ہدایۃ القاری شرح صحیح بخاری کی تقریب رونمائی

2099

ارشاداحمدارشد

قرآن مجید۔۔کلام الٰہی ہے جسے اللہ نے جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے اپنے آخری نبی حضرت محمدﷺ پرنازل فرمایاہے۔قرآن کریم ایک ایسی جامع کتاب ہے جس کے ایک ایک لفظ سے حقائق و معارف کے دریا بہہ رہے ہیں۔ ایسی کتاب کے معانی معلوم کرنا، اس سے مطالب اخذ کرنا، پھر اس کی مراد اور مقصد متعین کرنا صرف نبی ٔاکرم ﷺکا کام ہے جو وحی ٔالٰہی کے حامل تھے۔جس طرح قرآن مجیداوراحادیث کی فضیلت ہے ایسے ہی وہ محفلیں بھی بہت بابرکت ہیں جن میں اللہ کاقرآن اوررسول ﷺ کافرمان عالی شان بیان کیاجائے ۔ایسے ہی ایک محفل کاانعقادگذشتہ دنوں’’دارالسلام قرآن انسٹیٹیوٹ‘‘ شیخوپورہ میں کیاگیا۔’’دارالسلام ایجوکیشنل سسٹم ‘‘کے زیرانتظام ہونے والایہ بابرکت،باسعادت،باوقاراورایمان افروز پروگرام’’دارالسلام کے مینجنگ ڈائریکٹر عبدالمالک مجاہدکی زیرصدارت منعقدہوا۔جبکہ مہمان خصوصی استاذالاساتذہ فضیلۃ الشیخ ،مترجم وشارح صحیح بخاری،مفتی حافظ عبدالستارحمادتھے۔جمعیت مناہل الخریہ کے چیئرمین عارف جاویدمحمدی کویت سے اس بابرکت محفل میں شرکت کے لیے خصوصی طورپرتشریف لائے۔
عبدالمالک مجاہدنے جوخوبصورت تقریب سجائی اس کے دومقاصدتھے ایک یہ کہ حال ہی میں شیخوپورہ میں ایک ادارہ بنام’’دارالسلام قرآن انسٹیٹوٹ‘‘قائم کیاگیاہے۔یہ ادارہ حفظ وتجویداوردینی وعصری علوم کی تعلیم وتربیت کاایک منفردومثالی ادارہ ہے۔۔۔۔۔۔۔اس ادارے کاافتتاح مقصودتھااوردوسرامقصددس جلدوں پرمشتمل دارالسلام کی شاہکارکتاب’’ہدایۃ القاری شرح صحیح بخاری کی تقریب رونمائی تھی۔ واضح رہے کہ صحیح بخاری کے ترجمے اور شرح کی سعادت ممتاز عالم دین، محقق، مفتی اور شیخ الحدیث حافظ عبدالستار حماد، فاضل مدینہ یونیورسٹی کوحاصل ہوئی ہے اور انہوں نے سولہ سال کی محنت شاقہ کے بعداسے پایہ تکمیل تک پہنچایاہے۔اس بابرکت محفل کوبڑے بڑے جیدعلما ئے کرام ،شیوخ الحدیث اوراساتذہ نے رونق بخشی۔صدارتی کلمات وکلمات تشکرکافریضہ عبدالمالک مجاہدنے اداکیا۔حافظ عبدالعظیم اسدجودارالسلام ایجوکیشنل سسٹم کے مدیر،دین کے داعی،علماکے قدردان اورخدمت گزارہیں ان کی محنت نے تقریب کوچارچاندلگادیے،عکاشہ مجاہدنے تقریب کے انتظامات بطریق احسن انجام دیے۔حافظ عبدالعظیم اسدنے تقریب کے اغراض ومقاصد بیان کئے۔
مجلس کے مہمان خصوصی شیخ الحدیث حافظ عبدالستارحمادنے صحیح بخاری کی شرح لکھے جانے کی سولہ سال کی طویل جدوجہد پرروشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ صحیح بخاری کی شرح لکھنااسرارورموز کاایک ایسا بحر ذخارہے جس کادوسراکناراناپیدہے۔امام بخاری نے اپنی کتاب میںفقہی جواہرات اورعملی شہ پارے اتنے بکھیردیے ہیں کہ یہ وہی انسان نکال سکتاہے جواس سمندرمیں غوطہ زنی کرسکتاہو۔مجھ جیسے کم علم آدمی کے لیے صحیح بخاری کی شرح لکھناکوہ گراں اٹھانے کے مترادف تھاتاہم میرے محبی عبدالمالک مجاہدنے مجھے یہ کام کرنے کے لیے کہاان کی خواہش پرمیں نے پر کام کی منصوبہ بندی کی اور رات کے پچھلے حصے میں کام کرنے کا پروگرام بنایا کیونکہ اس وقت میں اللہ تعالیٰ نے بہت خیر و برکت رکھی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’رات کا اٹھنا یقینا نفس کو بہت زیر کرنے والا ہے اور دعا و ذکر کے لیے یہی وقت زیادہ موزوں ہے۔‘‘چنانچہ اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے درج ذیل نکات سامنے رکھ کر دوبارہ اس مبارک کام کا آغاز کر دیا: مثلاََ کتاب الوضوہے اوراس کے آگے چھوٹے چھوٹے باب ہیں۔اسی طرح بخاری شریف اندردیگرابواب ہیں۔میں نے تعارفی نوٹ لکھے کہ جن میں یہ بتایاگیاہے کہ ان ابواب میں امام بخاری کیاکہناچاہتے ہیں۔جواحادیث امام بخاری نے بیان کی ہیں ان کی تعداد،آثارہرکتاب کے شروع میں دیے ہیں۔مختلف موضوعات پربخاری شریف کے اندر98کتب ہیں۔بخاری شریف کے علاوہ کتب ستہ میں جواضافے ہیں انہیں بھی بیان کیاہے۔
(1) ہر بڑے عنوان کا مفہوم اور اس کے تحت آنے والے چھوٹے چھوٹے عنوانات کی روشنی میں اس کے مشمولات پر تعارفی نوٹ۔ (2) باب کی وضاحت، اس میں آمدہ معلق روایات کی مکمل تخریج،ترجمہ اورترجمے کے ساتھ اس باب کے ساتھ جومطابقت ہے اسے بیان کیاہے۔ (3) سلیس الفاظ میں حدیث کا اُردو ترجمہ۔ (4) دورِ حاضر کی ضروریات کے مطابق حدیث کی تشریح۔ (5) عنوان اور حدیث میں مطابقت۔ (6) حدیث کا پس منظر اور سببِ ورود۔ (7) بظاہر متعارض احادیث میں تطبیق۔ (8) دیگر روایات میں آمدہ اضافوں کی صراحت۔ (9) دیگر احادیث کی روشنی میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے موقف کی وضاحت۔ (10) امام بخاری پر اعتراضات اور منکرین حدیث کے شبہات کا ازالہ۔
حافظ عبدالستارحمادسلسلہ گفتگوجاری رکھتے ہوئے بتارہے تھے کہ اس مجوزہ نقشے میں رنگ بھرنے کے لیے دن کے ہنگامہ خیز اوقات کے بجائے رات کے پچھلے پہر بیدار ہوتا، وضو کر کے پر سکون ماحول میں بیٹھ جاتا، پھر امام بخاری کے قائم کردہ عنوان اور پیش کردہ حدیث پر غور کرتا، اس کے پس منظر، پیش منظر اور تہہ منظر کو دیکھتا، حدیث کا مفہوم متعین کرنے کے لیے حافظ ابن حجر کی تالیف ’’فتح الباری‘‘ پڑھتا، بوقت ضرورت علامہ عینی کی ’’عمدۃ القاری‘‘ کو بھی دیکھتا، اس کے علاوہ عرب شیوخ، مثلاً: شیخ عبدالعزیز بن باز، شیخ محمد ناصر الدین البانی اور شیخ صالح العثیمین کی تالیفات و رسائل سے استفادہ کرتا، پھر گھنٹوں غور و فکر کرنے کے بعد حدیث کے مفہوم اور اس سے اخذ کردہ فوائد کو نوک قلم پر لاتاتاکہ امام بخاری کے موقف کی وضاحت ہوسکے۔ بہرحال جو کچھ لکھا وہ اندھیرے میں تیر چلانے کے بجائے علی وجہ البصیرت لکھا ہے۔ بعض مسائل کے متعلق میںنے سیرحاصل بحث کی ہے جو شاید دوسری کسی کتاب میں دستیاب نہ ہو سکے۔ صحیح بخاری کی کتاب التوحید کی تشریح کے لیے شیخ عبداللہ الغنیمان کی تالیف شرح کتاب التوحید کا انتخاب کیا تاکہ توحید الاسماء والصفات کے متعلق اسلاف کا منہج نکھر کر سامنے آ جائے۔ بہرحال صحیح بخاری کا ترجمہ اور فوائد کیا ہیں؟ اس کا فیصلہ تو قارئین اسے پڑھ کر ہی کریں گے لیکن میں نے اپنا خون جگر نچوڑ کر ان کی خدمت میں پیش کر دیا ہے۔ اس میں میری استعداد و لیاقت کو کوئی دخل نہیں بلکہ محض اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے۔ اس کی توفیق ہی سے میں یہ کام کرنے کے قابل ہوا ہوں۔‘‘ امام بخاری کے قائم کردہ عنوانات کے متعلق یہ بات اہل علم کے ہاں مشہور ہے کہ ’’بخاری کی فقاہت ان کے تراجم میں ہے۔‘‘ اور یہ تراجم خاموش ہونے کے ساتھ ساتھ بہت ٹھوس ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان تراجم پر غور و فکر کر کے کچھ اصول وضع کیے جائیں، پھر ان اصولوں کی روشنی میں پیش کردہ احادیث کا جائزہ لیا جائے اور مدارس میں ان کے مطابق صحیح بخاری کی تدریس کی جائے۔حافظ عبدالستارحمادکاکہناتھا جب میں نے صحیح بخاری کے ترجمے وتوضیح کاکام شروع کیاتومیں نے اسی وقت عبدالمالک مجاہدسے کہہ دیاتھاکہ مجھے یامیرے بچوں کوکتاب کے ترجمے وتشریح کی مدمیں کوئی قسم کی مالی معاونت،اعانت،معاوضہ،رائلٹی،جملہ یاجزوی حقوق نہیں چاہیں۔اگرچہ اس کام پرمیرے سولہ برس صرف ہوئے ہیں،تاہم میں نے صحیح بخاری کے ترجمہ وتشریح کاجوکام کیا صرف اورصرف اللہ کی رضاکے لیے کیاہے،میںاللہ ہی سے اجروثواب کی امیدرکھتاہوں،اللہ سے دعاگوہوں وہ اسے شرف قبولیت بخشے،میری اورمیرے اہل خانہ کی بخشش ونجات کاذریعہ بنائے۔میں اللہ کے سامنے حاضرہوں گاتوکہہ سکوں گااے اللہ!مجھ سے تیرے دین کی خدمت کاکچھ اورکام تونہیں ہوسکاماسوائے اصح الکتب بعدکتاب اللہ البخاری کے ترجمہ وفوائدکے۔میں اللہ سے امیدرکھتاہوں کہ یہ عمل میری بخشش ونجات کاذریعہ بنے گا۔دارالسلام کے منیجنگ ڈائریکٹرعبدالمالک مجاہدنے اظہارتشکرکے کلمات کہتے ہوئے کہامیں اس بابرکت تقریب میں شرکت پرجہاں تمام علما کاشکرگزارہوں وہاں میں خصوصی طورپرشیخ الحدیث حافظ عبدالستارحماد صاحب کابھی ممنونِ احسان ہوں کہ انہوں میری گزارش کوشرف قبولیت بخشتے ہوئے صحیح بخاری کے ترجمے وفوائدکاتاریخی کام کیاہے ۔میں نے سعودی عرب میں جامعات کے شیوخ الحدیث،علما،اساتذہ اوراپنے دوستوں کوبتایاکہ پاکستان میں الشیخ عبدالستارحمادنے سولہ برس کی محنت شاقہ کے ساتھ بخاری شریف کاترجمہ وتشریح کاکام مکمل کیاہے۔سب دوستوں کاسوال تھاکہ الشیخ عبدالستارنے اس کام کاکیامعاوضہ لیاہے۔میں نے ان کوبتایاکہ کچھ بھی معاوضہ نہیں لیا۔سب نے بہت تعجب،حیرت اورخوشی کااظہارکیاکہ اس دورمیں بھی ایسے مخلص،ایثارپیشہ علماموجودہیں جوکسی قسم کی دنیوی طمع ولالچ کے بغیردین کی خدمت کرتے ہیں۔پھرسب نے ہی حافظ عبدالستارحماداوران کے اہل خانہ کی صحت وسلامتی،ایمان کی حفاظت اوردرجات کی بلندی کے لیے بیشمار دعائیں کیں۔’’ ہدایۃ القاری شرح صحیح بخاری‘‘کی تکمیل کی خوشی میںمیں ایک انٹرنیشنل کانفرنس کاانعقادکرناچاہتاتھاجس میں امام مسجدنبوی اورعالم اسلام کے دیگرعلماوشیوخ کومدعوکرنے کاارادہ تھا۔ انسان بہت کمزورہے سوچتابہت کچھ ہے لیکن بسااوقات ارادوںکو عملی جامہ پہنانہیں سکتااگرچہ ممکن ہے کہ کسی وقت ہم اس طرح کی کانفرنس کاانعقادکریں۔تاہم حافظ عبدالعظیم اسدنے ’’ہدایۃ لقاری‘‘کی تکمیل کی خوشی میںآج جوتقریب سجائی اوراس میں بڑے بڑے جیداورکبائر علماکی آمدوموجودگی کاجوگلدستہ سجایایہ میرے لیے اعزازبھی ہے اور ازحدخوشی ومسرت کاباعث بھی۔یہ اللہ کاخاص فضل وکرم ہے کہ اس نے اصحاب علم وفضل کے دلوں میں میری محبت،حافظ عبدالعظیم اسداوردارالسلام کی محبت ڈال دی ہے۔
تقریب سے عظیم مذہبی سکالرپروفیسرمحمدیحیٰ،استاذالاساتذہ حافظ محمدشریف،شیخ الحدیث حافظ عبدالعزیزعلوی شیخ الحدیث حافظ عبدالسلام بن محمد،عبدالمالک مجاہدشیخ الحدیث مولانامحمدرمضان سلفی مولاناعتیق اللہ سلفی چوہدری یسینٰ ظفرمولاناالیاس اثری، پروفیسرڈاکٹرحمادلکھوی، پروفیسرڈاکٹر عبیدالرحمن محسن، استاذالعلماء حافظ مسعودعالم، محقق دوراں مولانا ارشادالحق اثری ڈاکٹرمحمدزبیرڈائریکٹرالہدی انٹرنیشنل الشیخ عارف جاویدمحمدی، حافظ اسعدمحمودسلفی،اوردیگرجیدعلمانے بھی خطاب کیا۔علماکاکہناتھاکہ یہ فتنے کادور ہے لہٰذا قرآن وحدیث کی دعوت وتعلیمات کوزیادہ سے زیادہ عام کیاجائے۔ ہدایۃالقاری شرح صحیح بخاری اتنی عمدہ ،بلندپایہ کتاب ہے کہ ہرگھر، مسجداورلائبریری میں اس کا موجودہونا ضروری ہے تاکہ روزانہ اس میں ایک یادواحادیث پڑھ کرسنائی جائیں،اس سے ایک توقرآن وحدیث کی تعلیمات عام ہوں گی اوردوسرایہ کہ جہالت وفتنے کاخاتمہ ہوگا۔

حصہ