لوہار کا بیٹا

674

خدیجہ مغل

لوہار کا ایک ہی بیٹا تھا وہ بہت ہی سست اور کاہل۔سارا دن آوارہ گردی کرتا رہتا۔وقت گزرتا رہا لیکن لوہار کے بیٹے کی طبیعت میں کوئی تبدیلی نہ آئی۔پھر وقت نے اسے بوڑھا کردیا تو اسے بڑی مشکل پیش آئی۔
ایک دن لوہار نے پریشانی کے عالم میں اپنی بیوی سے کہا۔کیا فائدہ ہماری زندگی کاجس میں ہماری اولاد ہی نکمی اور کاہل ہو۔ سوچواگراب بھی اس نے کام نہ کیا تو ہم کھائیں گے کہاں سے؟ اب بھی وقت ہے اسے کہو کہ کوئی کام سیکھے اور پیسہ کمائے۔
آج ہی سے کوئی نہ کوئی کام شروع کردے ورنہ زندگی بہت مشکل ہوجائے گی۔ لوہار نے اپنی بات ختم کی تو اس کی بیوی پریشان ہوگئی۔
سوچ بچار کے بعد اس نے تنہائی میں بیٹے کو ایک سکہ دیا اور کہا کہ دن کا زیادہ ترحصہ باہر گزارو، شام کو اپنے باپ کو یہ سکہ لاکر دے دینا۔
شام کو جب وہ سکہ لے کرگھرآیا تو اس نے اپنے باپ کو سکہ دے دیا کہ یہ میں نے محنت سے کمایا ہے اس کے باپ نے سکہ لے کر چولہے میں پھینک دیا کہ یہ سکہ تم نے اپنی محنت سے نہیں کمایا۔ بیٹا یہ سن کر خاموش ہوگیا وہ سمجھا شاید باپ کو حقیقت کا علم ہوگیا ہے۔
دوسرے دن ماں نے بیٹے کو پھر سکہ دیا کہ سارا دن بھاگ دوڑ میں گزارو، شام کوتمہارے چہرے پر تھکاوٹ کے آثار دیکھ کر تمہارے باپ کو یقین آجائے گا کہ یہ سکہ تم نے کمایا ہے۔ بیٹے نے شام کو پھر ویسا ہی کیا۔ لوہار نے چند لمحے سکہ ہاتھ میں گھمایا اور اسے بھی چولہے میں جھونک دیا اور غصے سے بولا۔
تم نے پھر مجھے دھوکہ دیا ہے۔
ماں نے محسوس کرلیا کہ بیٹے کو واقعی کچھ نہ کچھ کرنا ہی پڑے گا کیونکہ جب باپ نے سکہ آگ میں پھینکا تو بیٹے کے چہرے پر پریشانی کے کوئی آثار نہ تھے، ماں نے بیٹے کو سمجھایا اب تم جان چکے ہو، کہ تم اپنے باپ کو بیوقوف نہیں بنا سکتے۔
اسے مزید تکلیف نہ دو کوئی کام ڈھونڈو اس بات کی فکر نہ کرو کہ کتنے پیسے کماکر لائے ہو، باپ کودو اور اسے بتاؤ کہ تم اپنے پاؤں پرکھڑے ہو؟
بیٹا خاموشی سے چلا گیا اور ہفتے بھر مختلف جگہوں پرکام کیا۔ جب اپنی محنت سے کچھ پیسے اکٹھے کر لیے تو اس نے اپنے باپ کو لاکردیئے، باپ نے پہلے کی طرح پیسے مٹھی میں گھمائے، پھر انہیں آگ میں جھونک دیا اور بولا۔
مجھے یقین نہیں آتا کہ یہ تمہاری کمائی ہے۔
بیٹے نے جب یہ سنا تو آگ کی طرف بڑھا اور غصے کے عالم میں بولا۔ میں نے صبح وشام محنت مزدوری کی، یہ پیسے اکٹھے کیے اور آپ نے آگ میں پھینک دیئے۔
باپ نے مسکرا کر بیٹے کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔ اب مجھے یقین آگیا ہے کہ تم نے کمائی کی ہے اور اس کے خاطر آگ میں ہاتھ ڈالنے سے گریز نہیں کیا۔ اب مجھے تم پر فخر ہے۔

حصہ