سوشل میڈیا

260

نسیمہ خاتون
ایک دانا کی انٹرنیٹ سے متعلق اپنے بیٹے کو نصیحت…!
پیارے بچو!
گوگل، فیس بُک، ٹویٹر، واٹس ایپ اور باہمی رابطوں کے دیگر تمام ذرائع درحقیقت ایک گہرا سمندر ہیں جس میں لوگ اپنے اخلاق کو کھو رہے ہیں اور دماغی صلاحیتیں کھپا رہے ہیں۔ ان میں بوڑھے بھی ہیں اور جوان بھی۔ اس سمندر کی بے رحم موجیں نہ صرف ایک خلقِ کثیر کو ہلاک کرچکی ہیں بلکہ ہماری عورتوں کی حیا بھی نگل چکی ہیں۔
اس میں انہماک سے بچو،
اس میں انہماک سے بچو،
اس میں انہماک سے بچو …!
انٹرنیٹ پر تمہارا رویہ شہد کی مکھی کی طرح ہونا چاہیے۔ صرف عمدہ باتوں پر توجہ مرکوز کرو، خود بھی استفادہ کرو اور دوسروں کو بھی فائدہ پہنچاؤ۔ عام مکھی کی طرح ہر گندی اور صاف چیز پر مت بیٹھو، مبادا دوسروں تک بیماری کے جراثیم منتقل کرنے لگو اور تمہیں اس کا احساس ہی نہ ہو…!
پیارے بچو! انٹرنیٹ ایک بڑی مارکیٹ ہے، یہاں کوئی بھی اپنی چیز مفت لے کر نہیں بیٹھا۔ ہر شخص اپنا سودا کسی نہ کسی عوض پر دینے کا خواہش مند ہے۔ کوئی اپنی چیز کا سودا اخلاق کی قیمت پر کرنا چاہتا ہے، تو کسی کو فکری انتشار کی تجارت پسند ہے۔ بعض کا مقصد شہرت اور حُبِ جاہ ہے، اور ایسے بھی ہیں جو اپنے تئیں خیر خواہی کا جذبہ رکھتے ہیں۔ اس لیے خریداری سے پہلے سامان کی خوب جانچ پڑتال کرو…!
پیارے بچو! تعلقات قائم کرنے میں بھی احتیاط سے کام لو۔ بعض تعلقات شکاری کے جال کے مانند ہیں، بعض برائی کا سرچشمہ ہیں، کچھ بے حیائی اور فسق وفجور پر مبنی ہیں، اور کچھ کا انجام تباہی اور بربادی ہے…!
پیارے بچو! نشرو اشاعت میں بھی محتاط رہو، جن باتوں سے شریعت نے منع کیا ہے انہیں کاپی پیسٹ کرنے سے گریز کرو۔ یہ نیکیوں اور گناہوں کی تجارت ہے۔ تم کیا سودا بیچ رہے ہو اس پر تمہاری گہری نظر رہنی چاہیے۔
پیارے بچو!کسی تحریر پر کمنٹ یا اسے شیئر کرنے سے پہلے خوب اچھی طرح بار بار سوچ لیا کرو کہ یہ اللہ کی خوشنودی کا باعث ہے یا ناراضی کا….!
ایسے شخص کی دوستی پر بھروسا مت کرو جسے تم نے اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا ہو۔ لوگوں کی تحریروں سے انہیں سمجھنے کی کوشش مت کرو۔ یہ دوست کے بھیس میں اجنبی ہیں، ان کی تصویروں میں ڈبنگ (جعل سازی) ہے، ان کا اخلاق وکردار مخفی ہے، ان کی گفتگو میں ملمع سازی ہے، ان کے چہروں پر ماسک (خول) ہیں، یہ جھوٹ بھی ایسے بولتے ہیں کہ سچائی کا گمان ہوتا ہے۔
بہت سے عقل مند دکھائی دینے والے درحقیقت بڑی حماقت میں مبتلا ہیں۔ کتنے خوبصورت ایسے ہیں جو حقیقت میں انتہائی بدصورت ہیں۔ بہت سے سخی نظر آنے والے ایسے ہیں جن کا شمار کنجوس ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔ بے شمار ایسے ہیں جو شجاعت کے وصف سے شہرت رکھتے ہیں مگر پرلے درجے کے بزدل ہیں، سوائے ان کے جن پر اللہ کریم کی رحمت ہو۔ برخوردار! تمہارا شمار بھی انہی میں ہونا چاہیے…!
پیارے بچو! فرضی نام (فیک آئی ڈیز) رکھنے والوں سے بھی دور رہو۔ ایسے لوگ اعتماد سے عاری ہوتے ہیں۔ سو اس شخص پر کیونکر اعتماد کیا جائے جسے خود پر ہی اعتماد نہ ہو! اور تم بھی فرضی نام اختیار مت کرنا، کیونکہ اللہ ہمارے لمحہ لمحہ کے ہر راز سے واقف ہے۔
میرے عزیز بچو! جو تمہارے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرے اس کے ساتھ ویسا ہی رویہ اختیار مت کرنا، تمہارا رویہ تمہاری اپنی شخصیت کا ہے اور اُس کا کردار اپنی شخصیت کا آئینہ دار ہے۔ سو تم اپنے اخلاق کی نمائندگی کرو، اُس کے اخلاق کی نہیں۔ ظاہر ہے برتن سے وہی کچھ چھلکے گا جو اس کے اندر ہے …!
کوئی چیز لکھنے سے پہلے ہزار بار سوچو، تم جب لکھتے ہو تو تمہارے فرشتے بھی لکھ رہے ہوتے ہیں، اور اس سارے عمل کی نگرانی براہِ راست اللہ تعالیٰ کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے بحرِِ ظلمات میں جس چیز کا مجھے سب سے زیادہ خطرہ ہے وہ نظر کا غلط استعمال ہے، یعنی ایسی تصویریں اور ویڈیو کلپس دیکھنا جن میں فسق وفجور اور اللہ کی نافرمانی ہو۔ اگر اپنے نفس کو ان محرمات سے دور رکھ سکو تو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے بھرپور استفادہ کرنا، اور اس سے دین کی نشرو اشاعت کا کام لینا، لیکن اللہ نہ کرے، اللہ محفوظ رکھے اگر تمہارا نفس ان محرمات کے شکنجے میں پھنسا ہوا ہے تو انٹرنیٹ کی دنیا سے ایسے دور بھاگنا جیسے انسان وحشی درندے سے بھاگتا ہے، ورنہ روزِ محشر تمہارا سامنا اللہ سے ہوگا اور دوزخ تمہارا ٹھکانہ بنے گی۔
انٹرنیٹ غفلت اور شہوت کا ایک بڑا باعث ہے اور انہی دو چیزوں کے ذریعے شیطان نفس پر حاوی ہوتا ہے۔ دھیان رہے کہ انٹرنیٹ تمہارے فائدے کے لیے ہے، اس سے فائدہ اٹھاؤ۔ یہ غفلت کے لیے نہیں کہ اسی کے ہوکر رہ جاؤ۔ اس سے تعمیر شخصیت کا کام لو تخریب کا نہیں۔ نیز قیامت کے دن اسے اپنے حق میں گواہ بناؤ، نہ کہ اپنے خلاف۔

حصہ