۔تیسرا پی پی ایل بلوچستان فٹ بال کپ 2018ء

378

بلوچستان ایک سنگلاخ اور پتھریلی سرزمین والا صوبہ ہے جوقدرتی وسائل سے مالا ما لہے، جہاں اس خطے میں کئی نامور ہستیاں پید ا ہوئیں وہیں اس کی دھرتی نے پاکستان کے کئی نامور کھلاڑی پیداکییجنہوں نے اپنے کھیلاور صلاحیتوں کے بل بوتے پر ملکی اور قومی سطحپر کامیابیاں سمیٹیں اور ملک کیلئے اعزازات بھی حاصل کیے۔ یہاں کے لوگوں خصوصا نوجوانوں میں باکسنگ فشبال اور سائیکلنگ کا زبردست شوق یایا جاتا ہے لیکن فٹبال کا کھیل رگ و پے میں بسا ہے وہ اسے جنون کی حد تک چاہتے ہیں ۔ صوبے میں سہولتیں اور گراؤنڈز کی عدم دستیابی کے باوجود بچے اور نوجوان پتھریلی زمین پر اپنی صلاحیتوں کو نکھارتے ہیں ۔ سخت اور ناہموار زمین پر بچے اور نوجوانفٹبال کھیلتینظر آئیں گے ۔اس صوبے کے کئی نوجوانپاکستان کی قومی فٹبالٹیم میں نمائندگی اور کپتانی کا اعزاز رکھتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبلپاکستان میں انتخابات کے تنازعکی وجہ سے پاکستان فٹبال فیڈریشن پر فیفا نے پابندی عائد کر دی تھی جو اب بحال ہوگئی اور عدالت نے نئے انتخابات کروانے کا حکم بھی جاری کر دیا ۔ فیفا کیپابندی کی وجہ سیملک میں فٹ بال کی سرگرمیاں معدوم ہو کر رہ گئیں تھیں لیکن ان حالات میں پاکستان پیٹرولیم (پی پی ایل) نے بلوچستان سے اپنی طویل وابستگی کے پبش نظر صوبے میں فٹبال کے فروغاور باصلاحیت نوجوانوں کو قومی سطح پر روشناس کرانے کا بیڑا اٹھایا۔2016ء سے اپنے اس مشن کوجاری رکھے ہوئے ہے۔ پی پی ایلبلوچستان فٹبال کپ کے ذریعے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے باصلاحیت فٹبالرزمنظر عام پر آتے ہیں ۔تیسریپی پی ایل بلوچستان فٹبال کپ 2018 ء کے کوئٹہ میں کھیلے جانے والے فائنل میں محنت کشوں پر مشتمل ٹیم چیمپئن بن گئی جس کے کھلاڑیوں کی اکثریت مزدور لوڈرزاور کانکن ہے ۔بلوچستان کے ایک دور افتادہ ضلع دُکیسیتعلق رکھتے والی ٹیم نے پہلیمرتبہ ٹورنامنٹ میں حصہ لیا اور ٹائٹل اپنے نام کیا ۔ باصلاحیت کھلاڑیوں کے مثالی کھیل نیشائقین فٹبال کوحیرت زدہ کر دیا ۔ دُکی کو چند ماہ پہلے ضلع کا درجہ دیا گیا تھا اور کوچ نے مختصر وقت میں فتح گر کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم تشکیل دی۔ ان کھلاڑیوں کا انتخاب ضلع میں رجسٹرڈ 7 کلبوں سے کیا گیا تھا جن میں زیادہ تر یہ مزدور دن بھر کی مشفقتکے بعد شام کو فٹبال کھیلتے ہیں ۔ انکے جنون نے کھیل میں نکھار پیدا کیا ۔دُکی کے کھلاڑیوں نے ٹورنامنٹ میں کئی اپ سیٹ بھی کیے۔
پی پی ایل بلوچستان فٹبال کپ کا فائنل ڈی ایف اے کوئٹہ اور دُکی کے مابین صادق شہید اسٹیڈیم کوئٹہ میں کھیلا گیاجس کو دیکھنے کے لیے بلوچستان کے کئی ضلعوں سے شائقین آئے تھے۔ تماشائیوں کا زبردست رش تھا۔ فائنل میں دونوں ٹیموں کے فٹبالرز نیسبقت حاصل کرنے کی سرتوڑ کوششیں کیں ااورایسے بہترین مووز بنائے کہشائقین انگشت بدنداں رہ گئے۔ کوئٹہ نے پہلے گول کر کے برتری حاصل کیاور حریف ٹیم پر دباؤ بڑھا دیا تاکہ برتری میں اضافہ کیا جا سکے مگردُکی کی ٹیم نے ہمت نہیں ہاری اور وہ گول برابر کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ مقررہ وقت میں مقابلہ ایک ایک گول سے برابر رہاجس کے بعد دونوں ٹیموں کو 5,5 پنالٹی ککس دی گئیں لیکن اس میں بھی کوئی نتیجہ نہ نکل سکاپھرفائنل کو فیصلہ کن بنانے کے لیے رننگ پنالٹی ککس کا آغازہوا جس میں حیران کن طور پر ضلع دُکی کی ٹیم6-5 سیبرتری حاصل کر کے پہلی مرتبہ ٹورنامنٹ میں حصہ لے کرٹائٹل لے اڑی اور کوئٹہکا دوسری مرتبہاعزاز جیتنے کا خوابشرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔ سیمی فائنل میں ڈی ایف اے کوئٹہ نے چمن کو اور دُکی نے گوادر کو شکست دی تھی ۔ ابتدائی مراحل سے خاران لسبیلہ ہرنائی گوادر ڈی ایف اے کوئٹہ قلعہ سیف اللہ چمن سٹی کوئٹہ سٹی قلات اور دُکی2017 ء کی چیمپئن ٹیم پنجگور اور رنرز اپ ڈی ایف اے چمنسمیت12 ٹیمیں فائنل رئاونڈ میں پہنچی تھیں ۔
فٹبال ٹورنامنٹ کے دوران میں کئی کھلاڑیوں نے متاثر کن کارکردگی پیش کی جن کوانفرادی انعامات اور شیلڈزسے نوازا گیا۔ڈی ایف اے کوئٹہ کے جاوید اختر کو بہترین گول کیپر قرار دیاگبا جبکہ فاتح ٹیم دُکی کے شمس الدین بہترین ڈیفنڈر کا اعزاز لے اڑے۔ بہترین مڈفیلڈرکا اعزاز ڈی ایف اے چمن کے عصمت اللہ کو ملا۔ پنجگور کے عبداللہ بہترین فارورڈ رہے ۔ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول ڈی ایف اے کوئٹہ کے کپتاننذیرخان نے کیے۔ 2018 ء کی چیمپئن ٹیمدُکی کے عجب خان ٹورنامنٹ کے بہترین فٹبالر قرار پائے ۔ پی پی ایل بلوچستان فٹبال کپ پاکستان کا سب سے بڑا اسپانسر ٹورنامنٹ ہے جس میں ٹیموں کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ اس مرتبہ 38 ٹیموں نے حصہ لیا۔ 80 میچز کھیلے گئے جن میں 700 سے زائد کھلاڑیوں نے اپنے اپنے علاقے کی نمائندگی کرکے صلاحیتوں کے جوہر دکھائے ۔ ٹورنامنٹ کے کامیابانعقاد میں حکومت بلوچستان ‘پاکستان فٹبال فیڈریشن ‘بلوچستان فٹبال ایسوسی ایشن اور دیگر اداروں اور خصوصا شائقین کا تعاون بھیشامل رہا۔ ٹورنامنٹ کے تمام اخراجات پی پی ایل نے برداشت کیے اور شریک ٹیموں کو سفری الاؤنس‘اسپورٹس کٹس ‘ نقد انعامات ‘ شیلڈزاور دیگر سہولتیں فراہم کیں ۔ ٹورنامنٹ کے میچز جن گراؤنڈز اور اسٹیڈیمز پر کھیلے گئے ان کی بہتری اور تزئینو آرائشکے اخراجات بھی پی پی ایل نے برداشتکیے۔ ٹورنامنٹ کے ابتدائی راؤنڈز کے میچز ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں ہوئے جبکہ فائنل راؤنڈ کے میچ کوئٹہ میں ہوئے تھے۔ بین الاقوامی سطح پر فٹبال میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے فٹبالر محمد عیسی خان‘ کلیم اللہخان‘ زاہد حمید ‘ سعد اللہ‘ نصراللہ خان بلوچ اور رجب علی ٹورنامنٹ ایمبیسیڈر تھے جنہوں نے اس ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد میں مرکزی کردار ادا کیا ۔ 2016 ء میں کوئٹہ نے اولین بلوچستان کپ اور 2017 ء میں پنجگور نے دوسرا پی پی ایل بلوچستان کپ جیتا تھا ۔
فائنل کے مہمان خصوصی صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی تھے انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال بہترہو رہی ہے جس کے نتیجے میں صوبہ بھر میں کھیلوں اور کلچرلکی سرگرمیاں پھرسے شروع ہوگئی ہیں ۔ فٹ بالنوجوانوں کا پسندیدہ کھیل ہے بلوچستان کپ سے باصلاحیت کھلاڑی ملکی سطح پر روشناس ہوں گے ۔کھیلوں کے مزید ایونٹس کے انعقاد کے ذریعے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کیا جائے گا اور ادارے اس میں اپنا کردار ادا کریں گے۔صوبے اس طرح کے ٹورنامنٹس کا انعقاد ضروری ہے۔ سوسائٹی کے تمام عناصر کومل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سید وامق بخاری نے کہا” پی پی ایل’ اپنے طویل مدتی سماجی بھلائی پروگرام کے تحت پسماندہ طبقوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے عہدپر کاربند ہے۔ ہم فٹبال کپ کا تیسرا ایڈیشن منعقد کرانے پرمْسرت محسوس کررہے ہیں جس میں مقامی نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع ملا ۔ اس ٹورنامنٹ کے ذریعیصوبے میں اُمید اور خوشیاں لوٹ رہی ہیں “۔پاکستان فٹبال فیڈریشن کے صدر مخدوم فیصل صالح حیات نے پیغام میں پی پی ایل کو ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور اسے بلوچستان کے نوجوانوں اور فٹبال کے فروغ کیلئے روشن مستقبل کی ضمانت قرارد یا ۔ ٹورنامنٹ کے چیف آرگنائزر اور پاکستان فٹبال فیڈریشن کے نائب صدر سردار نوید حیدر نے کہا”مجھے فخر ہے کہ میں پی پی ایل فٹبال ٹورنامنٹ کا حصہ ہوں جو بلوچستان کے نوجوانوں کیلئے بیش بہا خدمات انجام دے رہا ہے اور ہمیں بہترین کھلاڑیوں کی تلاش میں مدد مل رہی ہے ۔
پی پی ایل ٹورنامنٹ کیلئے بلوچستان کو منتخب کرنے کی وجہ اس صوبے کے ساتھ طویل وابستگی ہے ۔ اسٹورنامنٹ کے ذریعے صوبے کے فٹبال گراؤنڈز میں رونقیں بحال ہو رہی ہیں ۔ میچز کے دوران پورا صوبہ امن و آشتی کا مرکز نظر آیا ۔ میچوں کے دوران لوگوں کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ میچز میں ہر عمر کے لوگوں نے زبردست دلچسپی کامظاہرہ کیااوراچھے کھیل پر فٹ بالرز کودل کھول کر داد دی ۔ اس ٹورنامنٹ کے علاوہوسیع ترین سماجی بھلائی پروگرام کے تحت بلوچستان کی مقامی آبادیوں کا معیارِ زندگی بلند کرنے کیلئے اقدامات کییجارہے ہیں ۔پروگرام کے تحت صوبے میں صحت ، تعلیم ، روزگاراور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے حوالے سے خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔سوئی فیلڈ ہسپتال، پی پی ایل پبلک ویلفئیر ہسپتال ،مفتآئی کیمپس، سوئی ماڈل اسکول و گرلز کالج، کمپیوٹر ٹریننگ سینٹرو لائیبریری، تعلیمی وظائف،ٹیکنیکل اور وومن ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز،گیس و پانی کی مفت فراہمی منصوبوں میں شامل ہیں۔ بلوچستان فٹبال کپ نے اس شہرِ آشوب کوئٹہ کا نقشہ ہی بدل دیا ہے۔ اُمیداور جستجو کا یہ سفر جاری رہے گا اور تمام شراکت دار بلوچستان کے عوام بالخصوص نوجوانوں کی سماجی و معاشی بہتری کیلئے اپنی تمام ترکاوشوں کو بروئے کا ر لاتے رہیں گے اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اسپورٹس ایونٹس اور دیگر سرگرمیوں کے ذریعیاجاگر کرتے رہیں گے ۔

حصہ