بلوچی اشتقاقی لغت کی اشاعت

748

فیض عالم بابر

ہمارے پیارے دوست ضیا ء بلوچ(زِیا بلوچ) فارسی اور اردو کے عمدہ شاعر ہی نہیں بلکہ زبان و بیان کے حوالے سے بھی وسیع علم رکھتے ہیں۔ضیاء بلوچ کی حال ہی میں تیسری کتاب “بلوچی ریشگ زا نتی گال گنج”( بلوچی اشتقاقی لغت ) منظر عام پر آئی ہے۔ اس کتاب میں لسانیات کی تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے بہت کچھ ہے۔ بلوچی الفاظ کا درست ترین تلفظ آسان رومن میں صوتیاتی اصولوں کے مطابق درج کرنے کے علاوہ ان کے انگلش معانی بھی دیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں پروٹو انڈو یورپین ، پروٹو انڈو ایرانین، پروٹو ایرانین، اوستائی، قدیم فارسی، پہلوی یا درمیانی فارسی، جدید فارسی، سغدی، سکائی، خوارزمی، پشتو، کردی ، یونانی، لاتینی، سلاوی، لیتوانی،لیتونی، انگریزی اور سنسکرت کے متبادل بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ اسی طرح مستعار لیے گئے الفاظ اگر ہند آریائی کے ہیں تو اس مادہ سے مشتق ہندی اردو، پنجابی، بنگالی، مراٹھی، کشمیری، لہندا، سرائیکی، پراکرت، پالی کے الفاظ بھی شامل کیے گئے ہیں۔ انگریزی معانی کے ساتھ۔ اسی طرح اگر مستعار الفاظ دراویڈی کے ہیں تو اس مادہ سے مشتق تامل، کنڑ، تیلگو، کرخ، مالٹو، براہوئی کے الفاظ بھی شامل کیے گئے ہیں۔ اور اگر مستعار الفاظ سامی کے ہیں تو اس مادہ سے مشتق عربی، عبرانی، اکادی، آرامی، آشوری، کنعانی، سریانی، حبشی، اوگرتی وغیرہ کے الفاظ بھی انگریزی معانی کے ساتھ شامل کیے گئے ہیں۔ بلوچی لغات کے ساتھ ساتھ دیگر تمام ھم مشتق الفاظ کا ماخذ بھی انھی لغات کے ساتھ درج کیا گیا ہے۔ لغت کی ترتیب میں بین الاقوامی معیار کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ جیسے کہ ٹرانسکرپشن کی مکمل تفصیل، بلوچی زبان کی صوتیات کا تاریخی جایزہ بھی لیا گیا ہے۔ کتاب کے تعارفی باب میںلغت پر کیے گئے تمام کام کا طریقہ بھی دیا گیا ہے۔آخر میں تمام بلوچی الفاظ کا انڈیکس بھی دیا گیا ہے تاکہ مطلوبہ لفظ ڈھونڈھنے میں آسانی ہو۔تمام بلوچی الفاظ کو نمبر وار درج کیا گیا ہے۔ اور اگر کسی لفظ کا دوسرے لفظ کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعلق ہو تو اس لفظ کی طرف رجوع کرنے کے لیے اس کا نمبر دیا گیا ہے۔لغت میں مکمل کتابیات اور حوالے درج ہیں، تمام علامات اور اختصارات کی تفصیل دی گئی ہے۔ اس حوالے سے کورن، گائیگر، مورگن، محمود زھی، شاہ بخش سمیت کچھ بلوچ دانشوروں نے مختلف نوٹس، مضامین اور مقالے کی صور ت میں کچھ کام تو کیا ہے مگر اس تمام کام کی مقدار اتنی نہیں ہے اور نہ ہی اس طرح کی جامعیت کا حامل ہے۔البتہ پاکستان میں اس نوعیت کا یہ پہلا اور منفرد کام ہے۔کتاب سات سو ساٹھ صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں بلوچی کے 1500 سے زائد ھیڈ ورڈز کا اشتقاقی تجزیہ کیا گیا ہے، جن کی سینکڑوں مشتقات بنتی ہیں۔ ضیا بلوچ ان تخلیق کاروں میں سے ہیں جو شہرت و ستائش کی تمنا کیے بغیر تنہائی میں اپنے حصے کا کام کرتے رہتے ہیں اور تاریخ میں امر ہوجاتے ہیں۔ضیا بلوچ نے بلوچی زبان کے حوالے سے یہ دقیق اور مشکل کام کرکے نہ صرف فرزندبلوچ ہونے کا حق ادا کیا ہے بلکہ تاریخ میں بھی خود کو ہمیشہ کے لیے زندہ کردیا ہے ۔واضح رہے کہ پاکستان میں بلوچی زبان پر اس طرز کا کام اس سے پہلے نہیں ہو ا ہے۔کتاب کی طباعت اور اشاعت بھی انتہائی دیدہ زیب ہے ۔مذکورہ لغت حصہ اول پر مشتمل ہے اور یہ اردو بازار کراچی سمیت سید ہاشمی اکیڈمی گوادر میں دستیاب ہے۔ضیا بلوچ کو اس تاریخی کارنامے پر دلی مبارک باد۔

حصہ