قائداعظم کی 11اگست کی تقریر

260

11 اگست 1947ء کے بعد جو ارشادات قائداعظم کی زبان سے سنے گئے اور ان کے معتمد ترین رفیقوں نے ان کی جو ترجمانی بار بار خود ان کی زندگی میں کی، اور جس کی کوئی تردید ان کی جانب سے نہ ہوئی، اس کے چند نمونے ملاحظہ ہوں:
پشاور 14 جنوری: پاکستان کے وزیراعظم مسٹر لیاقت علی خان نے اتحاد و یک جہتی کے لیے سرحد کے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے قائداعظم کے ان اعلانات کا پھر اعادہ کیا کہ پاکستان ایک مکمل اسلامی ریاست ہوگا… انہوں نے فرمایا کہ پاکستان ہماری ایک تجربہ گاہ ہوگا اور ہم دنیا کو دکھائیں گے کہ 13 سو برس پرانے اسلامی اصول ابھی تک کارآمد ہیں۔ (پاکستان ٹائمز، 15 جنوری 1948ء)
کراچی 26 جنوری: قائداعظم محمد علی جناح گورنر جنرل پاکستان نے ایک اعزازی دعوت میں (جو انہیں کراچی بار ایسوسی ایشن کی طرف سے گزشتہ شام دی گئی) تقریر کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’میرے لیے وہ گروہ بالکل ناقابلِ فہم ہے جو خوامخواہ شرارت پیدا کرنا چاہتا ہے اور یہ پروپیگنڈا کررہا ہے کہ پاکستان کا دستور شریعت کی بنا پر نہیں بنے گا۔‘‘ (پاکستان ٹائمز، 27 جنوری 1948ء)
راولپنڈی 5 اپریل: مسٹر لیاقت علی خان وزیراعظم پاکستان نے آج راولپنڈی میں اعلان کیا کہ پاکستان کا آئندہ دستور قرآنِ مجید کے احکام پر مبنی ہوگا۔ انہوں نے فرمایا کہ قائداعظم اور ان کے رفقا کی یہ دیرینہ خواہش رہی ہے کہ پاکستان کی نشوونما ایک ایسی مضبوط اور مثالی اسلامی ریاست کی حیثیت سے ہو جو اپنے باشندوں کو عدل و انصاف کی ضمانت دے سکے۔ (پاکستان ٹائمز، 7 اپریل 1948ء)
ان صاف اور صریح بیانات کی موجودگی میں قائداعظم کی 11 اگست والی تقریر کا ایک ایسا مفہوم نکالنا جو اُن کے تمام اگلے پچھلے ارشادات کے خلاف ہو، مرحوم کی یاد کے ساتھ انصاف نہیں ہے۔ (مولانا مودودی کا تحقیقاتی عدالت میں دوسرا بیان، ترجمان القرآن، جلد 42، عدد 2، شعبان 1373ھ، مئی 1954ء، ص: 22-21)

حصہ