں۔ ایک طبی تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ہفتے میں چار دن دماغی کام کرنے والے افراد میں، عام افراد کے مقابلے میں الزائمر کا خطرہ 47 فیصد کم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح، زندگی کو ہنسی خوشی گزاریں۔

دوپہر کو غنودگی یا سستی کیوں محسوس ہوتی ہے؟

کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ رات بھر 8 گھنٹے کی نیند، صبح کی متحرک سرگرمیوں اور دوپہر کا صحت بخش کھانا کھانے کے بعد اچانک طبیعت سست اور غنودگی چھانے لگتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان دن میں 2 بار نیند لینے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ یہ دعویٰ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ ایڈیلیڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق دوپہر کے کھانے کے بعد سستی اور غنودگی کا احساس فطری ہے کیونکہ انسان دن میں 2 نیندیں لینے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نیند کی کمی عام طور پر متعدد منفی اثرات کا باعث بنتی ہے جبکہ صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ محققین کے مطابق لوگوں کو دوپہر میں 15 منٹ کی نیند یا قیلولہ کرنا چاہیے جو صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قیلولے کے نتیجے میں دماغی افعال، یادداشت، چوکنا پن، اسٹیمنا، مزاج، دماغی موٹر اسکلز اور تخلیقی صلاحیتوں میں بہتری آتی ہے جبکہ تناؤکی سطح کم ہوتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 15 سے 20 منٹ کی نیند دماغ کو تازہ دم کردیتی ہے جبکہ چوکنا پن بھی بڑھتا ہے، جو 2 سے 3 گھنٹے تک برقرار رہتا ہے، جبکہ ذاتی کارکردگی اور تیز ردعمل جیسی صلاحیتیں بھی بہتر ہوتی ہیں۔

بلڈ پریشر سے بچنا بہت آسان 

بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔ اکثر اس خاموش قاتل کا سبب بہت زیادہ غصہ، بہت زیادہ نمک اور جسمانی کمزوری سمیت سکون آور ادویات کا استعمال سمجھا جاتا ہے، تاہم اس مرض پر قابو پانا بھی بہت زیادہ مشکل نہیں، درحقیقت طرزِ زندگی میں معمولی تبدیلی بھی اکثر زندگی بچانے کا باعث بن جاتی ہے۔ یہ دعویٰ جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ واکایاما میڈیکل کالج کی تحقیق کے مطابق ہلکی سی ورزش بھی بلڈ پریشر سے تحفظ میں انتہائی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ اس تحقیق کے دوران رضاکاروں پر کیے جانے والے تجربات سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جو لوگ پورے ہفتے میں 30 سے 90 منٹ تک چہل قدمی کرنے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ صرف 15 منٹ کی چہل قدمی بھی بلڈ پریشر جیسے مرض کو قابو میں رکھنے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے۔

کیا خود کلامی دماغی خلل ہے؟

آپ اپنے آپ سے باتیں کرتے ہیں یا خودکلامی کرتے ہیں، تو درحقیقت یہ کسی دماغی خلل کا نتیجہ نہیں بلکہ آپ جینئس ہیں۔ ایک طبی تحقیق میں تو یہی دعویٰ سامنے آیا ہے۔ تحقیق کے مطابق جو لوگ اکثر خود سے باتیں کرتے ہیں، دیکھنے والوں کو تو یہ عجیب لگتا ہے مگر یہ چیز انہیں اپنی شخصیت کو بہتر بنانے اور ذہنی طور پر اسمارٹ بنانے میں مدد دیتی ہے۔ امریکا کی وسکانسن میڈیسن یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران متعدد رضاکاروں کا جائزہ لیا گیا جو خودکلامی کے عادی تھے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ عادت ذاتی کارکردگی اور دماغی افعال کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے، کیونکہ اس سے کام پر توجہ مرکوز کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ یہ تحقیق جریدے جرنل آف ایکسپریمنٹل سائیکالوجی میں شائع ہوئی۔

سبز چائے ڈائٹ کرنیوالے افراد کے لیے سود مند

حال ہی میں کی جانے والی طبی تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین صحت نے کہا ہے کہ موٹاپا بہت سی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے، جبکہ سبز چائے کے استعمال سے موٹاپے پر قابو پانے میں نمایاں مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سبز چائے پینے سے زیادہ کیلوریز کو جلانے میں مدد ملتی ہے جبکہ یہ ذائقے میں بھی انتہائی اچھی اور صحت کے لیے مفید مشروب ہے۔ انہوں نے کہا کہ سبز چائے سے فوڈ پوائزننگ اور دانتوں میں بننے والے بیکٹریا سے بھی بچا جا سکتا ہے۔

حصہ