دور دنیا کا میرے دم سے اندھیرا ہوجائے

495

شہنا ز فاروق
پرنسپل جا معات المحصنات اسلام آباد
آج جب باطل اپنے پروپیگنڈے اور اپنی چالوں کے ذریعے سے معاشرے کو جہالت کے اندھیروں سے بے نور کرنے میں مگن ہیں اسی دور میں جامعات المحصنات پاکستان کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں قائم کیمپسز علم کی روشنی کے ذریعے اجالا کرنے میںکوشاں ہیں۔ جن کا مقصد طالبات کو دینی و عصری تعلیم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی شخصی تربیت کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے معاشرے کے لئے ایسے افراد فراہم کرناہے جو اس کی فلاح و بقاء میں بہترین کردار ادا کرسکیں ۔جامعۃ المحصنات اسلام آباد بھی اسی وژن اور مشن کے ساتھ افراد سازی کے ذریعہ معاشرہ کی تبدیلی کے راستے پر گامزن ہے ۔۱۹۹۸ ء سے جامعہ اسلام آباد کے اس سفر کا آغاز ہوا اور اب تک سینکڑوں طالبات یہاں سے فارغ التحصیل ہوکر معاشرہ میں اپنا مئوثر کردار ادا کررہی ہیں۔جامعہ اسلام آباد میںہر سال طا لبات کے لئے خصوصی پروگرامات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔اس سال بھی جامعۃالمحصنات اسلام آباد میںدورہ حدیث کی طالبات کے لئے تقریب تکمیل بخاری اورتکمیل قرآن کا انعقاد کیا گیا۔
اس تقریب میں نگران جامعات المحصنات پاکستان مبین طاہرہ ، نائب نگرانات نزہت منعم ، فرحانہ نادراور ندیم اخترنے خصوصی شرکت کی۔ تقریب کی صدارت الخدمت ویلفئیر سوسائٹی کی صدر منور اخلاص نے کی۔
تقریب کا با قا عدہ آغازاللہ تعالی کے بابرکت نا م سے کیا گیا جس کے بعد ہدیہ نعت بحضور سرور کائناتﷺ پیش کی گئی۔ اسٹیج کی رنگارنگ اور پروقار سجاوٹوں اور اس پر جگمگاتے انعامات ساتھ ہی طالبات اور ان کے والدین و اساتذ ہ کرام کے دمکتے چہرے تقریب کی رونق بڑھارہے تھے۔ وقت مقررہ پراسٹیج پر دئے روشن ہوچکے تھے انتظار شوق میں منتظر نگاہیں گرم آنسو سے باوضو ہورہی تھیں ۔فارغ ہونے والی طالبات نے حسب روایت نوواردان جامعۃالمحصنات کے ہاتھوں میں ان چراغوںکو تھمایا جن کی پھرپھراتی لو کو اپنے ہاتھوں کی اوٹ سے سایہ فراہم کرتے ہوئے انہوں نے ایک ذمہ داری کے طور پر اسے تھام لیا ہے ۔پس منظر میں دلکش ترانہ دلوں کو گرما رہا تھا۔

محبتوں کے چراغ دیکھو بجھا نہ دینا
جو دن ہیں ہم نے یہاں گزارے بھلا نہ دینا

اس کے بعد شیخ الحدیث عبدالستار نے طالبات اورمہمانوں کو امت مسلمہ کے درپیش مسائل اور ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا۔تقریب کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے تکمیل قرآن کروایا گیا جس میں ثاقبہ طفیل نے طالبات کو قرآن کی اہمیت اور فضیلت بتائی اور معوذتین کی فضیلت و اہمیت کو بہترین طریقے سے طالبات کے سامنے رکھا۔
قرآن کا پڑھنا اور اس پر عمل کرنا مسلمانوں کے لئے باعث سعادت ہے ۔اس سعادت کو حاصل کرنے کے لئے جامعۃ المحصنات اسلام آباد میں اس سال تکمیل بخاری کے ساتھ تکمیل قرآن بھی رکھا گیا ۔اس کے بعد پرنسپل شہناز فاروق نے دورہ حدیث اور طالبات کو تکمیل حدیث کروایا اور صحیح بخاری کی آخری حدیث پر سیر حاصل گفتگو کی۔ اس دوران صدر معلمہ نے طالبات کو فراغت کے بعد ان کی ذمہ د اریوں سے آگاہ کیا اور عمل کے لئے کچھ نکات دئیے کہ آئندہ معاشرہ میں وہ کس طرح اپنا مثبت کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اس پروگرام کے بعد دورہ حدیث کی طالبات کی ردا پوشی کی گئی ۔اس دوران مہمانوں کی حوصلہ افزائی طالبات کے لئے باعث مسرت تھی ۔ طالبات بہت خوش تھیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کے دل افسرد ہ بھی تھے ۔کیونکہ آج چھ سال گزارنے کے بعد اس ادارے سے جدائی کا وقت ان کے لئے غم کا باعث تھا۔
تقریب کے اختتام پر مبین طاہرہ نگران جامعات المحصنات پاکستان مبین طاہرہ ،منور اخلاص اورندیم اخترنے انعامات تقسیم کئے اور طالبات کو مبارکباد دیتے ہوئے جامعات کے مشن کو معاشرے کی اصلاح و تعمیر کا ذریعہ بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ساتھ ہی فارغ التحصیل ہونے والی طالبات کے والدین کو ان کی تعلیمی اہمیت اور معاشرے میں بحیثیت داعی اور مربی ان کا کیا مقام اور ذمہ داریاں ہیں ہے اس سے آگاہ کیا ۔پروگرام کے آخر میں پرسوز دعا کروائی گئی جس کے ساتھ یہ پروقار اور عزم و ارادہ سے مزین تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔

خاموشی

خاموش انسان خاموش پانی کی طرح گہرے ہوتے ہیں ۔۔۔۔خاموشی خود ایک راز ہے اور ہر صاحب ا سرار خاموش رہنا پسند کرتا ہے ۔ خاموشی دانا کا زیور ہے اور احمق کا بھرم۔۔۔۔خاموشی میں عافیت ہے ۔۔۔۔اگر ہم زبان کی پھیلائی ہوئی مصیبتوں کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ خاموشی میں کتنی راحت ہے زیادہ بولنے والا انسان مجبور ہوجاتا ہے کہ سچ اور جھوٹ کو ملا کر بولے ۔اس کے پاس وقت نہیں ہوتا کہ وہ سوچ سکے کہ کیا کہنا ہے اور کیا نہیں کہنا ۔ہماری زندگی کا بیشتر حصہ خاموشی میں گزرتا ہے دن ہنگاموں اور آوازوں کی نذر ہوتا ہے اور رات خاموشی کی جلوہ گری ہوتی ہے۔

نصیحت

٭دنیا کا سب سے آسان کام نصیحت کرنا ہے اور سب سے مشکل کام نصیحت پر عمل کرنا ہے۔
٭نصیحت کرنے والا اگر مخلص نہ ہو تو نصیحت بھی پیشہ ہے ۔۔۔۔پیشہ ور کی نصیحت ،نصیحت نہیں کہلاتی ۔
٭پیدا کرنے والے نے زندگی اور موت پیدا کی ۔۔۔۔یہ دیکھنے کے لئے کے کون نصیحت کرتا ہے اور کون نصیحت پر عمل کرتا ہے ۔۔۔۔ کون سعادت مند ہے جو دوسروں کے تجربات سے فائدہ حاصل کرتا ہے ۔۔۔۔کون ہے خوش نصیب جو نصیحت کے چراغ کی روشنی میں زندگی کی تاریکیوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔
٭سب سے موزوں نصیحت تو یہی ہے کہ نصیحت سننے والے میں نصیحت سننے کا شوق ہو۔
نداافضال
جامعات المحصنات کراچی
انتخاب: واصفیات

حصہ